رشتہ داروں کے حقوق اورغیبت کا انجام سبق آموز

مشتاق تعظیم کشمیری

اللہ تعالیٰ نے قران مجیدمیں مختلف مقامات پر رشتہ داروں کے حقوق، اُن کا حق ادا کرنے اور اُن کے ساتھ حُسن سلوک کرنے کا واضح طور پر فرمایا اور حُکم دیا ہے۔ ان کا حق یہ ہے کہ اُ ن سے حُسن سلوک کیا جائے، انہیں کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچایا جائے، اُن سے بد سلوکی نہ کی جائے ،اُن میں سے جو غریب و محتاج ہیں، اُن کی مد د کی جائےاور اُ ن سے خوشگوار تعلقات اختیار کئے جائیں۔ والدین کےحق کے بعد حقوق العباد میں رشتہ داروں کا حق زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ دین اسلام نے رشتہ داروں کے حقوق ادا کر نے پر زور دیاہے اور ا سے صلہ رحمی سے تعبیر کیا ہےاور اس حُکم کی تعمیل نہ کرنےوالوں کو ڈرایا گیاہے ،اُنہیں سخت عذاب کامستحق قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعلیٰ نے قران مجید میں سورة( النساآیات نمبر 1) میں ارشاد فر مایا:’’ اور اللہ سے ڈرو جسکا واسط دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی رشتہ داروں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘ (سورة بنی اسرائیل آیات نمبر26) میں ارشاد فرماتاہے:’’ اور رشتہ داروں کا حق ادا کرتے رہو‘‘۔ اس سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ رشتہ داروں کے ساتھ حُسن سلوک کرنا، ان کے ساتھ امداد وتعاون کا معاملہ کرنا ،ان پر احسان نہیں ،بلکہ یہ وہ حق ہے جو اللہ تعلیٰ نے اصحاب ِحیثیت پر انکے رشتے داروں کے معاملے میں عائد کیا ہے۔ رشتہ داروں کی امداد کرکے انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ انہوں نے محض اپنا فرض اور حق ادا کرکے اُن پر کوئی ٸ احسان نہیں کیا ہے۔ مسلم کتاب الزکاة کی حدیث شریف ہے کہ حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:’’ کسی مسکین پر صدقہ کرنا صدقہ ہے اور یہی صدقہ کسی غریب رشتہ دار پر کیاجائے تو اسکی حیثیت دوگنا ہو جاتی ہے، ایک صدقے کا ثواب اور دوسرا صلہ رحمی کا ثواب۔‘‘معلوم ہوا کہ رشہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ،ان کے حقوق ادا کرنا، اللہ کے صفتِ رحمان کی تجلی کا ایک عکس ہے اور اس رحمت کے آثار میں سے ایک اثر ہے۔ جو شخص رشتہ داروں کے ساتھ بہتر سلوک کرتا ہے اور ان کے حقوق ادا کر تا ہے اور اُن کی خوشی و غم میں اُن کا ساتھ دیتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نگاہ کرم کا مستحق ہو جاتا ہے،اور اُن مال اور عمر میں برکت عطا کرتا ہے۔ اللہ بارک تعالیٰ ہمیں رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کر نےکی تو فیق عطا فر مائے۔اب غیبت پربات کریں تواللہ تعالیٰ قران شریف میں سورة( الحمزة) میں ارشاد فرماتاہے:’’بڑی خرابی ہے اُ س شخص کی جو پیٹھ پیچھے دوسروں پر عیب لگاتا ہے۔ جہنم کی ایک وادی کا نام وَیّل ہے، جو شخص غیبت کے گناہ میں مبتلا ہو،اُ سے’’ ویل‘‘ میںڈالاجائے گا۔ غیبت ایک ایسا گناہ ہے جس کے مرتکب کو اللہ تعالیٰ باوجود ندامت اور توبہ کے اُس وقت تک معاف نہیں کرتا ،جب تک کہ وہ شخص معاف نہ کردے، جس کی غیبت کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت میں غیبت کو تمام کباز سے زیادہ مہلک اور سنگین گناہ قرار دیا گیا ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک شخص غیبت کرتاہے،جب اس سے کہا جاتا ہے کہ غیبت مت کرو، تو وہ کہتا ہے میں تو اُس شخص کا عیب بیان کررہاہوں ،یہ غیبت نہیں ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہؐ نےارشاد فرمایا:’’ کیا تم جانتے ہو، غیبت کیا ہے؟ صحابہ نےعرض کیا ،اللہ اور اُس کے رسولؐ بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا’’ تمہارا اپنے بھائی کا تذکرہ کرنا ایسی بات سے، جو اُ سے نا پسند ہے۔ ایک صحابی نے عرض کیا، اگر میرے بھائی میں وہ بات ہو، جو میں کہوں تب بھی یہ غیبت ہے ؟ آپؐ نے فرمایا،’’ اُس میں وہ بات ہے جو تم کہہ رہے ہو،تو یقیناً تم نےاُس کی غیبت کی اور اگر اُس میں وہ بات نہیں ہے جوتم کہہ رہے ہو، تو یقیناً تم نے اُس پر بہتان لگایا‘‘۔غیبت کرنے سےگناہ کے ساتھ ساتھ بچوں پر بہت بُرا اثر پڑسکتا ہے، غیبت کر نے والے اگرذرا سا غور کرلیں کہ ان کی غیبت کی وجہ سے ان کے بچوں کی شخصیت میں کس قدر ٹوٹ پھوٹ ہوجاتی ہے تو شاید اپنے بچوں کے اچھے مستقبل اور خوبصورت شخصیت کی خاطر ہی اس بُرائی سے خود کو پاک کرلیںگے۔ ہمیں اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے کہ اگر ہم کسی کی خوبیاں بیان نہیں کرسکتے یا اگر اس کی خامیاں یا کمزوریوں کو اُسے بتا کر انہیں دور کرنےمیں مدد نہیں کرسکتےتو خدا را بلاوجہ پیٹھ پیچھے بُرائیاں کرنے سے گریز کیجئے۔خاص طور پر بچوں کے سامنے کبھی کسی کی بُرائی نہ کریں کیونکہ جن بچوں کی تر بیت غیبت کے ساتھ ہو تی ہے، اُن سے کسی خیر کی امید رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قران مجید میں سورة ( الحجرات) میں ارشاد فرماتا ہے:’’ اور تم سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے، پس تم اس سے سخت کراہت کرتے ہو۔اس طرح بہت سے احا دیث اور قران شریف کے حوالوں سےاس بات اندازہ لگایا جا تا ہے کہ غیبت کر نا کتنا بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں غیبت کی اس بہت بڑےگناہ کرنےسے بچائےاور ہمیں صحیح راہ دکھائے۔آمین
[email protected]