نظمیں

رُخِ درپردہ پھربے نقاب ہوگیا

 

سروسوسن، سمن باقبا ہوگئی

معتبر پھر زمینِ حبّہؔ ہوگئی

شوخ کلیوں پہ پھر سے نکھار آگیا

صورتاً پھر یہ جاء دلربا ہوگئی

تہہ و بالا کیا سبزہ ہوا خیمہ زن

حُسنِ فطرت کی گویا صبح ہوگئی

کیا بنفشہ پہ دیکھو شباب آگیا

مہرباں اس پہ شاید صبا ہوگئی

رُخِ درپردہ پھر بے نقاب ہوگیا

کیا قبولِ شرف التجا ہوگئی

پھر سے بادام واری ہے غنچہ دہن

جائے مہجورؔ پھر کیا سے کیا ہوگئی

بعدِ سرما کے پھر یاں بہار آگئی

ختم چلہ کلاں کی وباء ہوگئی

پھر چناروں کی شاخیں ہوئیں سبزہ رُو

پھر سے سایوں کو حاصل ادا ہوگئی

کیا تصور میں عُشاقؔ ہوں شاد میں

دیکھ کر شاخِ گل باجُبہ ہوگئی

 

عشاقؔ کشتواڑی

صدر انجمن ترقی اردو (ہند) شاخ کشتواڑ

موبائل نمبر؛9697524469

 

قطعات

 

میری گردش میں گرچہ کوئی سِتّارہ بھی نہیں ہے

اُن کو پانے کا محبت میں کوئی استخّارہ بھی نہیں ہے

جستجوئے یار کی خاطر سرِگرداں رہوں کب تک

یہ مہروماہ جو میری طرح آوارہ بھی نہیں ہے

 

 

وہ جس کے ہونے کا دل میں گُماں رکھا ہے

ہے مکاں سے پرے خود کو لا مکاں رکھا ہے

وہ سوچ کے بھی میری سوچ سے ماورا ہی رہے

ہم نے آباد دل میں جس کا جہاں رکھا ہے

 

 

نیا دور ہے مشینوں کا رہ گیا

یہ جہاں اب کمینوں کا رہ گیا

وقت بھی اب تیز ہے مجھ سے

سال بھی أخر مہینوں کا رہ گیا

 

خوشنویس میر مشتاق

ایسو اننت ناگ کشمیر

[email protected]

 

 

خیال

ہر شام تھی تیرے نام کی

تھی فکر کِسے انجام کی

تیرے ہوگئے دل و جاں سے ہم

پر تو نہیں میرے نام کی

 

میری داستان ہے لکھی ہوئی

میری شاعری ہے کہی ہوئی

تیرے واسطے تھے میرے کارواں

تیری نظر کیوں ہے جُھکی ہوئی

 

کہاں بھٹک گئے کس راہ پر

تو اِک عرض کر اِک سلام کر

تیرے واسطے تھے جہاں میں ہم

تو ہے کھڑی کس راہ پر

 

جومیرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ تھا

تَو لگا مجھے تُو ہی ساتھ تھا

تو جھ روٹھ کر ہے چلا گیا

نہ ترا ہاتھ تھا نہ وہ ساتھ تھا

 

میرے پاس میں اب کیا رہا

جو پاس تھا وہ بھی نا رہا

مظفرؔ تھا تو کس سوچ میں

اِک شخص تھا وہ بھی نا رہا

 

مظفر حسین بٹ

ناگنی کشتواڑ،موبائل نمبر؛9149443136