عوامی منتخبہ حکومت کا قیام ناگزیر جمہوری حقوق کی بحالی سے ہی آئین کی بالادستی : کمال

سرینگر//جموں وکشمیر کی مجموعی تعمیر و ترقی اور امن لوٹ آنے کی واحد صورت صرف اور صرف عوامی منتخبہ حکومت کے قیام میں ہی مضمر ہے اور یہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی لیڈران اور عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک عوامی نمائندہ سرکار ہی لوگوں کے مسائل و مشکلات حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے کیونکہ عوام کے ذریعے چُنے ہوئے نمائندے ہی زمینی سطح پر لوگوں کی ضروریات، احساسات اور اُمنگوں سے باخبر ہونے کے ساتھ ساتھ جغرافیائی اور تاریخی پس منظر سے واقف ہوتے ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ مرکزی حکومت بغیر کسی طول کے جموںوکشمیر میں آزادنہ اور منصفانہ انتخابات عمل میں لانے کی پہل کرے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ4سال سے جاری افسرشاہی میں جموںوکشمیر کے عوام پس رہے ہیں اور زمینی سطح پر حکومت کی طرف سے لوگوں کو کوئی بھی راحت نہیں پہنچ رہی ہے۔ حکومت کے دعوے اور اعلانات صرف کاغذی گھوڑے ثابت ہورہے ہیں حکومت کی تعمیر و ترقی صرف ذرائع ابلاغ تک ہی محدود ہے۔ دفعہ370اور 35اے کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ جموںوکشمیر کے عوام چھینے گئے آئینی اور جمہوری حقوق بغیر کسی دیر کے بحال ہونے چاہئیں، اسی سے آئینی بالادستی کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت اور آزادی قائم و دائم رہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جموں وکشمیر کے زمینی اور اصل مسائل کی طرف توجہ دینے کے بجائے آئے روز عوامی کُش اقدامات میں مصروف ہے۔ اس موقعے پر خواتین ونگ کی صدر شمیمہ فردوس، صوبائی صدر خواتین ونگ انجینئر صبیہ قادری نے پارٹی کی مضبوطی کے عزم کو دہرایا اور معاون جنرل سکریٹری کو خواتین ونگ کی سرگرمیوں اور پروگرواموں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ پارٹی کی صوبائی ترجمان عفرا جان بھی اس موقعے پر موجود تھی۔دریں اثناء پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک مختصر تقریب کا انعقاد ہوا جس میں حضرت بل سے تعلق رکھنے والی سیاسی اور سماجی کارکن حمیدہ جی نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔