سرکاری اراضی پر پرائیویٹ سکول ہائی کورٹ کا حکومتی فیصلے پر امتناع

نیوز ڈیسک

 

سرینگر//جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حکام کو ریاستی زمین پر قائم پرائیویٹ اسکولوں کی جوں کی توں پوزیشن برقراررکھنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس موکش کھجوریا کاظمی نے بدھ کو یہ حکم سنایا۔ عدالت نے ریاستی جواب دہندگان کو 18 جولائی کو ہونے والی اگلی سماعت تک موجودہ پوزیشن برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں پرائیویٹ اسکولوں سے کہا گیا تھا کہ وہ متعلقہ ریونیو حکام سے اپنی زمین کی نوعیت کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔

 

بڈگام کے چیف ایجوکیشن آفیسر نے یہاں تک کہ سرکاری اراضی پر قائم اسکولوں کو بند کرنے اور قریبی سرکاری اسکولوں میں طلبا کے داخلہ کی سہولت فراہم کرنے کو کہا تھا۔ہائی کورٹ نے یونین ٹیریٹری انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر اعتراضات داخل کرنے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔سرکاری زمین پر کام کرنے والے نجی اسکولوں کو بند کرنے کا اقدام حکومت کی جانب سے فلاح عام ٹرسٹ کے زیر انتظام تقریباً ایک درجن اسکولوں پر پابندی عائد کرنے کے قریب ہے۔جموں و کشمیر میں ریاستی زمین پر سینکڑوں چھوٹے پرائیویٹ اسکول قائم ہیں۔ کچھ بڑے مشینری اسکول بھی سرکاری زمین پر کام کر رہے ہیں جو انہیں لیز پر دی گئی ہیں۔یہ واضح نہیں ہے کہ سرکاری زمین پر قائم نجی اسکولوں کو بند کرنے کا حکم ان بڑے اسکولوں پر بھی لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔