منشیات۔ استعمال و اسمگلنگ کی روکتھام ؟ یومِ منشیات

بلال احمد پرے

گذشتہ 34 برسوں سےدنیا بھر میں ہر سال 26جون کو منشیات کے استعمال اور اس کی اسمگلنگ کی روک تھام کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ منشیات سے پاک بین الاقوامی معاشرے کے مقصد کے حصول کے لیے کارروائی اور تعاون کو مضبوط کرنے کے عزم کے اظہار کے طور پر 7دسمبر 1987ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جسے عام فہم لفظوں میں’ عالمی یوم منشیات ‘سے بھی جانا جاتا ہے ۔ تاکہ منشیات کے استعمال سے پاک دنیا کے حصول کے لیے مثبت اور مناسب کارروائی کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون کو مزیدبھی مستحکم بنایا جائے ۔دنیا بھر میں افراد، کمیونٹیز اور مختلف تنظیموں کی جانب سے اس مسئلے کے بارے میں بیداری پیدا کی جاتی ہے اور اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ہر کسی کے لیے صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2021ء کے مطابق دنیا بھر میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد تقریباً27کروڑ 50لاکھ ہے جب کہ 3کروڑ60لاکھ سے زائد افراد منشیات کے استعمال کے عوارض کا شکار ہوئے۔ اس سال کا نعرہ یا تھیم ’’صحت اور انسانی بحران میں منشیات کے در پیش مسائل سے نمٹنا‘‘ رکھا گیا ہے ۔
آج کل منشیات نے سماج کو پوری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جو انتہائی تشویش ناک صورتحال پیش کرتی ہے ۔ منشیات یعنی کوئی بھی چیز جو تھوڑی یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے نشہ پیدا کرے یا اعضائے جسمانی میں افسردگی کے علاوہ عقل میں فتور پیدا کرے یا بے حسی و مد ہوشی پیدا کرے، وہ سب اس میں شامل ہیں ۔ جیسے شراب، گانجہ، چرس، بھنگ، فکی، ہیروئن، افیون، کوکین، مارفین وغیرہ کے انجکشن و دیگر زہریلی کیمکلز قابل ذکر ہیں ۔ یہ جان لینے والی نشیلی عادت، زہریلی وائرس یا وبائی بیماری کی طرح تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ جس کا تمام عمر کے افراد شکار ہو چکے ہیں ۔ اس وقت منشیات کا مسئلہ ایک سنگین قومی المیہ بن کر ناقابل تسخیر کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے ۔
منشیات کی عادات کے اسباب و نقصانات :۔منشیات کا شکار ہونے کی سب سے اہم اور بڑی وجہ یہی ہے کہ چرس، گانجا، فکی، افیون، ہیروئین اور دیگر دماغی توازن بگاڑنے والی ممنوعہ اشیاء کی بہ آسانی دستیابی کا ہونا ہے ۔ گھریلو جھگڑے و فساد، پریشانی، تناؤ، تعلیم میں ناکامی، کسی عزیز کی موت، قلیل مدتی لذت و سکون حاصل کرنے اور تکلیف و الجھن سے راحت حاصل کرنے جیسے دیگر وجوہات پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے اردگرد ماحول میں نشہ آور آدمی کی پیروی، دوستوں کی صحبت، نامناسب ماحول کے تحت مجبور ہونا، زیادہ کام اور تھکن کی بنا پر، والدین کی غفلت، خاندانی تعلقات کا بگاڑ، بے یارو مددگار ہونا، بے روزگاری، لاعلمی، گھٹن، زیادہ لاڈ و پیار، وافر مقدار میں پیسوں کی دستیابی، شوق یا فیشن کے طور پر لینا وغیرہ بھی نشہ کے شکار ہونے کے دیگر وجوہات دیکھنے کو ملتے ہیں ۔
منشیات میں ملوث افراد کو خون کی کمی، چہرہ کی زردی، جسمانی کمزوری جیسے طبعی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس کے اندر بیماری کا مقابلہ کرنے کی طاقت ختم ہوجاتی ہے۔ ( Antibodies)، بھوک کے ضائل ہونے کے ساتھ ساتھ گردے بھی بے کار ہو جاتے ہیں۔ ایسے افراد کے ہاں اولاد و ازدواجی زندگی برباد ہو کر رہ جاتی ہے ۔ منشیات پر رقم خرچ کرنے سے چوری و ڈکیتی اور قتل و غارت گری جیسے بڑے جرائم بھی ہو سکتے ہیں ۔ دورانِ نشہ ایک ہی سوئی کا استعمال کرنے سے ایڈز (AIDS) جیسی جان لیوا بیماری کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ اس خوفناک بیماری کو پھیلانے کا سبب بھی بن جاتے ہیں ۔
منشیات کے اعداد و شمار :۔سنہ 2016ء میں این سی بی (Narcotics Control Bureau) کے ایک شائع شدہ رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کو منشیات کی پیداوار میں چوتھے درجے پر قرار دیاگیا ہے ۔ جموں و کشمیر پولیس نے جہاں رواں سال منشیات فروشوں کے خلاف اپنی مہم تیز کر رکھی ہے، وہیں گزشتہ سال منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد کے خلاف مختلف پولیس تھانوں میں 1132 کیس درج کئے گئے ہیں ۔ وادی کے ایک موقر روزنامہ کے مطابق اس دوران 1672 منشیات اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے 35 عادی مجرمان کو پی ایس اے کے تحت مختلف جیلوں میں نظر بند کر دیا گیا ہے ۔ گزشتہ سال جموں و کشمیر پولیس نے بھاری مقدار میں ہیروئن، چرس اور دیگر نشہ آور ممنوعہ ادویات و انجکشن بھی ضبط کئے ہیں ۔ جن میں 152 کلوگرام ہیروئن، 514 کلوگرام چرس و گانجہ، 22230 کلوگرام افیون، پوست و بھنگ بھی شامل ہے ۔ ان کارروائیوں کے دوران 339603 نشہ آور کیپسیولز، 57925 نشہ آور ادویات کی بوتلیں اور 265 نشہ آور انجکشن بھی ضبط کئے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق سنہ 2021ء میں منشیات کی بدعت کو سماج سے ختم کرنے کیلئے زوردار مہم چلائی گئی اور معاشرے کو منشیات کی وباء سے پاک کرنے کی اس جاری مہم میں پولیس کو عوام کا بھرپور تعاون بھی حاصل رہا ہے ۔
منشیات سے بچاؤ کے سدباب :۔چونکہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کے لئے ہم سب کو مل کر اس انتہائی مہلک وبا کو اولین ترجیحات پر سدباب کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
۱۔ سب سے پہلے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس پر قابو پانے کے لئے NDPS کا قانون سخت بنائے اور اس پر من و عن عمل درآمد کروائے ۔
۲۔ آئے روز وافر مقدار میں ممنوعہ اشیاء کو تو زیر ضبطی لایا جاتا ہے لیکن اس سے کئی گُنا زیادہ منشیات، اس کا کاروبار کرنے والوں کے ہاتھوں میں بہ آسانی پہنچ جاتا ہے ۔ جس پر مزید روک تھام لگانے کی ضرورت ہے ۔
۳۔ بھنگ (Cannabis) اور خشخاش (Opium) کی کاشت کرنے والوں کے خلاف، اس کے بیچنے، خریدنے، استعمال کرنے، درآمد و برآمد کرنے والوں کے خلاف سخت ترین سزا بھی ہونی چاہیے ۔
۴۔ منشیات کے عادی مجرمان کے چال و چلن، کاروبار کرنے، ان سے ملنے جلنے والوں پر کڑی نظر رکھی جائیں ۔ تمام محلوں میں مقامی سطح پہ اس کے خلاف ایک فعال اور مستحکم کمیٹی تشکیل دی جائے ۔
۵۔ نشیلی ادویات کا کاروبار کرنے والوں کی طبعی دوکانیں سربمہر کر کے ان کی لائسنس کو ہمیشہ کے لئے منسوخ کیا جائے ۔
۶۔ ڈرگ ایڈیکشن مراکز کو مزید فعال اور پھیلائو دے کر پیشہ ورانہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں ۔
۷۔ بھنگ اور خشخاش کی کچی فصّل کو بِلا کسی اثر و رسوخ کے تباہ و برباد کرنا چاہیے اور کاشت کاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے ۔
۸۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے علاوہ ٹیلی ویژن، ریڈیو اور ائمہ مساجد کے ذریعے اس کے خلاف آگاہی پھیلائی جائے ۔
اس طرح کی تدابیر کو اختیار کرنے سے اس ناسور کو کافی حد تک جڑ سے اکھاڑا جا سکتا ہے ۔
الغرض خلاصہ کلام یہی ہے کہ دین سے دور ہونے کے سبب منشیات کی کاشت اور اس کا کاروبار بلا کسی محظورات کے کیا جاتا ہے ۔ جس سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے ‘‘ پر فوراً عمل پیرا ہو کر اجتناب کرنے کی ضرورت ہے ، تاکہ منشیات سے صاف و پاک ایک مہکتا ہوا گلستان بنایا جائے ۔
(رابطہ ۔فون نمبر ۔ 9858109109)
[email protected]