’سائنس پالیسی وسماج‘،کشمیریونیورسٹی میں ورکشاپ تعلیمی اداروں کابدلتے وقت کے ساتھ ہم آہنگ ہونالازمی:وائس چانسلر

سرینگر//قومی تعلیمی پالیسی 2020کے نفاذ سے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے رول میں ’تیزی سے تبدیلی‘آرہی ہے۔اس بات کااظہار کشمیر یونیورسٹی کی وائس چانسلرپروفیسرنیلوفرخان نے یونیورسٹی میں ’سائنس پالیسی وسماج‘موضوع پرایک ورکشاپ کاافتتاح کرتے ہوئے کیا۔اس ورکشاپ کا اہتمام یونیورسٹی کے اینوارمنٹل سائنسز نے وومنزکالج سوپور کے اشتراک سے کیاتھا۔وائس چانسلرنے کہاکہ تعلیمی اداروں کو بدلتے وقت کے ساتھ اپنے کوہم آہنگ کرناہوگا۔انہوں نے کہا کشمیریونیورسٹی علم اورتحقیق کو سماج کے فائدے کیلئے فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے ماحولیاتی سائنس شعبے کی اس ورکشاپ کااہتمام کرنے کیلئے سراہنا کی جس کا مقصد سماج اور پالیسی سازوں کے ساتھ یونیورسٹی کے روابط کووسیع کرنا ہے۔ڈین اکیڈمک افیئرس پروفیسر ایف اے مسعودی نے اس موقعہ پرکہا کہ سائنسی حصولیابیوں کوتعلیمی شعبے میں لاگوکرناایک بڑامعاملہ ہے جوموجودہ ورکشاپ جیسے پہل سے حل کیاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کو اب اس طرح ترتیب دینا ہوگاجس سے کہ یہ موجودہ زمانے اور مستقبل کی ضرورتوں کوپوراکرسکے۔ ورکشاپ کے دوران ڈین اسکول آف ارتھ اینڈ انوارمنٹل سائنسزپروفیسرشمیم احمدشاہ نے تعلیمی اداروں میں کئے گئے تحقیق کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت کو اُجاگر کیاتاکہ علم کو لیبارٹریوں سے میدان تک لایا جائے۔