نابلدانتظامیہ کے عوام کُش فیصلے وبالِ جان نیشنل کانفرنس کی مضبوطی کیلئے تندہی سے کام کریں:ساگر

سرینگر// جموںوکشمیر کے عوام پر ایک ایسی انتظامیہ مسلط کی گئی ہے جو نہ یہاں کی زمینی صورتحال سے باخبر ہے ،نہ ہی لوگوں کے مزاج سے واقف ہے۔ انتظامی سطح پر جو بھی فیصلے لئے جارہے ہیں وہ عوام کُش اور عوام دشمن ثابت ہورہے ہیں اور اس صورتحال میں شہری آبادی بہت زیادہ متاثر ہورہی ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر کے ایک اجلاس کے دوران پارٹی کے انچارج کانسچونسیز نے اپنی اپنی آراء پیش کرتے ہوئے کیا۔ طویل اجلاس کے دوران شہر سرینگر کے لوگوں کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث آئے اور شرکاء نے اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات بیان کئے۔ شرکاء نے کہاکہ نابلد انتظامیہ کی ناکامی کا خمیازہ براہ راست عوام کو بھگتنا پڑ رہاہے۔ آسمان چھوتی مہنگائی سے لوگ پریشان حال ہیں لیکن انتظامیہ قیمتوں کو اعتدال میں لانے کیلئے کوئی اقدام کرنے سے قاصرہے۔ گذشتہ ایک برس کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں دو گنا اضافہ ہوا ہے لیکن حکمران خاموش تماشائی بن بیٹھے۔ امسال جولائی کے ماہ میں آٹے، دال اور دہی کے علاوہ دیگر اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی کے اطلاق سے قیمتوں میں ہوئے اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

 

جموں وکشمیر انتظامیہ پر ذمہ داری عائد ہوتی تھی کہ وہ مرکزی وزارتِ خزانہ اور جی ایس ٹی کونسل کو اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی کے اطلاق کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتی تاکہ عوام کو راحت پہنچ سکے لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ یہاں کی انتظامیہ خواب غفلت میں ہے۔ شرکاء نے کہاکہ گذشتہ4برسوں کے دوران بجلی فیس میں3بار اضافہ کیا گیا جبکہ بجلی کی سپلائی ہر سال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ اسی طرح پینے کے پانی کے فیس میں اضافے کا سلسلہ بندنہیں ہورہاہے اور اب فیس ادائیگی عام آدمی کی قوت برداشت سے باہر ہوگئی ہے۔ بے روزگاری نے تمام حدیں پار کردیں اور روزگار پیدا کرنے کے حکومتی دعوے اور اعلانات محض کاغذی گھوڑے ثابت ہورہے ہیں۔ حکمران نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی بجائے پہلے سے ہی کام کررہے ملازمین کو چُن چُن برخاست کررہے ہیں اور بھرتی عمل کیلئے لئے گئے امتحانات کو منسوخ کررہے ہیں۔ نیز جموںوکشمیر میں غیر جمہوری بندوبست عوام کیلئے وبال جان بن گیاہے ۔اجلاس کے اختتام پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے پارٹی لیڈران اور عہدیداران پر زور دیا کہ وہ ضلع سرینگر میں نیشنل کانفرنس کی مضبوطی کیلئے تن دہی سے کام کریں اور لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور اُن کے مسائل و مشکلات ہر ایک سطح پر اُجاگر کریں اور ان کا سدباب کرانے کی ہر ایک ممکن کوشش کریں۔