رہبر کھیل ،رہبر جنگلات اور این وائی سی رضاکاروں کا احتجاج جاری

نیوز ڈیسک
جموں// صوبائی دارالحکومتی شہرجموں میںاتوار کو بھی ہبر کھیل ،رہبر جنگلات ملازمین اور این وائی سی رضاکاروںنے بھی اپنی مانگوں کو لیکر احتجاج کیا ۔اتوار کے باوجود بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے رہبر جنگلات ملازمین نے ایک منصفانہ اور عقلی پالیسی بنانے تک لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں۔یہ ملازمین جو بی ایس سی/ ایم ایس سی فاریسٹری اور یہاں تک کہ کچھ پی ایچ ڈی بھی ہیں، رہبرِ تعلیم اور رہبرزراعت کی طرز پر رہبر ِ جنگلات اسکیم کے تحت کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رہبر زراعت کے لیے کم از کم اہلیت BSc/MSc ایگریکلچر بھی ہے لیکن بدقسمتی سے، جموں و کشمیر انتظامیہ کے معاملات کی سربراہی میں لوگوں نے انہیں 1900 کے پے گریڈ کے ساتھ 5200-20200 روپے کے نچلے گریڈ میں رکھا ہے جبکہ رہبر زراعت میں ان کے ہم منصبوں کو 9300-34800 روپے کے اعلی گریڈ میں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اعلیٰ حکام کو متعدد بار درخواستیں دے چکے ہیں اور 2017 سے جدوجہد بھی کر رہے ہیں لیکن یہ سنگین امتیازی سلوک ختم نہیں ہوا۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر اور چیف سکریٹری پر زور دیا کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں اور ان کی گریڈ پے میں تنخواہ کی بے ضابطگی کو دور کریں۔اس دوران رہبر کھیل کے تحت تعینات اساتذہ نے اپنی مانگوں کو لے کر سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے۔احتجاجی ملازمین نے بتایا کہ پچھلے چالیس دن سے وہ احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن سرکار اْن کی جائز مانگوں کی اور کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ احتجاج کی خاطر وہ کشمیر سے جموں آئے لیکن اس کے باوجود بھی انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ انتظامیہ نے حال ہی میں رہبر کھیل کے تحت تعینات ٹیچروں کے حوالے سے ایک آرڈر نکالا جو ناقابل برداشت ہے اور اس کو فوری طورپر کالعدم قرار دینے کی ضرورت ہے۔ اس دوران این وائی سی رضاکاروں نے بھی بی جے پی دفتر تریکوٹہ نگر کے باہر اپنا احتجاج جاری رکھا۔وہ بھی مستقل بنانے کیلئے ٹھوس پالیسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔