رام بن میں بادل پھٹے، جموں میں سیلابی صورتحال ماں بیٹی لقمۂ اجل،کئی گاڑیاں تباہ، مندر سمیت متعدد ڈھانچوں کو نقصان،شاہراہ بند، مغل روڑ پر ٹریفک جاری

یواین آئی

جموں// محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق بدھ اور جمعرات کی شب جموں صوبے میں شدید بارشیں ہوئیں جس وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آنے کے باعث کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ۔ ضلع رام بن کے مہاڑ علاقے میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں ماں بیٹی کو پانی کے تیز بہائو نے بہا لیا۔ رام بن میں تین مکانوں کو نقصان پہنچا ۔ سیلابی ریلوں سے مٹھی جموں میں شیو مندر کے علاوہ کئی مکان اور دکانیں ڈھہ گئیں۔انتظامیہ نے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ وہ ندی نالوں اور دریائوں کے نزدیک جانے سے گریز کریں۔ جموں صوبے میں دوران شب طوفانی بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آئی۔محکمہ موسمیات نے کہا کہ آنے والے چوبیس گھنٹوں کے دوران جموں صوبے میں مزید بارشوں کا امکان ہے جس سے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
جموں
جموں شہر میں 24 گھنٹوں کے دوران 189.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو تقریباً 26 برسوں میں ایک دن میں ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے، جس سے لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلاب آیا۔ریاسی میں 24 گھنٹوں میں 152.5 ملی میٹر، اس کے بعد ادھم پور (121.6 ملی میٹر) اور سانبہ (105 ملی میٹر)ریکارڈ کی گئی،کٹرہ شہرمیں 24 گھنٹوں میں کل 77.8 ملی میٹر اور کٹھوعہ کے برمل میں 77.5 ملی میٹر بارش ہوئی۔توی اور چناب سمیت بیشتر دریاؤں میں طغیانی آئی ،جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔حکام نے بتایا کہ پنجیرتھی اور سرکیولر روڑ پر 2مٹی کے تودے گرنے کی اطلاع ملی ،جس سے سڑک، ایک عمارت اور کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔انہوں نے بتایا کہ طوفانی سیلاب نے کالیکا کالونی میں چھوٹے پلوں کو نقصان پہنچایا، ایک روحانی مرکز ست سنگ گڑھ کی دیوار اور بن تلاب میں ایک گاڑی بہہ گئی۔انہوں نے بتایا کہ نشیبی علاقوں میں کئی کالونیوں میں سینکڑوں مکانات ڈوب گئے اور پانی بھر جانے کی وجہ سے ٹریفک ٹھپ ہو گئی، جس سے ضلع انتظامیہ کو سیلاب کا الرٹ جاری کرنے پر مجبور کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ مٹھی جموں میں شیو شکتی کے مندر کو بھی نقصان پہنچا اور اس کی دیواریں گر آئیں۔ تیز بارشوں کے نتیجے میں جموں کے اکثر ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جموں شہر کے گرونانک روڑ، بن تلاب، ماڈل ٹاون گنگیال اور روپ نگر میں سیلابی پانی رہائشی بستیوں علاقوں میں گھس آیا ، جس وجہ سے لوگ گھروں میں درماندہ ہو کررہ گئے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق جموں شہر میں 1996 کے بعد اگست میں یہ سب سے زیادہ 24 گھنٹے کی بارش ہے۔ شہر میں 23 اگست 1996 کو 218.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔اس میں کہا گیا کہ جموں شہر میں اب تک کی سب سے زیادہ 228.6 ملی میٹر بارش 5 اگست 1926 کو ریکارڈ کی گئی تھی۔
رام بن
موسلا دھار بارشوں اور بادل پھٹنے کے باعث رام بن کے مہاڑ نالہ میں طغیانی آئی جس وجہ سے ماں بیٹی کو پانی کے تیز بہاو نے بہا کر لیا۔حکام نے بتایا کہ ایس ایچ او رام بن ، فوج اور مقامی رضا کار تنظیموں نے ماں بیٹی کو ڈھونڈ نکالنے کی خاطر ریسکو آپریشن شروع کیا ۔حکام نے ماں بیٹی کی شناخت شمیمہ بیگم زوجہ شبیر احمد اور رضیہ بانو دختر شبیر احمد کے بطور کی۔انہوں نے کہا کہ رام بن میں بادل پھٹنے کے باعث مہاڑ نالہ میں طغیانی آئی جس وجہ سے متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ۔اْن کے مطا بق مہاڑ رام بن میں تین مکانوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے نالے کے کناروں پر آباد شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا۔ضلع انتظامیہ رام بن نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دریائوں ، ندی نالوں کے کناروں پر جانے سے گریز کریں کیونکہ اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران بھاری بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، لہٰذا لوگ احتیاط برتیں۔
شاہراہ
جموںسرینگر شاہراہ رام بن میں پتھر اورپسیوں کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کر دی گئی۔حکام نے جمعرات کو بتایا کہ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے رام بن بانہال سیکٹر میں مہاڑ،کیفے ٹیریا موڑ اوررام بن میں مٹی کے تودے اور پتھرگرے جس کی وجہ سے شاہراہ کو بند کردیا گیا۔ تاہم، مغل روڈ سے گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہی۔