شاہراہ دیر رات کھل گئی ۔4 دن تک وادی کیساتھ زمینی رابطہ منقطع رہا،سمرولی میں بھاری پتھروں کو توڑنے کیلئے دھماکہ خیز مواد استعمال

محمد تسکین

 

بانہال //سرینگر کا بیرون دنیا کیساتھ زمینی رابطہ جمعہ چوتھے روز بھی دیر رات گئے تک منقطع رہا۔ تاہم  قریب 10 بجے رات یکطرفہ طور پر کھولنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔حکام نے بتایا کہ شاہراہ پر چنینی کے قریب سمرولی میں بھاری پتھروں کو توڑنے کیلئے دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔حکام نے جمعہ کی شام بتایا کہ ادھم پور،رام بن اور بانہال کے درمیان زیادہ تر لینڈ سلائیڈنگ کو صاف کر دیاگیا لیکن ماروگ اور ٹی-2 ٹنل کا علاقے مسدود تھے۔ تاہم، شام دیر گئے ماروگ کو صاف کر دیا گیا  جس کے بعد کیلا موڑ سے بالکل آگے T-2 ٹنل پوائنٹ پر کام مکمل کیا گیا۔ایس ایس پی شبیر ملک نے بتایا کہ T-2

ٹنل پوائنٹ پر کام جاری رہا جبکہ ادھم پور سیکٹر میں سمرولی کے علاوہ باقی تمام لینڈ سلائیڈز کو صاف کر دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ T-2 ٹنل پوائنٹ کا ملبہ بھی صاف کیا جارہا ہے اور وہاں رام بن، چندر کوٹ اور ناشری علاقے میں پھنسے ہوئی تمام بھاری گاڑیوں کو کشمیر کی طرف نکالا گیا ۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 1000 ٹرک پھنسے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کمپنی نے سمرولی کے قریب دیول پل میں بھاری مشینیں لگائیں ۔ دھماکہ خیز مواد کے ذریعے کچھ بھاری پتھروں کو توڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ کوشام دیر گئے صاف کیا گیا۔ ٹریفک پولیس حکام اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ بحالی کے کام کی کڑی نگرانی کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ سمرولی کے قریب بلاسٹنگ سے ایک تنگ پٹری بنائی گئی ہے جس پر آزمائشی طور پر کچھ گاڑیوںکو آنے جانے کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سمرولی میں یکطرفہ ٹریفک چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انکا کہنا تھا کہ ناشری، چیننی، رام بن اور بانہال تک شاہراہ کو کلیئر کردیا گیا ہے اور اس پر موجود سینکڑوں مال بردار گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس ٹریک پر منگل کی شام شاہراہ بند ہونے کے وقت3000گاڑیاں درماندہ تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ناشری ، پیٹراہ، ڈلواس اور چنینی میں درماندہ150مسافر گاڑیاں بھی تھیں جنہیں سرینگر جانے کی اجازت دی گئی۔انکا مزید کہنا تھا کہ چھوٹی مسافر گاڑیاں رام بن چیک پوسٹ، ماروگ، کیفٹریا موڈپر بند تھیں، جنہیںجمعرات کی شام تک کلیئر کردیا گیا۔مہور کے علاقے چسانہ سے پولیس اور فوج نے پیر پنجال میں شدید برفباری میں پھنسے تقریباً دو درجن زائرین کو بچا لیا۔ انہوں نے آج ان سے رابطہ قائم کیا اور انہیں واپس چسانہ کے علاقے میں لے آئے۔ وہ مہور سب ڈویڑن سے کوثر ناگ یاترا پر گئے تھے۔رام بن کے ڈپٹی کمشنر مسرت اسلام، جو  شاہراہ کھولنے کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں، نے کہا کہ شاہراہ پر مٹی کے تودے گرنے والے تقریباً 30 علاقوں میں سے 25 کو بدھ کی شام کو صاف کر دیا گیا۔ رام بن اور ادھم پور اضلاع میں 33 مقامات پر مٹی کے تودے اور پتھر گرنے کی وجہ سے منگل کی شام ہائی وے کو بند کر دیا گیا تھا۔ 150 فٹ لمبی سڑک اور ہائی وے پر ایک زیر تعمیر پل بھی سیلاب کی وجہ سے بہہ گیا۔دریں اثنا، جموں و کشمیر ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ جب تک سڑک بحال نہیں ہوتی ،ہائی وے پر سفر نہ کریں۔ اسی طرح جموں سے چننی، پتنی ٹاپ، بٹوٹ، ڈوڈہ، بھدرواہ ،کشتواڑ ،گول، رام بن اور سری نگر کی طرف گاڑیوں کی آمدورفت بھی ہائی وے بند ہونے کی وجہ سے معطل ہے۔