مہنگائی،عوام اور انتظامیہ

بلا شبہ جموں و کشمیر کے لوگ جہاں ایک طویل عرصہ سے شدید مصائب ومشکلات سے دوچار ہیںوہیں اِشیائے خوردنی اور دیگر ضروری چیزوں کی مہنگائی نے غریب طبقےکی زندگی  تلپٹ کرکے رکھ دی ہے۔ دنیا بھر کی طرح جموں و کشمیر میں بھی کورونا ئی وبا نے یہاں کی بچی کھچی معاشی اور اقتصادی حالت کو بُری طرح سے متاثر کرکے رکھ دیا۔ جموں و کشمیر میں عوام جہاں پہلے ہی بے روزگاری اور بے کار ی سے بد حال ہوچکے ہیں وہیں دفعہ370 کو ہٹانےاور تسلسل کے ساتھ بندشیں لاگو رہنےاور پھر لاک ڈاون سے یہاں  کی بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا ہےاور یہاں کی معاشی اور اقتصادی حالت بالکل ڈانواں ڈول ہوگئی ہے۔جبکہ کمر توڑ مہنگائی نے جموں وکشمیر کے غریب اور متواسط طبقے کے لوگوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں ،اُن کے لئے دو وقت کی روٹی کا حصول نہ ہونے کے برابر ہوگیا جس کے باعث اُن تمام تر سکون بھی غارت ہوگیا ہے۔ موجودہ دور میں جموں و کشمیر میں روزمرہ استعمال ہونے والی ضروریات کی چیزیں عوام کی قوت خرید سے بالکل باہر ہوچکی ہیں۔ پچھلے چند ماہ سے کھانے کے تیل کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہوا کہ چند ماہ قبل بازار میں جو چیز دس روپے میں ملتی تھی وہ آج چالیس روپے میں ملتی ہے ۔ پندرہ کلو وزنی کھانے کے تیل کا ڈبہ اٹھارہ سو روپیہ میں ملتا تھا ، آج وہی ڈبہ تین ہزار روپیہ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ یہی صورت حال دیگر اشیائے خوردنی کی چیزوں میں پیدا ہوگئی ہے۔یہاں تک کہ روزمرہ استعمال ہونے والی سبزیوں کے علاوہ میوہ جات کی قیمتیںتِگنی اور چو گنی ہوچکی ہیںساتھ ہی خشک چیزیں جن میں دالیں، چائے پتی، آٹا، کھانڈ،چاول، مصالحہ جات وغیرہ شامل ہیں، کی قیمتوں میں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ضروریا ت زندگی کی روزمرہ  چیزوں میںاس قدر مہنگائی کے اسباب دریافت کرنے پر یہاں کے دکاندار اور تاجر حضرات کا کہنا ہے کہ وہ بھی اس بات سے واقف نہیں کہ یہاں اشیائے ضروریہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کا راز اور اس کے وجوہات کیا ہیں؟ تاہم مہنگائی کے اسباب میں ایک سبب یہاں کے اکثر دکاندار اور تاجر حضرات کا خود غرضانہ رویہ اور ناجائز منفعت پرستی ہے۔اکثر دکاندار ، تاجر اور تاجر حلقےناجائز منافع خوری کے عادی ہوچکے ہیں،اُن کا دین ِ ایمان غارت ہوچکا ہے اس لئے وہ ہر سطح پر عوام کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں چوبیس گھنٹے مصروف رہتے ہیں،بعض حضرات تو دس روپے کی چیز سو روپے میں فروخت کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں۔جبکہ خریدار بے بس اور لاچار دکھائی دیتے ہیں۔ ہمارے بیشتردکاندار اور تاجر منافع خوری، مفاد پرستی اور خود غرضی نے اس قدر متکبر اور بے خوف بن گئے ہیں کہ نہ وہ کسی خریدار کوئی بات سُنتے ہیں اور نہ پولیس یا متعلقہ محکمہ کے کسی حکم نامے کو خاطر میں لاتے ہیں۔یہی وہ صورت حال ہے کہ عوام کی ہر کوئی آواز صدا بصحرا ثابت ہورہی ہے۔ انتہائی کرب اور دکھ کی بات یہ ہے کہ ان کو پوچھ گچھ کرنے والا کوئی ماں کا لعل بھی آج تک پیدا نہیں ہوا ہے۔
قیمتوں کو مستحکم اور اعتدال میں رکھنے کے ضمن میں انتظامیہ بالخصوص "محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری" (Department of Food, Civil Supplies & Consumer Affairs) کی جانب سے روز روزتو بڑے بڑے بلند و بانگ دعوے اور وعدے تو ہوتے رہتے ہیں مگر زمینی سطح پر کبھی بھی اس کے مثبت اور خاطر خواہ نتائج دیکھنے کو نہیں مل رہے ہیں۔ متعلقہ محکمہ کا عملہ تو کبھی کبھی قیمتوں کے جانچ پڑتال کی خاطر بازاروں کا معائنہ کرتارہتا ہے مگراس کا بھی کوئی نتیجہ خیز اثر سامنے نہیں آتا ہے۔ میں انتظامیہ کو یہ تجویز پیش کرنا چاہتا ہوں کے آپ کی کبھی کبھی جانچ پڑتال کرنے سے مہنگائی پر روک تھام نہیں لگ سکتی، کیونکہ ہمارے یہاں اب صبح و شام قیمتیں تبدیل کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوچکا ہےجس کا کسی کو کوئی پتہ تک نہیں چلتا ہے۔ اگر آپ واقعی عوام کے خیر خواہ ہیں تو محکمہ کے اعلی افسران سے یہی استدعا ہے کہ آپ بازاروں میں روزانہ قیمتوں کی جانچ پڑتال کرنا معمول بنائیے،اور اہلکارو ں پر مشتمل عملے تشکیل دیں جنہیں حق پرستی سے لگائو ہو اور دین داری کا جذبہ ہو اور ناجائز اور غلط کام کرنے والوں کے خلاف کڑی کاروائی کرنے کی طاقت ہو۔ امید ہے کہ متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ عہدیداران اس مسئلہ پر کوئی مثبت قدم اٹھانے کی زحمت گوارا کریںگے۔
گوئیگام کنزر بارہمولہ
رابطہ:- 8803250765