سرکاری یقین دہانی سراب ثابت | رام بن کے امیدواروں کو امتحانی مراکز جموں وکشمیر سے باہر الاٹ

محمد تسکین
بانہال //20مئی کو امتحانات کو اس یقین دہانی کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا تھا کہ یہ امتحان جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے اندر ہی لئے جا ئیں گے اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی طرف سے جموں و کشمیر کے امیدواروں کیلئے بیرون ریاستی امتحانی مراکز کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی مداخلت کے بعد منسوخ کیا گیا تھا ۔ اس بارے میں منوج سنہا نے متعلقہ مرکزی وزارت وزیر دھرمیندر پردھان کے ساتھ بھی بات کی تھی۔ اب گزشتہ دو روز سے ضلع رام بن کے کئی امیدواروں کو جو نئے ایڈمٹ کارڈ بھیجے گئے ہیں ان میں اِن امیدوار وں کیلئے امتحانی مراکز جالندھر پنچاب میں رکھے گئے ہیں اور اس کیلئے مختلف تاریخوں کیلئے امتحانات کے دن مقرر کئے گئے ہیں ۔ نئے ایڈمٹ کارڈ آنے کے بعد اپنے امتحانات کی تیاریوں میں مصروف جموں و کشمیر کے ایسے امیدوار وں پر نا امیدی اور مایوسی چھا گئی ہے اور کئی امیدوار آج یعنی 6 جون کو منعقد ہونے والے امتحانات میں شامل ہونے کیلئے بیرونی ریاست نہیں جا سکے ہیں اور اس کیلئے مالی مشکلات اور ناواقفیت کے مسائل شامل ہیں ۔ضلع رام بن کے کئی امیدواروں نے اپنے ایڈمٹ کارڈ کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ جالندھر پنچاب میں امتحان دینے سے قاصر ہیں اور بیشتر امیدواروں کے گھریلو مالی حالات اس کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامن یونیورسٹی انٹرنس امتحان کے خواہشمند امیدوار اور ان کے والدین ایڈمٹ کارڈ دیکھنے کے بعد تشویش اور نا امیدی میں مبتلا ہوگئے ہیں اور وہ اس نا انصافی کا فوری حل چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یونین ٹیریٹری سے باہر رکھے گئے امتحانی مراکز کے خلاف عوام ، سیاستدانوں اور امیدواروں کی سطح پر شدید ردعمل سامنے ایا تھا اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ذاتی مداخلت کے بعد اسے منسوخ کیا تھا اور بعد میں یونین ٹیریری کے امیدوار وں کیلئے ریاست جموں و کشمیر میں ہی امتحانی مراکز قائم کرنے کا یقین دلایا گیا تھا۔ منوج سنہا نے اس سلسلے میں مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان سے بھی بات کی تھی ۔ امیدواروں کا کہنا ہے کہ پرانے ایڈمٹ کارڈوں کی غلطی دور کرنے کے بجائے بھیجے گئے نئے ایڈمٹ کارڈ پر بیرون ریاست میں امتحانی مراکز درج کئے گئے ہیں اور اس سے امیدوار وں میں بے چینی اور تشویش پیدا ہوئی ہے ۔ انہوں نے ایل جی اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہیکہ وہ اس طرف فوری توجہ دیں ورنہ بہت سارے ہونہار مگر غریب بچے CUET امتحان میں شامل ہونے سے رہ جائینگے اور اس سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے ۔ انہوں نے حکام سے فوری حل کی اپیل کی ہے ۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کے ذرائع نے بتایا کہ وہ اس بارے میں نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کو مطلع کر چکے ہیں لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں اپنی سطح پر کچھ بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سبھی بچوں کے امتحان یوٹی میں کرانا ممکن نہیں ہے اور امتحان میں شامل ہونے کیلئے کچھ امیدواروں کو باہر کے سینٹر جانا پڑے گا۔