مجبور کہانی

خالد بشیر تلگامی

وہ اپنے دوست سجاد سے ملنے آیا تو اس کا اداس اور غمگین چہرہ دیکھ کر سمجھ گیا کہ آج پھر بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا ہے۔
اس نے ہمدردانہ لہجے میں کہا۔ ” اور کتنا برداشت کرو گے ایسی بیوی کو؟ روز روز کے جھگڑوں سے تمہارے پڑوسی بھی بیزار ہو چکے ہیں۔“
“یار ندیم ! مجھے کچھ سجھائی نہیں دے رہا ہے کہ کیا کروں … اسے اپنی عزت کی بھی پروانہیں اگر میں اس پر ہاتھ اٹھاتا ہوں تو لوگوں کی نظروں سے گر جاؤں گا… اگر مرد حق پر بھی ہو تب بھی لوگ عورت کی ہی سنتے ہیں۔“
“وہ تو ٹھیک ہے تو پھر تم طلاق کیوں نہیں دیئے دیتے ؟“
جواب میں اس نے بغل کے بستر پر سور ہے تین چھوٹے بچوں کی طرف دیکھ کر ایک ٹھنڈی سانس لی اور معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ خاموش ہو گیا۔

���
تلگام پٹن، کشمیر
موبائل نمبر؛9797711122