لگاتار بارشوں و ژالہ باری سے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا متعدد مقامات پر بوائی میں تاخیر ،کچھ مقامات پر بیج خراب ،میوہ صنعت بھی متاثر ہوئی

 

عشرت حسین بٹ

پونچھ//پورے جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ضلع پونچھ میں بھی مئی اور جون کے مہینے میں شدید بارشوں اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو کافی نقصانات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے جہاں کسان ہر برس اپریل اور مئی کے ہی ماہ میں اپنی زمینوں میں بیجائی کرتے تھے وہیں رواں بر س لگاتار بارش اور ژالہ باری نے کسانوں کی زمینوں میں کسی بھی فصل کو اگنے ہی نہیں دیا۔ضلع پونچھ کے ہر علاقہ میںمسلسل بارش کی وجہ سے جہاں کئی مقامات پر فصلوں کی بوائی ہی رک گئی ہے وہائیں کئی ایک مقامات ایسے بھی ہیں جہاں پر بوائی کی گئی فصلوں کے بیج ہی خراب ہو گئے ہیں ۔کسانوں کے مطابق انہوں نے اپنی زمینوں میں پانچ سے چھ بار فصل بیجی مگر بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے ان کی فصلیں ہر بیجایی کے بعد برباد ہو رہی ہیں وہیں اگر دیکھا جائے تو پونچھ ضلع کے تمام دور دراز علاقوں میں جہاں اس سے قبل بہتر میوہ جات کی پیدا وار ہوتی تھی اور جس کی وجہ سے میوہ مالکان کو کافی فائدہ ہوتا تھا لیکن اس برس میوہ فصل کو بھی ژالہ باری نے شدید نقصان پہنچایا ۔

 

منڈی تحصیل سے تعلق رکھنے والے محمد بشیر ڈار ولد سلطان ڈار نے فصلوں کے نقصانات کے حوالے سے کشمیر عظمی کو بتایا کہ اس برس موسم کی خرابی کی وجہ سے انہیں فصلوںکا شدید نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زمینوں میں ہر برس مکئی کی کاشت کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کی سبزیاں اگاتے تھے جس کی وجہ سے انہیں سال بھر کے لئے غلہ ہو جاتا تھا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اس بار انہوں نے اپنی زمینوں میں پانچ سے چھ بار فصل بیجائی کی لیکن روزانہ شدید بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے انہیں نقصان ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے علاقہ میں مختلف قسم کے میوہ جات کی پیدا وار ہوتی تھی لیکن اس برس شدید ژالہ باری نے ان کے میوہ جات کو کافی نقصان پہنچایا ہے ۔ساوجیاں علاقہ کے چھمبر سے تعلق رکھنے والے منظور احمد نامی شخص نے بتایا کہ ان کے علاقہ میں سیب ناشپاتی آڑو اور دوسرے میوہ جات کی بہترین فصل ہوتی تھی جس سے وہ سال بھر اپنا کارو بار چلا کر اپنے اہل خانہ و بچوں کی ضروریات پوری کرتے تھے لیکن بے موسمی بارشوں نے ان کا کاروبار شدید متاثر کر دیا ہے ۔کسانوں نے ضلع انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر ان کو معاوضہ دیا جائے ۔