ماہ رمضان المبارک کا انتظار ! ایام ِعظیم

مشتاق تعظیم کشمیری

شعبان کا مہینہ اختتام پزیرہو رہا ہے اوررمضان المبارک کی آمد آمد ہے، ہر طرف اس کی آمد کی خوشبوئیں پھیل رہی ہیں، چند دنوں کے بعد اس مبارک مہینے کی شروعات ہونے والی ہے جو رحمتوں برکتوں اور مغفرت خداوندی کی سوغات لے کر آتا ہے،جس میں معافی اور بخشش خداوندی کی ایسی بادِ بہار چلتی ہے جو تمام مسلمانوں کو صغائر وکبائر گناہوںسے صاف و پاک کردیتی ہے ، اس مہینے میں رحمت خداوندی خوب جھوم جھوم کر برستی ہے۔اسلامی کیلینڈر کے اعتبار سے مہینوں کی تعداد بارہ ہیں ،ہر مہینے کی الگ الگ خصوصیات اور جدا جدا امتیازات ہیں، کسی مہینے کو اشہر حرم ہونے کے اعتبار سے فضیلت حاصل ہے، تو کسی کو اشہر حج کے جزو ہونے کی وجہ سے برتری ملی ہوئی ہے، اسی طرح ماہ رمضان کو اس لئے اہمیت ملی ہوئی ہے کہ اس میں قرآن پاک نازل ہوا، اور اسلامی ارکان میں سے اہم رکن روزہ جیسا فریضہ اسی میں ادا کیاجاتاہے۔ اس ماہ کو سید الشہور یعنی تمام مہینوں کا سردار بھی کہا جاتا ہے۔ اکثر آسمانی کتابیں اسی ماہ میں نازل ہوئیں، اس میں ہر نیک عمل کا اجروثواب بڑھا دیا جاتا ہے، حتیٰ کہ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا اجر ستر فرضوں کے برابر کر دیا جاتا ہے،یہاں تک کسی روزہ دارکو کھجور کے ذریعہ افطار کرانے والا بھی مغفرت کا مستحق ہوجاتاہے۔اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے انتظار میں رہتے تھے اورماہ رجب المرجب سے ہی یہ دعاء فرماتے کہ: اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبِ وَ شَعْبَان وَبَلِّغْنَا رَمْضَان (اے اللہ ہمارے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے) اور بے شمار احادیث میں اس ماہ کی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنّات کو باندھ کر جکڑ دیا جاتا ہےاور جہنم کے سارے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں،پھر کوئی دروازہ کھلا نہیں رکھا جاتا۔اور جنت کے سارے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،پھر ان میں کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک پکارنے والا پکارتا ہے،اے خیر کے طلبگار آگےبڑھتےجاؤ، اور اے شر کے طلب گار رُک جاؤ اور اللہ کی طرف طرف سے بہت گنہگار بندوں کو جہنم سے رہائی دی جاتی ہے۔ (ترمذی)
ایک دوسری روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ بے شک جنت کو سال کے شروع سے آئندہ سال تک رمضان کیلئے مزین کردیا جاتاہے جب رمضان کا پہلا دن آجاتا ہے تو عرش کے نیچے سے ایک تیز ہوا چلتی ہے، جس سے جنت کے پتّے بڑی آنکھوں والی حوروں پر منتشر ہوجاتے ہیں، وہ کہتی ہے کہ اے ہمارے رب!اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہرنامزد کر دیجئے ،جن کے ذریعہ سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہمارے ذریعہ سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں (شعب الایمان) اور اس ماہ مبارک کا پہلا عشرہ مغفرت کا ہے، جس میں اللہ کے بہت سے بندوں کی مغفرت ہو جاتی ہے جبکہ دوسرا عشرہ رحمت کا ہے ،جس میں رحمت خداوندی کی موسلادھار بارش ہوتی ہے اور گناہ گاروں کے گناہ رحمت کے سیلاب میں خس وخاشاک کی طرح بہہ جاتے ہیں،جبکہ تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ کچھ بندگان خدا کو آخری عشرے میں جہنم سے آزادی کا پروانہ دیاجاتا ہے اور انکا نام جہنمیوں کے زمرے سے نکال کر جنتیوں کے زمرے میں شامل کر دیا جاتا ہے۔رمضان المبارک کامہینہ اللہ تعالیٰ کے جانب سے مسلمانوں پر بڑا انعام ہے اور یہ ماہ مقدس ہمیں اس لئے دیا گیا ہے تاکہ ہم اس میں نیکیوں سے مالامال ہوجائیں اور تقویٰ کی دولت سے آراستہ و پیراستہ ہوجائیں۔گیارہ مہینےدنیاوی فکروں اور اس کی کدوکاوش میں لگے ہی رہتے ہیں اور ہماری دنیاوی ترقی تو ان میں خوب پروان چڑھتی ہے، پوری آن بان اور شان کے ساتھ ان میں کامیابی ہمارے قدم چومتی رہتی ہے، جس کی وجہ سے ہمارے دلوں پر دنیاوی اثرات آجاتے ہیں اور ہم روحانی ترقی کی جانب مکمل توجہ نہیں دے پاتے،اس لیے ہماری روحانی ترقی کی رفتار بالکل سست پڑ جاتی ہے۔ چنانچہ ہمیں یہ مبارک مہینہ دیا گیا تاکہ ہم اس میں خوب میں نمازیں پڑھ کر،تراویح کا اہتمام کرکے ، سنتوں اور نوافل کی پابندی کر کے،تلاوت قرآن کی شمع روشن کرکے ،جھوٹ،چغل خوری اور غیبت سے بچ کر کمزوروں اور نادانوں پر رحم کرکے ،فقیروں کی مالی معاونت کرکے ،محتاجوں اور قلّاشوں کی ضروریات کی تکمیل کرکے اور درست طریقے سے روزہ رکھ کر دنیاکی محبت اور اس کے اثرات کو اپنے دلوں نکال سکیں گے ، پھر ہمارے دلوں میں حقیقی ایمان ویقین اور ہدایت کی شمع روشن ہوگی اور نیک اعمال کی حلاوت اور لذت ہمیں محسوس ہوگی ۔اس مہینے کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں گناہوں، فواحش اور منکرات کا سلسلہ تھم جاتاہے اور سرکش شیاطین کی ہر طرح کی سرگرمی پر بندش عائد کردی جاتی ہے، جس کی وجہ سےایسے لوگ جو سال بھر اللہ تعالیٰ کے احکام سے سرکشی کرکے زندگی گزارتے ہیں ،وہ بھی اس ماہ میں ناجائز اور حرام امور کے کے قریب نہیں جاتے ،بلکہ وہ بھی پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام کرنے لگتے ہیں ،پورے ماہ کا روزہ رکھتے ہیں،تراویح کی پابندی کرتے ہیں، طاق راتوں میں بے داررہ کر عبادت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں مغفرت اور جہنم سے خلاصی کا پروانہ مل جاتا ہے۔یہ بھی ہمارے معاشرے کا دستور ہے کہ جب کسی میزبان کے در پر مہمان آنے والا ہوتو اس کی آمد سے قبل ہی تیاری شروع ہوجاتی ہے،گھر کے سازوسامان کو درست کیاجانے لگتا ہے،ہر چیز کو مناسب وضع کے ساتھ رکھا جاتاہے تاکہ مہمان اچھا تاثر لے کر جائے اسی طرح ماہ رمضان بھی ہمارے لئے بمنزلۂ مہمان کے ہے۔ لہٰذا ہم اس کی آمد سے قبل پورے اعزاز واکرام کے ساتھ اسے دل وجان سے خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہوجائیں، نماز پنج گانہ،روزہ ،تراویح،تہجد،اشراق ،چاشت،اور اوابین کیلئے آمادہ ہوجائیں۔تلاوت ،دعاءاور توبہ واستغفار کا بھی خوب اہتمام کریں۔اللہ تعالیٰ سے دعاء ہےکہ ہمارے دلوں میں اس ماہ کی اہمیت وعظمت کو جاگزیں کر دے اور ہمیں بھی معافی و بخشش کا پروانہ عطا کر دے۔ آمین
mushtaqahmadbanday@gmail.