غزلیات

محبت کے لئے پہلے سے تیاری نہیں ہوتی
یہ ہے وہ درد جسکی وجہ بیماری نہیں ہوتی
نگاہِ حُسن کو حاصل ہنر ہے زخم کاری کا
کوئی خنجر نہیں ہوتا کوئی آری نہیں ہوتی
نشانے پر ہیں ہم ہی قتل بھی ہم ہی کو ہونا ہے
چھُپی ہر ہاتھ میں تلوار دو دھاری نہیں ہوتی
ابھی سوکھا پڑا ہے لذتِ غم کے کناروں پر
ہر اک موسم میں آنکھوں سے یہ ند جاری نہیں ہوتی
ہمیں بھی اپنا اندازِ محبت سوچنا ہوگا
یہ نفرت کی فضا ہر روز سرکاری نہیں ہوتی
گلوں کی خوشبؤں میں بلبلوں کا رقص ہے شامل
جدا جشنِ بہاراں میں اداکاری نہیں ہوتی
جنوں کی وادیوں میں بے نشاں مدفن بھی ہیں شیدؔا
کہ ہر تربت پہ فصلِ گُل میں گلباری نہیں ہوتی

علی شیدؔا
نجدون نیپورہ اننت ناگ
،موبائل نمبر؛9419045087

آ دیکھ یہ کیا مجھ کو ہوا ہے
یہ عشق نہیں ہے تو یہ کیا ہے

میں تجھ کو بَھلا کیسے بُھلا دوں
تو میرے تہجد کی دُعا ہے

یہ آنکھ سے تھمتا ہی نہیں جو
یہ تجھ سے محبت کی سزا ہے

احساس سے عاری ہے مرا دل
تو جب سے مجھے تنہا کیا ہے

آواز تو میں دیتا رہوں گا
تو مڑ کے نہ دیکھے گا پتا ہے

دنیا کے سبھی غم میں راہیؔ
غمِ عاشقی بالکل ہی جدا ہے

شیخ سیف اللہ راہی
پنگنور، آندھرا پردیش
[email protected]

ہر موڑ ہر قدم پہ یہ تڑپا گئی مجھے
آخر مری تمنا ہی دفنا گئی مجھے

منزل کی آرزو تھی وہی آرزو مگر
رستے نہ جانے کون سے دِکھلا گئی مجھے

میں اپنی جستجو میں تھا پر عشق کی چُبھن
مجھ کو ہی مجھ سے چھین کے اُلجھا گئی مجھے

پھر یوں ہوا کہ ہوش ہی بے ہوش کر گیا
پھر یوں ہوا کہ بیخودی راس آ گئی مجھے

میں رہزنوں سے کون سا شکوہ کروں بھلا
جب رہبروں کی راہ ہی بھٹکا گئی مجھے

مجھ کو خودی پہ ناز تھا اور بے شمار تھا
میری اَنا کی آگ ہی جُھلسا گئی مجھے

عقیلؔ فاروق
بنہ بازار شوپیان
موبائل نمبر؛7006542670

غموں کا ساتھ سفر میں اگر نہیں ہوتا
یقین جانئے آساں سفر نہیں ہوتا

تمام رات تڑپتے ہیں آہ بھرتے ہیں
ہمارا دردِ جگر مختصر نہیں ہوتا

کسی کی آنکھ مرے غم میں نم نہیں ہوتی
کسی کو غم بھی مرے درد پر نہیں ہوتا

مسیحا زخم پہ مرہم اگر نہیں رکھتا
ہمارا. درد کبھی عوج پر نہیں ہوتا

ہمارے حال پہ اب چھوڑ دے خدا کے لئے
علاج تجھ سے اگر چارہ گر نہیں ہوتا

ہمارے قلب کو تب تک سکوں نہیں ملتا
الم کی راہ سے جب تک گزر نہیں ہوتا

ہمیں سفر کی اجازت بھی دل نہیں دیتا
سفر میں راستہ جب پُرخطر نہیں ہوتا

اُسی مقام پہ مقصود اپنی منزل ہے
کسی خوشی کا جہاں سے گزر نہیں ہوتا

مقصود اشرف
مالیگائوں، مہاراشٹرا
موبائل نمبر؛7020159334

اس طرح احترام کیا اور کیا کیا
ہم نے انہیں سلام کیا اور کیا کیا

جس کو سمجھ رہا تھا میں اپنا اُسی نے آج
جینا مرا حرام کیا اور کیا کیا

تجھ کو خبر نہیں ہے مگر تیرے واسطے
خود کو ترا غلام کیا اور کیا کیا

دعوت بلا جواز میں ٹھکرا نہیں سکا
آکر وہیں طعام کیا اور کیا کیا

جو جو عطا کیا ہے خدا نے مجھے یہاں
وہ سب تمہارے نام کیا اور کیا کیا

جیتا ہے میں نے پیار سے اؔحمد حریف کو
دل نے کہا یہ کام کیا اور کیا کیا

احمدؔ ارسلان
کشتواڑ
موبائل نمبر؛7006882029

کسی کی روح کا لشکر ہوگیا ہوں
مرے دل میں ترا مخبر ہو گیا ہوں
تو میری ذات کے یزداں پر لا ایماں
میں تیری دید سے کافر ہو گیا ہوں
تو مجھ کو عشق کے سانچے میں بیاں کر
میں تیرے ہجر میں شاعر ہو گیا ہوں
تو میری بائیں پسلی کی نکلی ہے اور
میں تیرے وجد سے ظاہر ہوگیا ہوں
کوئی تو میرے حق میں لے نام تیرا
میں اپنے واسطے محشر ہو گیا ہوں
مجھے میری سزا میں اک اور دل دے
میں اپنے ضبط سے آذر ہو گیا ہوں
تو گاہِ دل سے مُنکر نکلا تھا سو میں
مکینِ مسجد و مندر ہو گیا ہوں
تو میری یاد میں ساؔرہ کو پڑھا کر
میں آنسؔ، ثروؔت و ساؔغر ہو گیا ہوں

ِِساعد حمزہ مظہر
سر سید آباد، بمنہ سرینگر
موبائل نمبر8825054483
مشہور شعراءسارہ حیات، آنس معین،
ثروتؔ حسین، ساغرؔ صدیقی

دامن میں تو وادی کے پھولوں کی قطاریں ہیں
گذرے ہوئے وقتوں کی یادوں کی بہاریںہیں

وہ بھی تو کبھی دن تھے جب وصل و محبت تھا
اَب دل میں فقط اُن کی یادوں کی قطاریں ہیں

آئونگا میں مُڑ کے اب اس جگہ بتا کیسے
ہیں راہ میں حائل جو وقت کی دواریں ہیں

ہے درد کی شدت کیا، کیسے میں کہوں اے دوست
ہر وقت مرے دل پر چلتی جو کٹاریں ہیں

بیتے ہوئے وہ دِن اب لوٹیں گے کہاں صورتؔ
بے سُود و بے معنی آہیں و پکاریں ہیں

صورتؔ سنگھ
رام بن جموں
موبائل نمبر؛9622304549