مرکزی میزانیہ لفظوں کی ہیراپھیری جموں وکشمیر مکمل طور پر نظرانداز: نیشنل کانفرنس

سرینگر// نیشنل کانفرنس نے مرکزی خاص کر جموں و کشمیر کیلئے پیش کئے گئے بجٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر میزانیہ کو مایوس کُن قرار دیا ہے اور جموںوکشمیر کیلئے فنڈس کی الاٹمنٹ کو ناکافی قرار دیاہے۔ پارٹی کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی تاریخی ریاست کا بجٹ مسلسل تیسرے سال بھی مرکز کی طرف سے پیش کئے جانے سے ملک کی جمہوریت پر خود بہ خود سوال کھڑا ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے روزگار کیلئے کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی دستکاری، ٹرانسپورٹ، سیاحت اور میوہ صنعت کے احیائے نو کی کوئی بات کہی گئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ مختلف محکموں میں کام کررہے 61000سے زائد عارضی ملازمین نے بھی بجٹ سے توقعات رکھی تھیں لیکن امسال بھی انہیں مایوسی اور نااُمیدی ہی ہاتھ لگی۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ تجارت ہو، سیاحت ہویا دوسرے شعبہ جات، نیز ہر ایک شعبہ شدید مالی خسارے سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادیات اور مالیات لوگوں کے جذبات اور احساسات کا نعم البدل نہیں ہوسکتے تاہم لوگوں کے احساسات اور جذبات کی قدر کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی کی زندگی معیاری بنانا حکومت کا فرض ہوتا ہے۔ ترجمان اعلیٰ نے کہا کہ بجٹ میں دستکاروں، کاریگروں، ہنرمندوں کیلئے کچھ بھی نہیں رکھا گیا جبکہ گذشتہ چار برس کی گراں بازاری نے اس طبقہ کی کمر مکمل طور پور توڑ کر رکھ دی ہے۔