مولوی جمال الدین سے مولانا عبدالحمید شیخ تک | ساری عمر دین کو وقف کرنے والے با پ بیٹے اپنے خدا سے جا ملے

زاہد بشیر
گول//گزشتہ روز ادھمپور کے چنینی پریم مندر کے نزدیک ایک المناک سڑک حادثہ میں سنگلدان کے معروف اسلامی سکالر مفتی مولانا عبدالحمید شیخ کی والدین و بھانجے کے ہمراہ وفات پر جہاں پورے جموںوکشمیر میں رنج و غم پایاجارہا ہے وہیں اس المناک حادثہ پر پورا سب ڈویژن گول سوگوار ہے ۔ عبدالحمید شیخ قریباً 36سال قبل سنگلدان کے ایک غریب خاندان کے گھر میں پیدا ہوئے ۔ اُن کے والد مولوی جمال الدین ،والدہ حاجرہ بیگم کے علاوہ اس کا بھانجا تادل بھی اسی سڑک حادثہ میں لقمہ اجل بن گئے ۔ والدین نے عبدالحمید کوچند سال بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے مدرسے کا رُخ کروایا اور مختلف مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے مراد آباد سے فراغت حاصل کی ۔ قریباً 2003 میں عبدالحمید نے دینی تعلیم سے فراغت کے بعد گول میں دینی خدمت کے لئے قدم رکھا ۔شعلہ باز بیانوں سے مشہور مرحوم عبدالحمید نے اپنی چھاپ چھوڑتے ہوئے پورے جموں وکشمیر میں مشہور ہوئے ۔ گول میں مختلف جگہوں پر امامت کے فرائض انجام دینے کے بعد انہوں نے آبائی گھر سنگلدان میں ہی دینی خدمت انجام دینے کے لئے باگ ڈور سنبھالی۔ مولانا کے والد محترم مرحوم جمال الدین نے بھی دینی خدمت میں کافی کام کیا ہے ۔ انہوں نے سنگلدان کی پرانی مسجد کی امامت کے علاوہ نئی جامع مسجد کی تعمیر میں اہم رول رہا۔ انہوں نے پورے سنگلدان میں دین کی خدمت کے لئے اپنی زندگی وقف کی تھی اور اُس کے بعد جب مرحوم کے فرزند مرحوم عبدالحمید سنگلدان آئے تو تمام ذمہ داریاں والد نے مولانا کو سونپ دیں ۔مولانا عبدالحمید نے دین کی خدمت کرنے کے لئے سنگلدان بازار میں گیارہ سال سے جامع مسجد میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دے رہے تھے ۔ علاوہ ازیں وہ دارالعلوم حسینہ تحسینہ کے مہتمم بھی تھے ۔ سوموار کی صبح چھ بجے کے قریب وہ اپنے والدین و بھانجے کے ہمراہ جموں کی طرف نکلے ۔ پہلے انہوں نے اپنی والدہ کے آنکھوں کا آپریشن کرایا اور آج والد کے آنکھوں کا آپریشن کرانے جا رہے تھے ۔ساتھ میں والدہ کا بھی چیک اپ کرانا تھا اور تادل اپنے نانا اور نانی و ماموکے ہمراہ اُن کی خدمت کے لئے جا رہے تھے لیکن موت ایک ایسی چیز ہے جس یہ نہیں بتاتی ہے کس عمر میں آئے گی ، کہاں آئے گی اور کب آئے گی ۔ اِسی دوران چنہینی میں موت ان کا انتظار کر رہی تھی جو ایک المناک سڑک حادثہ کی شکل میں تھی اور اپنے ساتھ لے گئی(انا للہ وانا الیہ راجعون) ۔ مرحومین کو شام چھ بجے کے قریب ادھمپور اور چنینی سے لایا گیا اور ہزاروں لوگوں نے اُن کا نماز جنازہ پڑھا اورآٹھ بجے کے قریب انہیں سُپرد لحد کر دیا ۔مرحوم اپنے پیچھے 3لڑکے اور ایک لڑکی چھوڑ کر گیا۔مرحوم عبدالحمید کی خدمات ، اُن کی شخصیت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یاد رکھا جائے گا ۔