شمالی کوریا میں دو نوجوانوںکاسرے عام گولی مار کر قتل

پیانگ یانگ// شمالی کوریا میں فائرنگ اسکواڈ نے حال ہی میں پڑوسی ملک جنوبی کوریا کی فلمیں دیکھنے اور فروخت کرنے کو‘جرم’ قرار دیتے ہوئے ہوئے دو نوجوانوں کو سرعام گولی مار کر قتل کر دیا۔اخبار‘ڈیلی میل’ کے مطابق،چین کی سرحد پر واقع ہیسانشہرمیں ایئر فیلڈ پر مقامی لوگوں کے سامنے 16-17 سال کی عمر کے نوجوانوں کو کے گولی ماردی گئی۔ ان کی موت کی خبر گزشتہ ہفتے ہی سامنے آئی تھی۔ اس اندوہناک منظر کے عینی شاہدین انتہائی خوفزدہ تھے ۔ اس منظر کو دیکھنے کے لیے زبردستی جمع کیا گیا تھا۔ اسی عمر کے تیسرے لڑکے کو اپنی سوتیلی ماں کے قتل کے الزام میں دو نوجوانوں کے ساتھ گولی مار دی گئی۔‘ریڈیو فری ایشیا’ کی کورین سروس نے کہا کہ جو لوگ جنوبی کوریا کی فلمیں اور ڈرامے دیکھنے یا تقسیم کرتے ہیں، اورجو دوسرے لوگوں کو مار کر سماجی نظام کو خراب کرتے ہیں،انھیں معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں زیادہ سے زیادہ سزا موت کی سزا دی جائے گی۔ایک عینی شاہد نے کہا، [؟]ہیسن کے لوگ رن وے پر جمع کیا گیا۔ حکام نے نوعمر طالب علموں کو عوام کے سامنے رکھا، انہیں موت کی سزا سنائی اور فوراً گولی مار دی۔شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان، جنوبی کوریا کو امریکی کٹھ پتلی ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں، اور سرحد پار کرنے والے کسی بھی میڈیا کے لیے حساس ہیں۔ لیکن سخت کنٹرول کے باوجود، ایسی اشیاء کو اکثر یو ایس بی ڈرائیوز یا ایس ڈی کارڈز پر ملک میں اسمگل کیا جاتا ہے ۔انھیں عام طور پر چین سے سرحد پر لایا جاتا ہے اور پھر شمالی کوریائی باشندوں کے درمیان بدل دیا جاتا ہے ۔حکمراں کمیونسٹ حکومت ڈرائیوز فروخت کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے عام لوگوں سے مخبر وں کا کام لیتا ہے ۔حکام نے اس واقعہ کو انجام دینے سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے ایک عوامی اجلاس میں عوام کو بتایا تھا کہ وہ غیر ملکی میڈیا، خاص طور پر زیادہ خوشحال اور جمہوری جنوبی کوریا سے جڑے جرائم کے خلاف سخت ہونے جا رہے ہیں۔ (یو این آئی)