لداخ یوٹی کیلئے ورچیول معاملے کی سماعت شروع جسٹس تاشی ربستن کے سامنے 6معاملات پیش

جموں// جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس ، جسٹس تاشی ربستن کی سرپرستی اور رہنمائی کے تحت ہائی کورٹ نے ہفتہ کو یوٹی لداخ کے عدالتی معاملات کو ورچیول اُٹھانے کی ایک پہل شروع کی جس میں فریقین اور وُکلأ کو لداخ سے ہی پیش ہونے اور اَپنے مقدمات کی پیروی کرنے کی اِجازت دی گئی۔اس دوران جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس( قائمقام) ،سرپرست اعلیٰ و ایگزیکٹیو چیئرمین جے اینڈ کے لیگل سروسز اَتھارٹی جسٹس تاشی ربستن نے جموںوکشمیر لیگل سروسز اَتھارٹی کے زیر اہتمام جے اینڈ کے جوڈیشل اکیڈیمی کے اشتراک سے لیگل ایڈ ڈیفنس کونسلز( اے ڈی سیز)کے لئے دو روزہ تربیتی پروگرام کا اِفتتاح کیا۔

 

اَپنی پہلی نوعیت کی پہل میں جسٹس تاشی ربستن کی عدالت نے عملی طور پر لداخ یوٹی کے معاملات کی سماعت کی جس میں وُکلأ اور حکومتی نمائندے جو عرضی گزارتھے اور درج مقدمات کے مدعا علیہان لیہہ سے بذریعہ ورچیول موڈ حاضر ہوئے اوراَپنی درخواست پیش کی۔مقدمات لداخ یوٹی کے تقریباً6 معاملات آج بنچ کے سامنے درج کئے گئے جن میں ورچیول کارروائی اَنجام دی گئی۔آج کے ٹیکنالوجی دور میں مختلف مقامات کو ایک پلیٹ فارم پر جوڑ کر کسی مقدمے کی کارروائی کو عملی طور پر چلانا عدالتی نظام میں ایک بڑا اعزاز ثابت ہونے والا ہے ۔ ہائی کورٹ کی طرف سے لداخ کے لوگوں کے لئے اِس طرح کی سہولیت کا آغاز کرنے کا مقصد ان مدعیان اور وُکلأ کی تکالیف کو کم کرنا ہے جو پہلے اَپنے اَپنے معاملات میں پیش ہونے کے لئے بذات خود جموں اور سری نگر جاتے تھے ۔ اس سے کیس کے دونوں فریقوں کے لئے مالی اوروقت کی بچت ہوگی۔جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کمپیوٹرز ( آئی ٹی ) انوپ کمار شرما نے کہا کہ مستقبل میں لداخ یوٹی کے معاملات کی سماعت عملی طور پر لداخ سے ہی فریقین کو پیش ہونے اور اَپنے مقدمات کی وکالت کرنے کی اِجازت ہوگی۔اس دوران اس دوران جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس( قائمقام) ،سرپرست اعلیٰ و ایگزیکٹیو چیئرمین جے اینڈ کے لیگل سروسز اَتھارٹی جسٹس تاشی ربستن نے جموںوکشمیر لیگل سروسز اَتھارٹی کے زیر اہتمام جے اینڈ کے جوڈیشل اکیڈیمی کے اشتراک سے لیگل ایڈ ڈیفنس کونسلز( اے ڈی سیز)کے لئے دو روزہ تربیتی پروگرام کا اِفتتاح کیا ۔جسٹس تاشی ربستن نے اِفتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اِس دو روزہ پروگرام سے ہم صرف تمام مندوبین کی رہنمائی، حساسیت اور فرائض اور ذمہ داریوں کا ایک وسیع جائزہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔اُنہوں نے مزیدکہا کہ ضرورت مند اَفراد کا دِفاع کرتے ہوئے ایل اے ڈی سی کو سب سے اہم پہلو جس پر غور کرنا ہے وہ نہ صرف ان کے قانونی حقوق کا نفاذ ہے بلکہ ان سے ذاتی اِنسانی رابطے کے ساتھ معاملہ کرنا ہے ۔اُنہیں ایل اے ڈی سیزپر مکمل اعتماد اور بھروسہ کرنے میں آرام دہ اور پُر اعتماد محسوس کرنا چاہیے۔ اِس کے بعد ہی ہم اس مقصد کو حاصل کرنے کے قابل ہوجائیں گے جس کے لئے یہ سکیم تیار کی گئی ہے۔رجسٹرار جنرل جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ شہزاد عظیم نے اَپنے خطبہ اِستقبالیہ میںکہاکہ جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی کا قدیم تعلیمی ماحول صلاحیت سازی کے اس اقدام کے لئے بہترین پس منظر کے طور پر کام کرے گا جس نے لیگل ایڈ ڈیفنس کونسلز کی ایک مؤثر اَفرادی قوت کو تربیت دینے اور پیدا کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جو ذہانت، عزم اور کردار کی شاندار خصوصیات سے مالا مال ہیں اوریقیناً معیاری قانونی خدمات فراہم کرنے کے لئے ایک جذبہ اور لگن جو کہ قانونی امداد کے نظام کو مجموعی طور پر مضبوط کرے گی جو پسماندہ لوگوں کے بہترین مفاد کو یقینی بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔چیف جسٹس کے پرنسپل سیکرٹری اور اِنچارج ڈائریکٹر جے اینڈ کے جوڈیشل اکیڈیمی ایم کے شرما نے لیگل ایڈ ڈیفنس کونسل سکیم کا جائزہ لیا۔