قطعات

دِل دُکھائو نہ کسی کا اسے گھائل نہ کرو
اپنی تسکین دِل آزاری سے حاصل نہ کرو
 
ہے بڑا فتنہ یہ ظاہر میں تو باطن میں ہے قتل 
رُوح ِانسان کو اس تیغ سے بِسمل نہ کرو
 
زیب و زینت کی نمائش بھی ریاکاری ہے
کم ظرف کاہے یہ شیوہ یہ بھی مکاّری ہے 
 
پست ذہنیت و کوتاہ نگاہی کا ثمر
یہی دکھلاوا ہے جو اصل میں عیاّری ہے 
 
کوئی ناشاد ہے اور کوئی شاداں 
خوش و خرم ہے کوئی کوئی نالاں
 
کہو فطرت سے اُسکا کیا بگڑتا
جو اس دُنیا میں خوش ہوتا ہر انساں
 
بشیر احمد بشیر( ابن نشاطؔ)کشتواڑی 
کشتواڑ، موبائل نمبر؛7006606571