نظمیں

کیا تُم ہو ؟
وہ جو شہرِ اُلفت میں عیاں ہے ، کیا تُم ہو ؟
وہ جو غم کا عاجزِ پنہاں ہے ، کیا تُم ہو ؟

اِک شخص خیر زندگانی لُٹا رہا ہے
وہ جو میری شاعری میں بیاں ہے ، کیا تُم ہو ؟

حُسنِ بےخبر لے کر یوں دستکیں نہ دے
وہ جو میری نظروں تلے جواں ہے ، کیا تُم ہو ؟

اِس شدّت بھرے عکس کے پیشِ نظر کیا کہیں
یہ جستجو جو صاحبِ ارماں ہے ، کیا تُم ہو ؟

اب شآئقؔ احتراماً اُن سے پوچھتے ہیں
یہ خواہش جو دشمنِ جاں ہے ، کیا تُم ہو ؟

شائق فاروق وانٹ
بونجواہ کشتواڑ
موبائل نمبر؛ 9682606807

قطعات
عمر بھر کی میں نے ناصیہ فر سائی
یہ ولیکن کسی بھی کام نا آئی

ہر طرف ہوئی میری جگ ہنسائی
کیانصیبہ ہے ،کھوٹا نکلا ہے بھائی

اپنے اُوپر نہ ہو کبھی نازاں
کرلے اختیار فروتنی انساں

زیر دستوں کی بھر لے تو حامی
راضی اس سے ہی ہوتا ہے رحماں

عشقِ الٰہی سے رکھو دل کو معمور
جھوٹی انا کو تیاگ دو اب حضور

تواضع ہے اک مستحسن خوبی
زندگی بنتی ہے جس سے بقعۂ نور

غلام نبی نیئر
کولگام، کشمیر،موبائل نمبر؛9596047612