سونرکوہل صفا کدل کی صفائی کے دوران 4مکانات کو نقصان | 7 برس گزرنے کے باجود ابھی تک مالکان مکانات معاوضہ سے محروم

ارشاداحمد
سرینگر//2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد سونرکوہل صفاکدل کی صفائی ستھرائی کے دوران جن مکانات کو نقصان پہنچاتھا ،انہیں ابھی تک اس کا معاوضہ متعلقہ محکمہ نے ادانہیں کیا ہے اورنہ ہی ان کنبوں کی دوسری جگہ بازآبادکاری کاکوئی اقدام کیاگیاجس کی وجہ سے یہ کنبے سخت پریریشانی میں مبتلاء ہیں۔وادی کشمیر میں سال 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے جہاں چاروں طرف کروڑوں روپے مالیت کا نقصان ہوا تھا۔شہر سرینگر کے علاقہ دریش کدل صفاکدل سے سنر کوہل گزرتی ہے جس کا 2014 کے سیلاب کے ایک سال بعد 2015 میں محکمہ اریگیش و فلڈ کنٹرول کی جانب سے صفائی ستھرائی اور کشادگی کا کام ہاتھ میں لیا گیا،جس کے لئے محکمہ مشینری لیکر علاقہ میں وارد ہوئے اور سنر کوہل کی صفائی اور کشادگی کام شروع کیا ۔

اس موقع پر سنر کولہ کے کنارے پر واقع چار مکانات جن میں رہائش پذیر محمد امین خان، ریاض احمد شاہ، محمد رفیق شیخ، سجاد راجہ نامی شہری نے ان کے مکانات کو شدید نقصان پہنچے کا خدشہ ظاہر کیا۔ اس موقع پر محکمہ کے حکام نے ان کو یقین دلایا کہ نقصان ہوا ،تو اس کا ہرجانہ محکمہ برداشت کرے گا اور ان کو معقول معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔چند روز تک سنر کوہل کی صفائی اور کشادگی کا کام چلتا رہا.،جس دوران چار رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔ان چار مکانات میں سے کچھ کی بنیادیں ہل گئی، کچھ کی دیواروں میں شگاف پڑنے سے چاروں مکانات ناقابل رہائش بن گئے اور محکمہ اریگیش فلڈ کنٹرول نے چاروں افراد کو یقین دلایا کہ ضلع انتظامیہ سرینگر کے اعلی حکام سے رابطہ کرکے ان کی دوسری جگہ بازآبادکاری کی جائے گی۔

.جس کے بعد 2015 سے لیکر اب تک سات سال ہونے کے بعد بھی نہ ہی مالکان کو معاوضہ فراہم کیا گیا اور نہ دوسری جگہ منتقل کیا گیا جبکہ چاروں خاندان ابھی بھی غیر محفوظ مکانات میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جو کسی بھی وقت کسی نقصان کا شکار ہوسکتے ہیں ۔سجاد راجہ نامی شہری نے اس بارے میں کشمیر عظمی کوبتایا کہ سال 2015 میں محکمہ فلڈ کنٹرول نے دریش کدل صفاکدل سے گزرنے والی سنر کوہل میں صفائی اور کشادگی کا کام عمل میں لایا جس کے سبب چار رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا تب سے اب تک سات سال گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک نہ ہی معاوضہ ادا کیا گیا اور نہ ہی دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہم موجودہ لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کرتے ہیں، ان مکانات میں رہائش پذیر خاندانوں کی بازآبادکاری عمل میں لائی جائے ۔