عشرہ ذوالحجہ ۔اللہ کا ایک بہترین تحفہ فکرو فہم

TOPSHOTS Muslim pilgrims perform the final walk (Tawaf al-Wadaa) around the Kaaba at the Grand Mosque in the Saudi holy city of Mecca on November 30, 2009. The annual Muslim hajj pilgrimage to Mecca wound up without the feared mass outbreak of swine flu, Saudi authorities said, reporting a total of five deaths and 73 proven cases. AFP PHOTO/MAHMUD HAMS (Photo credit should read MAHMUD HAMS/AFP/Getty Images)

شگفتہ حسن

ذی الحجہ میں جن اعمال کے کرنے کی فضیلت آئی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱) ذکر الٰہی کا اہتمام کرنا:اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں ان دس دنوں میں اپنا ذکر کرنے کا خصوصی طور پر تذکرہ فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور مقررہ دنوں کے اندر ﷲ کے نام کا ذکر کرو۔(الْحَجّ) امام احمد نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی دن بارگاہ الٰہی میں ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والا نہیں ،اور نہ ہی کسی دن کا (اچھا) عمل اللہ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے تہلیل، تکبیر اور تحمید کی کثرت کیا کرو۔ لہذا ان ایام میں ذکر الہیٰ، تکبریں، حمدوثنا، تسبیح و تہلیل اور تحمید کا بھ کثرت سے اہتمام کرنا چاہئے۔
۲) یوم عرفہ (نو ذی الحجہ)کا روزہ رکھنا: اس عشرہ میں یوم عرفہ (۹ ذی الحجہ) بھی آتا ہے جسے یوم مشھود کہا جاتا ہے یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالی نے اپنے دین اسلام کو مکمل فرمایا۔ مسلمانوں کے لیے نو ذوالحجہ کا روزہ رکھنا سنت ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نو ذوالحجہ کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ عرفہ کے دن کے روزے کی خاص فضیلت احادیث میں بیان کی گئی ہے کہ اس دن کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ (مسلم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ رکھا، تو اس کے لگا تار دو سال کے صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ البتہ یہ روزہ حاجیوں کے لیے مکروہ ہے کیونکہ وہ فریضۂ حج ادا کرنے والا، قربانی کرنے والا اور مسافر ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے زیادہ کسی دن بھی اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے قریب ہوتا ہے پھر فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں پر فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ ان سارے بندوں کا کیا ارادہ ہے‘‘۔ (صحیح مسلم)
۳) فرض نماز اور نوافل: عشرہ ذی الحجہ میں فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نوافل نمازوں کا بھی کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے۔
۴) عید الاضحی اور یوم النحر (قربانی کا دن): اسی عشرہ کے (۱۰ ذی الحجہ) کو تمام مسلمان عید قربانی مناتے ہیں۔ قربانی وہ صالح عمل ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ قربانی ہمارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی عظیم سنت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ہر امت کے لیے مقرر کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دس ذی الحجہ کے دن جانور کا خون بہانے سے بڑھ کرا ﷲ تعالیٰ کے ہاں بندے کا کوئی عمل بہتر نہیں ہوتا۔ یہ قربانی کے جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت آئیں گے۔ خون کے زمین پر گرنے سے پہلے اﷲ کے ہاں اس کا ایک مقام ہوتا ہے، لہٰذا تم یہ قربانی خوش دلی سے کیا کرو۔‘‘(مشکوٰۃ) اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین دن یوم النحر (قربانی کا دن) ہے اور وہ حج اکبر کا دن ہے۔ جس کے بارے میں سیدنا عبد اللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن ’’یوم النحر‘‘ اور پھر ’’یوم القر‘‘ ہے۔ یوم القر یعنی عید الأضحی کا دوسرا دن یہ حاجیوں کے لئے منی میں رہنے کا دن ہے اور یوم النحر سال بھر کے دنوں میں فضیلت والا دن ہے اور یہی حج کا بڑا دن ہے جس میں ایسی عبادات اور اطاعات وفرمانبرداری اکٹھی ہو جاتی ہيں جو کسی اور دن میں جمع نہيں ہوتیں۔ (سنن أبي داود)
۵) سچی اور خالص توبہ:گناہوں کا اعتراف، غلطیوں پر ندامت اور گناہوں کا ترک کرنا توبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کو توبہ کرنے والا شخص بہت پسند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا :’’اے ایمان والو اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہوجائے‘‘۔(التحریم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! گناہوں سے باز آجاؤ اور اللہ کی طرف رجوع کر لو اور میں ایک دن میں سو مرتبہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ (صحیح مسلم)
تمام اہل ایمان کو ان دنوں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور توبہ و استغفار کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہئے۔ یا اللہ ہمیں سچی اور خالص توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما۔
عشرہ ذی الحجہ کے اہم مسائل:
۱) بال ناخن وغیرہ نہ کاٹنا: ماہِ ذی الحجہ کا چاند نظر آتے ہی سب سے پہلا حکم بال اور ناخن کے نہ کاٹنے کا ہے۔ گویا اگر کوئی شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اور ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے تو اسے چاہئے کہ قربانی کرنے تک اپنے ناخن بال وغیرہ نہ کاٹے۔ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جب ماہ ذی الحجہ کا چاند نظر آئے (عشرہ ذی الحجہ داخل ہوجائے) اور تم میں کوئی قربانی کا ارادہ کرے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے‘‘۔ اگر کوئی کاٹ لے تو کوئی گناہ نہیں۔
۲) تکبیرِ تشریق : ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں تکبیر وتہلیل اور تسبیح پڑھنے کی تلقین فرمائی گئی ہے اور نو ذوالحجہ کی فجر سے تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد بالغ مرد اور عورت پر ایک مرتبہ تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نویں ذی الحجہ کی نماز فجر سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن یعنی تیرہ ذی الحجہ کی نماز عصر تک ان الفاظ کے ساتھ تکبیر کہتے تھے۔” اَللهُ أَكْبَرُ ، اَللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْد۔
۳) یوم تشریق کے روزوں کی ممانعت: ۔ ۱۰،۱۱،۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ یومِ تشریق کہلاتے ہیں، ان میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔ ان میں ایک دن عید الاضحیٰ کا دن ہے، تو یہ سال میں کل پانچ دن ہوگئے، جس میں روزہ رکھنا مکروہ ہے۔
۴) عیدالاضحیٰ کی نماز پڑھنے کا طریقہ:عید کی نماز میں چھ تکبیریں کہنا واجب ہے تین تکبیریں پہلی رکعت میں تحریمہ و ثنا کے بعد تعوذ و بسم اللّٰہ و الحمد سے پہلے اور تین تکبیریں دوسری رکعت میں الحمد و قرأت سورة رکوع میں جانے سے پہلے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں حج کی سعادت نصیب فرمائے، ہمیں ان عظیم ایام میں اعمالِ صالحہ کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، انہیں قبول فرمائے، انہیں ہماری دنیا اور آخرت کیلئے ذخیرہ بنائے اور ان پر ہمیں دنیا اور آخرت میں بہترین اجر سے نوازے۔ آمین
[email protected]