شفاف انتظامیہ کی فراہمی پیش رفت ضرور ہوئی لیکن خواب ہنوزتشنہ تعبیر

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے گزشتہ روز جموں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنی انتظامیہ کی جانب سے کورپشن سے پاک اور جوابدہ حکمرانی فراہم کا عزم دہرایا۔انہوںنے بجا طور فرمایا کہ بدعنوانی سے پاک انتظامیہ ہی عوا م کی بہتر انداز میں خدمت کرسکتی ہے اور ان کی حکومت بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے اپنے وعدے پر قائم ہی نہیں ہے بلکہ اس ضمن میں عملی اقدامات بھی کررہی ہے ۔اس بات سے انکار کی قطعی گنجائش نہیں کہ جموں وکشمیر میں گزشتہ چند روز سے شفاف اور جوابدہ حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے بہت زیادہ کام ہوا ہے ۔ نہ صرف سرکاری دفاتر میں جوابدہی کا عنصر دوبارہ قائم کیاگیا بلکہ کورپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ایک تو بیشتر سرکاری خدمات آن لائن کی گئیں اور دوم ملازمین کو ہر سال اپنی آمدنی کے گوشوارے جمع کرنے کیلئے کہاگیا تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کہیںان کے اثاثے ان کی آمدن سے زیادہ تو نہیں ہے ۔یہ لیفٹیننٹ گورنر کے ایسے ہی اقدامات کا نتیجہ ہے کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ جن سرکاری محکموں اور سکیموں میںانسانی مداخلت کی وجہ سے سب سے زیادہ کورپشن ہوتا تھا ،وہ سارے محکمے اور سکیمیں آن لائن کی گئی ہیں جن کے نتیجہ میں انسانی مداخلت نا کے برابر رہی ہے اور اب بیچ میں کسی درمیانہ دار کے بغیر عام لوگ ان سرکاری سکیموں سے مستفید ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ شفافیت لانے کیلئے سسٹم کو فول پروف کی ایک کڑی کے تحت جموںوکشمیر میں انسداد رشوت ستانی ادارہ ’’اینٹی کورپشن بیورو‘‘چند برس قبل قائم کیاگیاجس نے قلیل مدت میں اپنے طریقہ کار سے عوام کے دل جیت لئے ہیں ۔ کورپشن سے نمٹنے کیلئے ایک نوزائد ادارے، جس کی عمر ابھی محض چند سال ہی ہے ،نے ان ابتدائی ایا م میں بڑے بڑوںکی ناک میں دم کرکے رکھا ہے ۔25اکتوبر 2018کو جب اُس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک کی سربراہی میں ریاستی انتظامی کونسل نے زیادہ موثر اور بامعنی انداز میں کورپشن کے خاتمہ کیلئے جموںوکشمیر کے اولین اینٹی کورپشن بیورو کے قیام کو منظوری دی تو کسی کے وہم و گمان میں نہیںتھا کہ ریاستی ویجی لینس آرگنائزیشن اور ویجی لینس کمیشن کی کوکھ سے جنم لینے والا یہ چھوٹا سا ادارہ ایام طفولیت میںہی ایک ایسا دیو قامت جن ثابت ہوگا جس کے سائے سے بھی لوگ ڈریں گے ۔27اکتوبر2019کو اینٹی کورپشن بیورو نے کام کرنا شروع کردیا اورآندھرا پردیس، ہماچل پردیش، تامل ناڈو اور مہاراشٹرا کے طرز پربنے اس انسداد رشوت ستانی ادارے کو مستحکم کرنے کیلئے فوری طورجموںوکشمیر میں دو پرانے انسداد رشوت ستانی پولیس تھانوں کے علاوہ مزید 6نئے تھانوں کے قیام کو بھی منظوری دی گئی اور یوں پورے جموںوکشمیرتک اس ادارے کا عملی دائرہ کار بڑھایاگیا۔2020سے اب تک اس ادارے نے انسداد رشوت ستانی قانون کی مختلف شقوں کے تحت سرکاری ملازمین و دیگر لوگوں کے خلاف رشوت ستانی کے 200سے زیادہ کیس درج کئے ہیں ۔ان میں سے بیشتر کیس رواں سال کے دوران ہی درج کئے گئے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اپنی سرکاری پوزیشن کا ناجائز استعمال کرنے اور رنگے ہاتھوں رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے لوگوں کے خلاف اب تک اس سال میں75سے زیادہ کیس درج کئے گئے ہیں۔اسی طرح 2021میں بیورو نے61جبکہ2020میں71کیس درج کئے تھے ۔گزشتہ کچھ دنوں سے محکمہ مال کے حکام کے پیچھے بیورو ہاتھ دھو کر پڑے گا اور یکے بعد دیگرے محکمہ کے حکام کو رنگے ہاتھوں دھر لیاجارہا ہے۔ اے سی بی نے ایک ایسا میکانزم اپنا ئے رکھا ہے جہاں ایک عام آدمی کو سرکاری سسٹم میں کسی راشی اہلکار یا عہدیدار کی شناخت کرکے بیورو کو اپروچ کرنا آسان بنادیاگیا ہے جس کے بعد شکایت کنندہ کے الزامات کی پہلے تحقیق کی جاتی ہے اور بیورو جال بچھا کر راشی ملازمین کو رنگے ہاتھوں دھر لیتا ہے۔اب ایل جی منوج سنہا نے اے سی بی اور عمومی انتظامی محکمہ کو رشوت ستانی کے انسداد میں نئی مثال قائم کرنے کیلئے مشترکہ طور کام کرنے اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا سہارا لینے کو بھی کہا ہے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت سرکاری سطح پر ایسی کمیٹیا ں بھی قائم کی گئی ہیں جو ملازمین کی رشوت ستانی شکایات کا جائزہ لیکر ان کی قبل از وقت سبکدوشی کی بھی سفارشات سرکار کو پیش کرتی ہیں۔حالیہ دنوں میں سرکار نے ایسی ہی محکمانہ کمیٹیوںکی سفارشات پرمکانات و شہری ترقی محکمہ کے8ملازمین کو قبل ازوقت نوکریوں سے سبکدوش کردیا۔ شفافیت کے تئیں موجودہ انتظامیہ کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ جب لیفٹیننٹ گورنر کو سب انسپکٹر اور فنانس اکائونٹس اسسٹنٹ اسامیو ں کی بھرتی میں دھاندلی کی شکایات ملیں تو انہوںنے پہلے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی اور جب شکایات درست پائی گئیں تو انہوںنے ان بھرتیوں کو کالعدم قراردینے میں ذرا بھی دیر نہیں کی اور اب سب انسپکٹر اسامیوں کیلئے چند روز قبل نئے سرے سے تحریری امتحان منعقد کرنے کے علاوہ سابقہ بھرتیوںکے معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کی گئی جنہوںنے اب تک ان معاملات میں درجنوں لوگوں کی گرفتار ی عمل میں لائی ہے اور تحقیقات سرعت سے جاری ہے ۔اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی اس حقیقت سے انکار نہیںکہ ابھی بھی جموںوکشمیر میں کورپشن پر مکمل طور قابو نہیںپایاجاسکا ہے اور ابھی بھی سسٹم میں ایسے بے ضمیر لوگ موجود ہی جو بدعنوانی سے باز نہیں آرہے ہیں تاہم حکومت جس انداز میں آگے بڑھ رہی ہے ،اُیسے میں یقینی طور پر وہ دن دور نہیں جب جموںوکشمیر میں شفاف و جوابدہ انتظامیہ کی صد فیصد فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا تاہم اس عمل میں لوگوں کو بھی اپنا رول ادا کرنا ہوگا اور انہیں سرکار کو اس عمل میں تعاون کرنا ہوگا تاکہ ایسی غلط کاریوں میں ملوث لوگوں کی سرکوبی کی جاسکے اور کورپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھا ڑ پھینک کر ایک صاف و شفاف،جوابدہ اور عوام دوست انتظامیہ کا خواب حقیقت کا روپ دھار سکے۔