نظمیں

پھر نہ جائیو بھول کر بازار میں

ایک دن گاؤں کا کُتا آگیا بازار میں
سوچ کر دل میں یہی کہ جنس ہوں ہوشیار میں
کیا رکھا گائوں میں میرے چند چہروں کے سوا
جاکے دیکھوں لال چوک،امیر اکدل بازار میں
مختلف گاؤں سے ہونگی واں کی گلیاں خوب رُو
کیوں نہ کر لوں وقت ِ پیری اِن کا بھی دیدار میں
ماہر طب جابجا ہوتے ہیں ہر اک شہر میں
وہ بتاتے ہیںسہی کیا مرض ہے بیمار میں
قول اُسکا ہے کہ وارد جب ہوا میں شہر میں
بھونک کا نوں میں پڑی کیا ہوگیا ہوشیار میں
درجنوںہم جنس میرے روبہ رو پھر کیاہوئے
بھانپ کر تیور جو اُنکے ہوگیا لاچار میں
نوچ ڈالا جسم میر ا سب نے مل کر آن میں
اپنے گاؤں میں کبھی تھامحترم سردار میں
باعث ِ آزار حالت تھی مری اب ناگفتہ بہہ
تھی مگر خواہش کہ پھر سے دیکھ لوں گھر بار میں
جیسے تیسے واپسی پھر ہوگئی ممکن میری
تھا نہ پر مطلق میاں اب قابل ِ دیدار میں
دیکھ کر حالت یہ میری کہہ اُٹھا حلقہ میرا
پیرِ کنبہ اب نہ جا پھربھو ل کر بازار میں

عُشاق ؔ کشتواڑی
صدر انجمن ترقی ٔ اُردو (ہند)، شاخ کشتوار
موبائل نمبر؛9697524469

 

خراب کو پھر
بھی جمال ہی لکھا
خراب کو پھر بھی جمال ہی لکھا
میں نے تمہیں کمال ہی لکھا
بس تم سدھر جاوں اب تلک
میرے قلم نے تمہیں حلال ہی لکھا
بے چاری تنہا ہے انسانیت
سادگی کو اسکی میں نےملال ہی لکھا
رنگین جوڑے اور مہنگی خوراک
اس غریب کو میں نے مثال ہی لکھا
آتش پھیل چکی ہے کونے کونے میں
میرے قید خانے نے تمہیں بحال ہی لکھا
جواب وہ رکھ دیتے ہیں سبھی اپنے اپنے
انہیں پھر بھی میں سوال ہی لکھا
کدھر بھٹک گیے ہو چال و چلن میں؟
خود کو میں نے زوال ہی لکھا
شمشاد ؔ رخسار کا ہے طوطلا بے شک
مگر لہو کا رنگ تمہارا لال ہی لکھا

شاہد شمشادؔ کمہار
ایچ ایم ٹی، خوشی پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9797739676

قطعات
ماں کے مبارک ہے قدموں میں جنت
عجب کی ہے آغوش میں اُسکی راحت
وہ رحمت سراپا ہے بحرِ محبت
دُعائوں میں اُسکی عجب کی اِجابت

بھائی بھائی سے جُدا ہے ہوگیا
باپ بیٹے سے خفا اب ہوگیا
اب نہ اُن ناتوں کو پہنچانے کوئی
سیم و زر پہ دل فدا ہے ہوگیا

طفیل شفیع
حید پورہ سرینگرموبائل نمبر؛6006081653