لطیف راتھر 2001سے سرگرم رہا سیکورٹی فورسز کی بہت بڑی کامیابی: وجے کمار

بلال فرقانی

 

سرینگر //اے ڈی جی پی وجے کمار نے کہا کہ لشکر کمانڈر لطیف راتھرنے سال 2001 میںملی ٹینٹ تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران وجے کمار نے بتایا کہ منگل کی شام کو سری نگر پولیس کو ٹیکنیکی ذرائع سے معلوم ہو کہ وتر ہیل خانصاحب میں تین جنگجو چھپے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ لطیف راتھر کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لئے بڑی کامیابی ہے کیونکہ اُس نے ہمیں کافی پریشان کیا تھا۔اے ڈی جی پی نے بتایا کہ لطیف راتھر لگاتار 13برس یعنی 2013 تک سرگرم رہا ۔

 

انہوں نے بتایا کہ سال 2013میں لطیف راتھر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور پچھلے سال یعنی 2021 کے دسمبرمہینے میں ہیلتھ گراونڈ پر اس کو رہا کیا گیا اور رہائی پاتے ہی اُس نے دوبارہ ملی ٹینٹ صفوں میں شمولیت اختیار کی ۔اے ڈی جی پی نے بتایا کہ 24 جون 2013 کو حیدر پورہ میں فوجی کانوائی پر حملہ ہوا اور اُس حملے میں ملی ٹینٹوںکی معاونت لطیف راتھر نے ہی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ حملے کو انجام دینے کی خاطر لطیف راتھر نے غیر ملکی ملی ٹینٹ کو اپنے گھر پر رکھا اور اپنی گاڑی کے ذریعے حیدر پورہ تک پہنچایا جس کے بعد فوجی کانوائی پر حملہ کیا گیا جس میں8 جوان ہلاک ہوئے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ لطیف راتھر ابو قاسم کا دست راست تھا ۔انہوں نے بتایاکہ دسمبر 2021 میں رہائی کے بعدلطیف راتھر نے لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی اور تب سے اُس نے لوگوں کا جینا حرام کیا تھا۔

 

انہوں نے مزید کہاکہ اس سال مئی کے مہینے میں چاڈورہ میں کشمیری پنڈت ملازم راہول بھٹ اور امبرین بھٹ پرقاتلانہ حملہ اسی نے کیا تھا۔اے ڈی جی پی کے مطابق لطیف راتھر کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے ۔ اے ڈی جی پی نے کہا کہ فی الوقت سرینگر میں ایک جنگجو مومن سرگرم ہے اور کھبی کھبار باسط ڈار جو جنوبی کشمیر کا ہے ،یہاں آیا کرتا ہے جس کے پیچھے ہم لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے دو سال کے دوران جتنی بھی ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات ہوئے اُن میں ملوث سبھی جنگجووں کو مار اگیا ہے اور اب صرف باسط ڈار بچ گیا ہے۔اُن کے مطا بق باسط ڈار کولگام کا رہائشی ہے اور جس دن مہران کو سرینگر میں مار اگیا اُس روز وہ زخمی ہوا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔اے ڈی جی پی نے مزید کہاکہ جنوبی اور شمالی کشمیر میں سرگرم جنگجو سری نگر آتے جاتے رہتے ہیں اور آج کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ فی الوقت وادی کشمیر میں 80 مقامی اور 45 سے 50غیر ملکی جنگجو سرگرم ہے ۔اُن کے مطابق امسال 130جنگجووں کو مار گرایا گیااس کے علاوہ ملی ٹینٹوں کے دو گائیڈ بھی تصادم کے دوران مارے گئے ۔ایک اور سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہاکہ مارے گئے ملی ٹینٹوں میں 35فیصد ہابرڈ ملی ٹینٹ تھے ۔انہوں نے ایک دفعہ پھر واضح کیا کہ ہابرڈ جنگجو اب ہمارے لئے کوئی چیلنج نہیں کیونکہ ٹیکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اب اُن کی شناخت کرنا آسان ہو گیا ہے ۔