سوشل میڈیا اور ہماری تقاریب‎‎ لمحہ ٔ فکریہ

بٹ شبیر احمد
آجکل اکثر لوگوں کی بدنامی ،رسوائی اور پشیمانی کا سبب موبائل فون اور انٹرنیٹ بن جاتا ہے ۔زندگی بھر کی کمائی ۔عزت ۔مقام اور سچائی ایک فوٹو شوٹ یا چند منٹوں کی ویڈیو کی بھینٹ چڑھ کر نہ جانے لوگوں سے کیا کیا کہلواتا ہے ۔جب سے سوشل میڈیا کا چلن عام ہوا تب سے ہمارے یہاں بھی بہت ساری تبدیلیاں دیکھنے کو ملی _اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے خبریں ،معلومات اور علم و ہنر کا وافر ذخیرہ گھر گھر پہنچا دیا ہے ۔لیکن اسی سوشل میڈیا کے استعمال نے گھروں کی مخفی اور پوشیدہ باتیں بھی منظر عام پہ لائیں اور ہم گھروں کی چار دیواری کے اندر کی رازو نیاز کے واقعات و سکنات کی عکس بندی کو سوشل میڈیا کی زینت بناکر محض like اور comment کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ایک لائک اور کمنٹ کے لئے یہاں کیا کیا واہیات انٹرنیٹ پہ ڈال دیا جاتا ہے ۔ دوسروں کی عزت اور ان کے جذبات کی پرواہ کئے بغیر محض اپنی جھوٹی تسلی کے لئے ہم کیا کیا اس سوشل میڈیا پہ اپلوڈ کرتے رہتے ہیں اور لوگ ان باتوں اور تصاویر و ویڈیوز کو تماشا اور دل بہلائی کا سامان سمجھ کر دیکھتے اور پڑھتے ہیں ۔بقول شاعر؎
اپنا قصور دوسروں کے سر پر ڈال کر
کچھ لوگ سوچتے ہیں حقیقت بدل گئی
شادی بیاہ کی تقاریب ہو یا تعزیتی مجالس ۔ دکھ کی گھڑی ہو یا سکھ کی ،ہم کسی لمحے کو اپلوڑ کرنے سے چوکتے نہیں ۔شادی کے موقعوں پر نہ صرف دولہے دلہن کو بلکہ فرد خانہ کی حرکتوں کو ۔ان کے لباس اور سجاوٹ کو ۔آرائش و زیبائش کو اس طرح سوشل میڈیا پہ ڈال دیتے ہیں جیسے فرضِ نکاح اور قرضِ سوشل میڈیا ادا کرنا ہوتا ہے ۔اب کہیں یہ قرض اور فرض افراد خانہ خود ادا کرتے ہیں اور کہیں مہمانان گرامی اپنے شوخ اور چنچل شوق پورے کرنے کے لئے بغیر کسی اجازت کے اس نمائش کو سوشل میڈیا پہ ڈال دیتے ہیں اور مہمانان خاص کا ثبوت پیش کرتے ہیں ۔غرض کوئی ان رازو نیاز کی باتوں کو فخر اور شان سمجھ کر اپلوڈ کرتا ہے اور کوئی تماشائے اہل موبائل کے واسطے _جب یہی مخفی و پوشیدہ باتیں لوگوں کے لئے بحث اور باعث تماشا بنتی ہیں تو پھر یہی باتیں گھروں کے ماحول میں اضطراب ۔تشویش اور رسہ کشی کا سبب بنتی ہیں اور کئی رشتوں میں دراڑیں ڈال دیتی ہیں ۔ابھی دولہے نے بھی دلہن کا چہرہ اچھے سے نہیں دیکھا ہوتا ہے کہ نہ صرف شہر اور گاوںبلکہ یو۔ ٹی کے ہر ضلعے میں ہماری بہن بیٹیوں کی ہر زاویے سے لی گئی تصاویر سوشل میڈیا پہ آجاتی ہیں ۔ اگر کہا جائے کہ آج کل ہماری ان تقاریب میں لاکھوں سوشل میڈیا چلانے والے لوگ شامل ہوتے ہیں تو غلط نہیں ہوگا ۔ وہ صرف ان تقاریب میں کھاتے پیتے نہیں ہیں پر ہر لمحے کو گھر بیٹھے دیکھ لیتے ہیں ۔اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اپنے گھروں میں ایسی تقاریب کے دوران خود کو یا اپنی بہن ،بیٹیوں کو سوشل میڈیا کی زینت بناکر ایک اشتہار نہ بنایا جائے _۔
راز کی باتیں لکھیں اور خط کھلا رہنے دیا
جانے کیوں رسوا ئیوں کا سلسلہ رہنے دیا
(رحمت کالونی شوپیان،رابطہ۔ 9622483080)
[email protected]>