نظمیں

خواب جزیرے
ابھی تک میں نے سوچا ہی نہیں ہے
کہ میں بھی آنکھ بند کرلوں
خواب اک بُن لوں
پھر اک سورج طلوع ہوگا
دھوپ نکھرے گی
حنائی روشنی ہوگی
میرے جزیرے میں
میں ڈھونڈوں اور مجھے اس خواب کی تعبیر مل جائے
پری نیلے پروں والی
پروں پہ سرمئی تحریر نظمیں
مگر ممکن نہیں ہے یہ
کہ اب تک مرے حصے کے گردوں سے
مسلسل شب ٹپکتی ہے
زمیں پائوں تلے میرے
اندھیرا ہی اگلتی ہے
مرے آنگن کے کالے دائروں میں
طوافِ رنگِ لیلیٰ ہے
تقدس کے حصاروں سے کوئی کہدے
ذرا سورج کو رستہ دے
کہ تھوڑی روشنی اُترے
میں اپنے عکس کے خاکے میں
ٹھہرا
سنگِ اسود چوم کر دیکھوں۔۔۔

علی شیداؔ
نجدون نیپورہ اسلام آباد، اننت ناگ
موبائل نمبر؛9419045087

آہ!
الحاج قبلہ رحمتؔ بانہالی مرحوم

بحرِ اموات میں بہہ گیا رحمتؔ
کیسے طوفان یہ سہہ گیا رحمتؔ

سفر ایسا ہی سب نے کرنا ہے
بہتے بہتے یہ کہہ گیا رحمتؔ

ساتھ چھوڑا جو دِل کی حرکت نے
قصرِ صورت کیا ڈھہ گیا رحمتؔ

کِتنا عاقل وہ کتنا دانا تھا
درس کیا کیا نہ دے گیا رحمتؔ

پاس اُسکے زر، زمیں، زن تھے
ساتھ کچھ بھی نہ لے گیا رحمتؔ

سب نے مرنا ہے ایک دن عشاقؔ
جاتے جاتے یہ کہہ گیا رحمتؔ

عشاقؔ کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اردو (ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469