رجب المرجب مہینے کی فضیلت سنہ ہجری

حفیظ اللہ وانی ۔کشتواڑ
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ عنداللہ فی نفسہٖ کسی چیز کی کوئی اہمیت و فضیلت نہیں مگر ہاں جسے اللہ تبارک وتعالیٰ خود چاہے۔ اسی پسِ منظر میں جب ہم مہینوں کی بات کرتے ہیں تو الله تعالیٰ کا فرمان ہے:’’ مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے۔ ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں۔‘‘ ( توبہ۔ 36 ) وہ قابل تعظیم چار مہینے کون سے ہیں؟ چلئےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا۔ ’’سال کے بارہ مہینے ہیں۔ ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔ تین لگاتار ہیں۔ ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور رجب جو مضر کا مہینہ ہے۔‘‘ (مسلم۔ 1679/4383)جب معلوم ہوا کہ رجب کا مہینہ محترم ھے تو بہتر ہے کہ اس حوالےسے کچھ گفتگو کی جائے۔ اس لئے بھی ضروری کہ آج ہماری لمحات زندگی اسی مہینے کی آغوش میں پل رہی ہیں۔
وجہ تسمیہ :رجب ’’ رجیب یا رجوب ‘‘ سے ماخوذ ہے، جسکے معنی ہیں، عزت، تعظیم ۔ ر جب کو رجب المرجب بھی کہا جاتا ہے، یعنی بے انتہا عظمت و منزلت والا مہینہ۔ اس مہینے کو رجب مضر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ دیگر قبیلوں کی بہ نسبت قبیلہ مضر اس کی زیادہ تعظیم کرتے تھے۔
ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم بالترتیب ایک دوسرے کے ساتھ آتے ہیں جبکہ رجب اسلامی کلینڈر میں ساتویں نمبر پہ اکیلا حرمت والا مہینہ ہے۔ اسی مناسبت سے اس مہینے کو’’ رجب الفرد ‘‘ یعنی ’’ The Separate One ‘‘بھی کہا جاتاہے۔
فضائل رجب : (۱)قرآن کی رو سے رجب المرجب اللہ کے نزدیک محترم ہے، لہٰذا یہ چیز بذاتِ خود اس مہینے کی پہلی فضیلت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں کسی شے کا محترم ہونا کوئی معمولی بات نہیں، جس کو یوں ہی پڑھ کے چھوڑ دیا جائے۔اہلِ عرب میں حضرت ابراہیم ؑکے وقت سے یہ قاعدہ چلا آ رہا تھا کہ ذی القعدہ ، ذی الحجہ اور محرم کے مہینے حج کے لئے اور رجب کا مہینہ عمرے کے لئے مختص کیا گیا تھا۔ ان چار مہینوں میں جنگ اور قتل و غارت گری ممنوع تھی تاکہ زائرین کعبہ امن و امان کے ساتھ خدا کے گھر تک جائیں اور اپنے گھروں کو وآپس ہو سکیں۔ اسی بنا پر ان مہینوں کو حرام مہینے کہا جاتا تھا یعنی حُرمت والے مہینے۔ (۲)اسرا اور معراج کا غیر معمولی واقع بھی اسی مہینے میں پیش آیا تھا۔ جسمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے مسجد حرام سے بیت المقدس لے جایا گیا، پھر وہاں سے سدرتہ المنتہیٰ، جنت وجہنّم اور جلوہ جاناں کا مشاہدہ کرایا گیا۔ (۳)اسی مہینے میں امّت کے لئے دن میں فرض پانچ نماز عطا کیا گیا۔ (۴) اسی مہینے میں حضرت عبداللہ و آمنہ کا نکاح ہوااور اس طرح وہ ہستی جسے 40سال بعد سید المرسلین، خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنا تھا، کاوجود حضرت عبداللہ کے پشت سے منتقل ہو کر حضرت آمنہ کے بطن میں قرار پایا ۔ (والله اعلم بالثواب)
اور آج ہم سب اُسی ذاتِ اطہر واقدس کے اُمتی ہیں۔ الحمدللہ !اور اُسی آقاصلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ رجب المرجب کا مہینہ آئے تو یہ دُعا کرے۔’’ اللھم بارک لنا فی رجب و شعبان و بلغنا رمضان ‘‘ ( احمد۔ 3669)
’’ اے اللہ۔ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمارے لئے رمضان کو مبارک بنا۔‘‘ اور بھی بہت ساری فضیلتیں رجب کے حوالے سے درج ہیں لیکن طوالت کے خوف اختصار سے کام لیتا ہوں۔
امام ابو بکر الورق بلخی رحمتہ اللہ علیہ نصیحتاً فرماتے ہیں۔’’ رجب نیکیوں کے فصل بونے کا ، شعبان آبپاشی کا اور رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔‘‘
الغرض اس مہینے میں ہمیں معمول سے زیادہ عبادت، ذکر وریاضت، انفاق فی سبیل اللہ وغیرہ کے کاموں میں منہمک ہونا چاہیے۔ اس لئے کہ یہ مہینہ رمضان المبارک کی آمد کا پیش خیمہ ہے۔ الله تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں صراط مستقیم پر ثابت قدمی نصیب فرمائے۔ آمین
�����������������������