محکمہ ہینڈی کرافٹس کی کوششوں کے باوجود دستکاروں کی تعداد نہ بڑھ سکی ۔28دستکاریوں کے فروغ کیلئے432مراکزمیں سالانہ 5ہزار کو تربیت دی جاتی ہے

پرویز احمد

سرینگر //وادی میں محکمہ ہنڈی کرافٹس کی جانب سے 28گھریلو دستکاریوں کو فروغ دینے کیلئے432 سینٹروںکا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ان مراکز میں سالانہ 5000سے زائد افراد کو تربیت فراہم کی جاتی ہے لیکن پھر بھی دستکاروں کی تعدادبڑھنے کے بجائے کم ہوئی ہے۔دستکاروں اور دیگر ہنر مند افراد کی تعداد میں کمی آنے کے وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے محکمہ ہنڈی کرافٹس ایک سروے کررہا ہے ۔ سروے کے دوران اس بات کے وجوہات جاننے کی کوشش کی جائیگی کہ مختلف سینٹروں سے تربیت حاصل کرنے والے افراد دستکاریوں کے ساتھ جڑے رہتے ہیں یا نہیں۔

 

 

متعلقہ محکمہ کا کہنا ہے کہ وادی بھر میں 28دستکاریوں میں ہنر مندوں کو تیار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو دستکاریاں پوری دنیا میں اپنا مقام رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قالین، شالبافی، پیپرماشی، نمدہ سازی،چین سٹیچ،کریول، آری کام،کانی شال،سیلی گرافی،ووڈ کارونگ، سیلور ویئر،ہینڈ نیٹنگ، فر ولیدر ،دری کا کام،پوٹری،ٹپسٹری،ویلو ورک،کھتم بند، ساختہ، ٹریسنگ، کارپٹ رفو گری کے تربیتی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں کی 11 افراد پر مشتمل سوسائٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں اور ابتک 3500 ایسی سوسائٹیاں قائم کی جاچکی ہیں ۔تاکہ وہ اپنا روزحاصل کرسکیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 1976میں’ جامع کارپیٹ سکیم ‘کے آغاز کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں نوجوانوں کو دستکاریوں کی تربیت دینے کا عملشروع ہوا ہے۔ سکیم کے تحت 55سینٹر قائم کئے گئے ، ہر تربیتی سینٹر میں 20نوجوانوں کو تربیت دی جاتی تھی جن کو ماہانہ 60روپے کا مشاہرہ دیا جاتا تھا اور اب اسی مراعات کو 1000اور 1500روپے کردیا گیا ہے۔ محکمہ ہنڈی کرافٹس 2سال پر مشتمل بنیادی تربیت کورس کرنے والے اُمیدواروں کو ماہانہ 1000روپے جبکہ ایڈوانسڈ ٹرینگ کورس کرنے والے نوجوانوں کو ہر ماہ 1500روپے کا ماہانہ معاضہ دیا جاتا ہے۔ سال 1980میں ان تربیتی مراکز کو محکمہ ہنڈی کرافٹس کے سپرد کیا گیا ۔ محکمہ ہنڈی کرافٹس کے مطابق کسی بھی نوجوان کو دستکار بنانے پر 24ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے اور ہر سال 5000ہزار نوجوانوں کو تربیت دی جاتی ہے۔ محکمانہ اعداد و شمار کے مطابق سالانہ ایک کروڑ 20لاکھ روپے صرف کئے جاتے ہیںلیکن دستکاروں کی تعداد میںبتدریج کمی آرہی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر مرزا شاہد علی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہم تب تک کسی بھی علاقے میں تربیتی سینٹر قائم نہیں کرتے، جب تک نہ وہاں 20اُمیدوار جمع ہوں‘‘۔ شاہد علی کا کہنا تھا کہ تربیت مکمل کرنے کے بعد ہم ان کی سوسائٹیز بناتے ہیں اور یہ سوسائٹی 11افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک سوسائٹی کو ہم ایک لاکھ روپے کام شروع کرنے کیلئے دیتے ہیں جو انہیں واپس ادا نہیں کرنا ہوتا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ابتک 3500سوسائٹیز بنی ہیں اور ان میں 20کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ شاہد علی نے بتایاکہ محکمہ ہنڈی کرافٹس ایک سروے کروا رہا ہے جس سے ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ تربیت حاصل کرنے کے بعد یہ نوجوان دستکاریوں سے ہی جڑے ہیں اور اگر جڑے ہیں تو کتنے اور کتنوں نے یہ کام چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تربیت اور مالی معاونت کے بعد کئی لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔