سید محمود احمدکریمی ۔فکر و نظر کے آئینے میں ایک مطالعہ

مظفر نازنین

معروف مترجم سید محمود احمد کریمی انکل نے ڈاکٹر احسان عالم کی مرتب کردہ کتاب ’’سید محمود احمدکریمی۔ فکر و نظر کے آئینے میں‘‘ بذریعہ ڈاکٹر بطور تحفہ ارسال کیا ۔ اس تحفے کے لئے میں ان کی بے حد شکر گذار ہوں۔ اس نادر اور بیش قیمت تحفے کی خاصیت ہے کہ مرتب احسان عالم نے خاکسار کے دو مضامین بعنوان ’’عزت مآب سید محمود احمد کریمی کی عظیم شخصیت ‘‘ (صفحہ 77سے صفحہ 83) اور ’’نابغۂ روزگار شخصیت سید محمود احمد کریمی‘‘ (صفحہ 78سے صفحہ 84تک) شامل کئے۔ اس کے لئے ایک بار پھر کریمی انکل اور ڈاکٹر احسان عالم کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ یہ نایاب کتاب سید محمود احمد کریمی صاحب کی شخصیت ، حیا ت اور خدمات پر مشتمل ہے جس میں مختلف عناوین کے تحت 25مشاہیر اہل قلم کے خوبصورت مضامین ہیں۔ اس کتاب کو اردو زبان وادب کی بے لوث خدمت کرنے والے تمام قلمکاروں کے نام انتساب کیا گیا ہے۔
صفحہ4پر مرتب ڈاکٹر احسان عالم کا مختصر تعارف ہے جبکہ صفحہ 6پر سید محمود احمد کریمی صاحب کا سوانحی خاکہ واضح طور پر خوبصور ت انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ جس سے موصوف کی شخصیت اور کامیاب زندگی کے اہم پہلوئوں کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ صفحہ 6پر موصوف کی تعلیم ، دانش گاہیں، نگارشات ، سیمینار میں شرکت کے حوالے سے خاکے درج ہیں جہاں پہلی نظر میں ان کی شخصیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ صفحہ 8پر کتاب کی فہرست ہے جہاں مضامین اور مضمون نگار کے نام درج ہیں۔ صفحہ 10پر مرتب ڈاکٹر احسان عالم ’’عرض مرتب ‘‘ میں سید محمود احمد کریمی کے آباواجداد ، خاندانی پس منظر ، بچپن کے ماحول کا بخوبی جائزہ لیا ہے۔ ڈاکٹر احسان عالم لکھتے ہیں ’’سید محمود احمد کریمی کی ترجمہ نگاری پر 25ستمبر2016کو ادارئہ ’’خوش رنگ‘‘ کولکاتا کی جانب سے ’’عضویاتی غزلیں‘‘ کے انگریزی ترجمہ “Organwise Ghazlen”کے لئے میر امن ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ 29مارچ 2018کو المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے ذریعہ ’’ہر سانس محمد پڑھتی ہے‘‘ کے انگریزی ترجمہ “Encomium to Holy Prophet”کے لئے شکیل الرحمن ایوارڈ دیا گیا۔ صفحہ 17سے چند مشاہیر اہل قلم کے تاثرات کے اخذ شدہ اقتباسات پیش کئے گئے ہیں۔ جن میں عالمی شہرت یافتہ شاعر و صدر جمہوریہ ہند سے اعزاز یافتہ پروفیسر عبدالمنان طرزی ، پروفیسر شاکر خلیق ، حلیم صابر، مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی، سلمان عبدالصمد ، ثریا شاہ، ڈاکٹر منصور خوشتر کے ساتھ خاکسار (مظفر نازنین) کے مضامین سے اقتباسات اخذ کئے گئے ہیں ۔پروفیسر عبدالمنان طرزی صاحب کے تبصرے منظوم ہیں جو مترجم سید محمود احمد کریمی صاحب کے حوالے سے ہیں جہاں صفحہ 24پر یہ خوبصورت شعر لکھتے ہیں:
ترجمے، انگریزی اردو دونوں کے کرتے ہیں خوب
بادئہ معنی ہوئے لفظ میں بھرتے ہیں خوب
آپ کی تحریر میں وہ لطف ہے تہذیب کا
ہے مخالف بھی سر تسلیم خم کرتا ہوا
کر گئے اردو سے انگریزی ابھی تک دس کتاب
ان کے فنِ ترجمہ سازی پہ چھایا ہے شباب
حیدر وارثی نے اپنی نظم بعنوان ’’سید محمود احمد کریمی کے نام‘‘ میں یہ خوبصورت اشعار قلمبند کرتے ہیں:
کیا ترجمہ کچھ کریمی نے ایسا
کہ علم و ادب میں ہوا ان کا چرچا
ادب پائے گا اعزاز بنگال میں
یہ فن ہوگا ممتاز بنگال میں
سید محمود احمد کریمی صاحب کی شاہکار تخلیق ’’زاویہ نظر کی آگہی‘‘ پر کئی مشاہیر قلم کے تبصرے ہیں۔ اور اس کتاب کے حوالے سے موصوف کی شخصیت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جن میں ڈاکٹر احسان عالم کا مضمون ’’زاویۂ نظر کی آگہی: ایک جائزہ‘‘ ، ڈاکٹر مجیر احمد آزاد کا مضمون ’’زاویۂ نظر کی آگہی‘‘ کا تنقیدی رویہ‘‘، نور شاہ کا مضمون ’’زاویۂ نظر کی آگہی اور محمود احمد کریمی‘‘، مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب کا مضمون ’’زاویۂ نظر کی آگہی تاثر‘‘ ، عبدالرحیم برہولیاوی کا مضمون ’’زاویۂ نظر کی آگہی‘‘ ایک مطالعہ، ’’زاویۂ نظر کی آگہی’’ : ایک تاثر‘‘۔ عطیہ نور کا شاندار مضمون ہے جبکہ سرحد پار سے ثریا شاہد لاہور کا بہترین مضمون ’’زاویہ نظر کی آگہی ‘‘ جاذب نظر ہیں جو بہت مدلل اور جامع ہے جس کا تفصیلی جائزہ کہنا اس چھوٹے سے مضمون میں مشکل ہے ۔
اپنے شہر کولکاتا کے صاحب دیوان شاعر استاد الشعراء الحاج حلیم صابر صاحب نے امید محمود احمد کریمی ترجمے کے حوالے سے خوب تبصرہ کیاہے اور ان کے مضمون کا عنوان ہے ‘‘ ترجمہ نگاری میں سید محمود احمد کریمی مہارت‘‘ صفحہ (53۔49) ۔ اس طرح ڈاکٹر منصور خوشتر کا مضمون بھی ترجمہ نگاری کے حوالے صفحہ 124تا صفحہ 127ہے جس کا عنوان ہے ’’سید محمود احمد کریمی بحیثیت مترجم‘‘ ۔ جہاں موصوف نے سید صاحب کی ترجمہ نگاری کے حوالے سے خوب لکھا ہے ۔ صفحہ 103سے 111پر ایم نصر اللہ نصر بھی ترجمہ نگاری کے حوالے سے ایک خوبصورت مضمون بعنوان ’’سید محمود احمدکرمی کی انگریزی ترجمہ نگاری‘‘ بہت شاندار ہے۔ خاکسار (مظفر نازنین) نے سید محمود احمد کریمی کی شخصیت اور ترجمہ نگاری کے حوالے سے مندرجہ ذیل مضامین قلمبند کئے ہیں:
(۱) عزت مآب سید احمد کریمی کی عظیم شخصیت ’’قربتوں کی دھوپ ‘‘(Proximal Warmth)کے حوالے سے(۲) نابغۂ روزگار شخصیت سید محمود احمد کریمی کی شاہکار تخلیق “Iqbal and His Mission”.(۳) سید محمو د احمد کریمی “Encomium to Holy Prophet” ہر سانس محمد پڑھتی ہے کے حوالے سے(۴) معروف مترجم سید محمد احمد کریمی ’’زاویۂ نظر کی آگہی‘‘ کے حوالے سے(۵) زیر نظر مضمون ’’سید محمود احمد کریمی ۔ فکر و نظر کے آئینے میں ‘‘ ایک مطالعہ ۔
پروفیسر شاکر خلیق اپنے مضمون کے آغاز میں لکھتے ہیں ’’سن 1994میں راقم الحروف کی غزلوں کا مجموعہ ’’اعتراف جنوں‘‘ شائع ہوا تھا۔ جس کی کاپیاں اس وقت احباب کو تحفتاً پیش کی گئی تھیں۔ محب مکرم جناب سید محمود احمد کریمی صاحب کو بھی کتاب نذر کی گئی تھی۔ اس کے بعد بغیر میری فرمائش کے موصوف نے اپنی پسند کی چند غزلوں کا انگریزی ترجمہ کیا اور از راہ کرم اس کی ایک نقل بھی عنایت کی ‘‘۔ ان کے یہ جملے پڑھ میں فرط جذبات سے جھوم اٹھی کہ 2020میں میرا ایک مضمون بعنوان ’’کی محمدؐ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں‘‘ روزنامہ قومی تنظیم پٹنہ میں شائع ہوا۔ جسے کریمی انکل نے پڑھا اور بغیرمیری گزارش کے اس کا انگریزی ترجمہ کیا اور میرے WhatsAppاور mailپر بھیجا۔ میں ان کی اس کرم فرمائی کے لئے بے حد شکر گزار ہوں۔ دنیا میں اب تک بہتوں سے سابقہ پڑا لیکن سید محمود احمد کریمی انکل جیسا مترجم کبھی نہیں ملا۔ اللہ انہیں صحت کے ساتھ طویل عمر عطا کرے اور ان کا سایہ تادیر قائم رکھے جن کی شخصیت ہم جیسے طفل مکتب کے لئے مشعل راہ ہے۔
<[email protected]>