سینٹرل یونیورسٹی جموں کے ریسرچ سکالر سمیت 2 افراد سانبہ سیلاب میں لاپتہ سانبہ اور کٹھوعہ کے نشیبی علاقوں میں پانی رہائشی علاقوں میں داخل،ریاسی میں کئی سڑکیں بند

سید امجد شاہ
جموں// جموں کی سنٹرل یونیورسٹی کے ایک ریسرچاسکالر اور ایک گھریلوخاتون سانبہ اور جموں خطہ کے دیگر اضلاع میں کل رات سے ہونے والی

شدید بارش کے بعد آنے والے سیلاب میں بہہ گئے ۔ایک پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے سیلاب زدہ بدھوری نالے سے لاپتہ ریسرچ سکالر کی بازیابی کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ سینٹرل یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے لاپتہ پی ایچ ڈی اسکالر کی شناخت کولکاتہ کے رہنے والے رشت مترا کے طور پر ہوئی ہے۔پولیس نے کہا”وہ اپنی نئی خریدی ہوئی بلٹ موٹر سائیکل پر سیلاب کی زد میں آنے والے بدھوری نالہ کو عبور کر رہا تھا کہ پانی کے تیز کرنٹ کی وجہ سے وہ کنٹرول کھو بیٹھا اور لوگوں کے بچائے جانے سے پہلے بہہ گیا”۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاپتہ ریسرچ سکالر کی موٹر سائیکل برآمد کر لی ہے حالانکہ لاپتہ سکالر کی بازیابی کے لیے تلاش جاری ہے۔اسی طرح سانبہ کے وارڈ نمبر 4 کے رہائشی کالی داس کی بیوی نیرو دیوی اپنی رہائش گاہ کے باہر کھڑی تھی جب سیلاب نے اسے بہا دیا۔

 

ایک سرکاری اہلکار نے بتایا”ہم یہاں موقع پر آئے ہیں اور لاپتہ خاتون کو تلاش کرنے کے لیے تلاش جاری ہے” ۔اہلکار نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کے درج ہونے تک اسے بازیاب نہیں کر پائے تھے۔اچانک سیلاب نے جموں، سانبہ، کٹھوعہ اور دیگر مقامات کے بہت سے نشیبی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے جہاں سیلابی پانی رہائشی کالونیوں میں داخل ہو کر تعمیرات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔دریں اثناء اْجھ ندی بارش کے پانی سے بھر گئی اور کٹھوعہ ضلع میں موسلادھار بارش کے پیش نظر دریا کے کنارے کے لوگوں نے آبی ذخائر کے قریب جانے سے گریز کرنے کے لیے گھبرایا۔ادھرادھم پور کے سمرولی میں معمولی لینڈ سلائیڈنگ ہوئی لیکن ملبہ ہٹا دیا گیا اور ٹریفک کی نقل و حرکت کو معمول کے مطابق چلنے دیا گیا۔ گاڑیوں کی آمدورفت عام طور پر ڈوڈہ کشتواڑ- ادھم پور روٹ پر چل رہی تھی۔دریں اثنا، ریاسی ضلع میں بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مہوردرماڑی، چسانہ اور کچھ اندرونی سڑکیں بند ہو گئیں تاہم کچھ سڑکوں کو آپریشنل کر دیا گیا۔ادھم پور اور اس کے دور دراز علاقوں میں صورتحال کا اندازہ لگایا جا رہا ہے جہاں بارش نے دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔