’’میزان ِ قلم پر میرا قلم‘‘ پر ایک نظر جائزہ

مفتی محمد احمد ورنگلی
علم انسان کوہمیشہ صحیح راستہ بتاتا ہے، علم سے زندگی پرنور ہوجاتی ہے، دنیا کی اس گندگی میں مکرو فریب دھوکہ نافرمانی اور قتل جیسے کئی جرائم وحادثات کھل کرنظر آرہے ہیں ،لاعلمی کی وجہ سے گناہوں کی کثرت نے عقل کو متحیر کیا ہے ،بچپن ہی سے غلط عادتوں کا شکار عام ہوگیا ہے۔ والدین کی نافرمانی اولادکا اہم مشغلہ ہوگیا ہے، طلاق کے معاملات کوٹ کچیری کی زینت بن بیٹھی ہے ،حقوق اللہ سے منہ موڑنا بے خوف ہوگیا ہے ،حقوق العباد سے امت دور بھاگے جارہی ہے، ان سب کی وجہ لاعلمی ہے ۔علم انسان کو ترقی پر پہنچانے میں مددگار ہوتا ہے، دنیا کی ہر خیر کو ایک صاحب علم بآسانی حاصل کرسکتاہے ،دنیا میں عظمتیں وعزتیں سر بلندہونے میں علم کا اہم حصہ ہوتا ہے ۔
     دورحاضر میں کتابوں کا مطالعہ بہت سے لوگوں کا ایک اہم مشغلہ ہے۔ اس مشغلہ سے علم میں اضافہ ہوتا ہے، کتابوں کی اشاعت نجات کا ذریعہ ہے۔ ایک صحیح کتا ب انسان میں بہتر تربیت لانے میں مددگار ہوتی ہے، والدین کی تعلیم وتربیت سے ہمارے اندر علم کا شوق وذوق بڑھتاہے۔ رفعت النساء کنیز سکونت مادھاپورحیدرآباد جائے پیدائش بورہ بنڈہ بچپن کے آنکھ جس گھر میں کھولی وہ علم کا سمندر تھا۔ آپ کے دادا جان محمد عثمان عرف خورشیداستاد(گلبرگہ) نظام اسٹیٹ میں محکمہ پولیس میں سرکل انسپکٹر کے عہدہ پر فائزتھے ۔ساتھ ہی ساتھ اپنے دور کے ادیبِ وقت تھے اردو زبان کے ماہرالقلم ادیب تھے اور سرکار دوعالمؐ کے عشق میں دل ہمیشہ تروتازہ رہتاتھا ۔شاعری اور نعت گوئی میں آپ کی محنت اور کاوشوں کو دنیا کبھی فراموش کر نہیں سکتی ہے اورآپ مرثیہ گوشاعرتھے ۔اپنے دور کے ہر مقابلہ میں اسٹیج کے شہ سوار ہوتے تھے، مقابلہ میں پہلا نمبر حاصل کر کر فاتحانہ جھنڈے کے ساتھ آسمان کے بلندیوں کو زینت بخشتے تھے۔ رفعت النساء کنیز اپنے دادا جان کے نقشے قدم چلتے ہوئے اسکول کے ہر پروگرام میں شریک ہوکر نعت پڑھتی تھی ،ان کی نعت سے ہر کسی کے دل کو راحت ملتی تھی، ہر کوئی خوشی سے جھوم جاتے تھے اور ہمت افزائی کرتے تھے۔ اللہ پاک نے آپ کو غیرمعمولی صلاحیتوںسے نوازاہے ،بچپن ہی سے علم سے گہرہ تعلق تھا، اپنے اساتذہ کا ادب واحترام زندگی کا عین مقصد تھا، جن کا بچپن بہت ہی خوش گوار ،جن کے مزاج میں نرمی، جن کے زبان پہ ہمیشہ ذکر الٰہی اور نعت سرکار دوعالمؐ سے بے پناہ محبت ہے ۔مصنفہ کی ایک کتاب ضوفشاں جوکہ نعتوں کا دل نما گلدستہ ہے جوالحمدللہ منظر عام پر آچکی ہے ۔نکاح کے بعد بھی تعلیم کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے علم کی تشن نے ایم۔اے کے ڈگری حاصل کرنے پر مجبورکیا ۔
امت کا غم ہمیشہ دل میں باندھ کر قوم کی فکرمیں رات کی تنہائی میںتشویش میں کروٹیں بدلتی گئی، ایسے گھبراہٹ کے عالم میں من جانب اللہ ایک کتاب کو ترتیب دینے کی فکرلاحق ہوئی۔ اس کتاب میں دنیوی اہم معلومات عصرحاضر میں قوم کی ترقی اور خاص طورپر امت کی مائیں اور بہنوں کے لئے قیمتی نصائح موجود ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ کے بعدہمارے اندر علم کا شوق پیدا ہوتا ہے ،اردو زبان سے محبت اور ادب کے عمدہ محاسن کھل کر ہمارے سامنے آتے ہیں۔ اس کتاب کو آسان زبان میں ترتیب دیتے ہوئے ہرکسی کیلئے آسان کردیاگیا، اس کتاب کااصل مقصد اُردو زبان کی پہچان ہے اورہماری مادری زبان جوکہ اردو ہے جس کے لہجے میں مٹھاس ہے جس کے بول چال میں موتیاں بکھرتی ہے اورجس کے گفتگوسے نرمی ولذت کا پیغام ہمیں ملتاہے ،عام اردو کے ساتھ ساتھ بہترین اورنایاب الفاظ کا ذخیرہ موجود ہے۔ مصنفہ نے اپنے دل ودماغ اور ذہن کو صحیح استعمال کرکر قوم کی ترقی کو مدِّنظررکھتے ہوئے مضامین کوواضح کیا ہے، خاص کر خواتین کے تعلق سے الفاظ کا سرچشمہ جاری کیا ہے۔ ایک عورت معاشرہ میں کس تہذیب وتمدن کی مالک ہوتی ہے۔ اسے کھل کر پیش کیا ہے ۔
دور حاضر میں لاعلمی کی وجہ سے خواتین اپنے آپ کو مقیّدسمجھ رہے ہیں،پردہ جیسی عظیم نعمت کو نظرانداز کررہے ہیں، موبائیل اور انٹرنیٹ نے آج ہماری مائوں اور بہنوںکو ارتدادکے طرف موڑدیاہے۔ ان تمام الجھنوں کا خاتمہ کرتے ہوئے بہترین انداز میں عورتوں کی زندگی پر روشنی ڈالی ہے۔ مختلف عناوین پرمضامین کو مبرہن کیا ہے ۔معاشرہ سے متلعق بہترین پہلو پر وسیع نظر کا احاطہ کیاہے۔ یقینا ًیہ ذخیرہ امت کے لئے آب حیات ہے، ایک مسافر کے لئے گوگل میاپ سے کم نہیں ہے اور ایک طالب علم کے لئے اس کتاب میںعلم کا سمندر موجود ہے۔ اللہ پاک مصنفہ کی اس تصنیف کو شرف قبولیت سے نوازیں۔
رابطہ۔6301785574