سرینگر جموں شاہراہ پرمیوہ ٹرکوں کوروکنے کامعاملہ بنگلہ دیشی تاجروں کا وادی میںکاروبارسمیٹنے کاعندیہ

غلام محمد

سوپور//بنگلہ دیش کے میوہ بیوپاریوں نے کہا ہے کہ وہ عنقریب کشمیرمیں اپنی تجارت سرگرمیاں سمیٹے گے کیوں کہ انہیں سرینگرجموں شاہراہ پرمیوہ ٹرکوں کوبلاوجہ روکنے سے بھاری نقصان اُٹھاناپڑرہا ہے۔ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیشی میوہ بیوپاریوں نے کہا کہ کہ یہ واقعی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ15روز سے غیرضروری طور سرینگرجموں شاہراہ پر میوہ سے لدے ٹرکوں کوروکنے کی وجہ سے انہیں بھاری تقصان اُٹھاناپڑرہا ہے اور حکومت ان کی شکایات کاازالہ کرنے کیلئے کچھ نہیں کررہی ہیں ۔

 

انہوں نے کہا کہ پہلے میوے سے بھرے ٹرک بنگلہ دیش 6یا7روزمیں پہنچ جاتے تھے لیکن اب غیرضروری طورمیوہ بردارٹرکوں کو سرینگرجموں شاہراہ پر روکنے سے ٹرکوں کوبنگلہ دیش پہنچنے میں15روزلگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سے نہ صرف کشمیر کے میوہ اُگانے والوں کا نقصان ہورہا ہے بلکہ انہیں بھی نقصان سے دوچار ہوناپڑرہا ہے ،اور اگر ایسے ہی حالات رہیں تووہ اپناکاروبارسمیٹے گے۔گزشتہ کئی سال سے بنگلہ دیش کشمیری سیبوں کاایک اچھامارکیٹ بن گیا ہے ۔مقامی تاجربنگلہ دیش کو ترجیح دے رہے ہیں کیوں کہ انہیں اس سے بہترآمدن حاصل ہوتی ہے۔سوپورمیوہ منڈی کے ایک تاجرمشتاق احمدبٹ نے کہا کہ بنگلہ دیش کے تاجر کشمیری سیبوں کی اچھی قیمت دے رہے ہیں ۔جونہی کشمیرمیں امریکن اور دوسرے اقسام کے سیب اُتارنے شروع ہوجاتے ہیں وہ کشمیر پہنچ جاتے ہیں ۔یہاں سینکڑوں تاجر بنگلہ دیشیوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں ۔ایک بنگلہ دیشی میوہ تاجررئوف الدین نے کہا کہ ہم روزسینکڑوں پیٹیاں امریکن اور دوسرے اقسام کی سیبوں کی بنگلہ دیش بھیجتے ہیں ،کیوں کہ کشمیری سیبوں کا دنیا میں کوئی مقابل نہیں ہے۔بنگلہ دیش میں کشمیر ی سیبوں کی کافی مانگ ہے ۔

 

سوپورمیوہ منڈی میں میوہ خریدنے والے اور فارورڈنگ ایجنٹوں کی انجمن کے صدرمدثراحمدبٹ نے کہا کہ بنگلہ دیشی تاجروں کی طرف سے وادی میں اپناکاروبارسمیٹنے کی خبروں سے وہ کافی تشویش میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیرمیںسالانہ پیداہونے والے سیبوں کا20فیصد بنگلہ دیش جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جبکہ متعددتاجر رُکے ہیں اورسیب خرید رہے ہیں ،دیگرمقامی تاجروں سے سیب درآمدکرتے ہیں۔سوپورفروٹ منڈی جوایشیاء کی دوسری سب سے بڑی میوہ منڈی ہے ،بنگلہ دیشی تاجروں کامرکز بنی ہے۔یہ واحدمیوہ منڈی ہے جہاں وہ سیب خریدتے ہیں ،مقامی تاجروں میں انہیں کافی قردومنزلت سے دیکھاجاتا ہے اورپیشہ ورانہ طوروہ تجارت کرتے ہیں۔ مدثر نے کہا کہ روزسوپورمیوہ منڈی سے کم سے کم 30ٹرک سیب سے بھرے بنگلہ دیش روانہ ہوتے ہیں ۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے التماس کی کہ وہ اس مسئلہ کوہمیشہ کیلئے حل کریں اورسرینگرجموں شاہراہ پرمیوہ ٹرکوں کو روکنے کے عمل پرروک لگائے تاکہ میوہ اُگانیوالے اور خریدنے والے مزیدنقصانات اُٹھانے سے بچ جائیں۔