راجوری میڈیکل کالج میں بچے کی پیدائش کے بعد خاتون کی موت رشتہ داروں کا منتظمین کیخلاف شدید احتجاج ،انتظامیہ نے جانچ کی یقین دہانی کرائی

سمت بھارگو
راجوری//گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ایک خاتون کی موت کے بعد اتوار کے روز راجوری شہر میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں متاثرہ کے اہل خانہ اور رشتہ داروںنے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں پر سنگین غفلت کا الزام لگایا۔متاثرہ کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے مطابق بندنا کماری زوجہ راج کمار سکنہ راجوری حاملہ تھی اور اسے ہفتہ کی شام جی ایم سی ہسپتال راجوری لے جایا گیا جہاں وہ زیر علاج رہی۔اہل خانہ نے بتایا کہ ’’خاتون نے ہسپتال میں معمول کے مطابق بچے کو جنم دیا لیکن اس میں کچھ پیچیدگیاں پیدا ہوئیں اور اسے خون بہنے لگا‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ وہاں پر نہ تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر موجود تھا اور نہ ہی کوئی اور اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا اور نہ ہی وہاں موجود عملہ نے مریضہ کا صحیح طریقے سے علاج کیا جس کے بعد مریض کا خون بہنا شروع ہو گیا اور زیادہ خون بہنے سے جسم میں خون کی کمی ہو گئی اور وہ جاں بحق ہو گئی۔احتجاج کرنے والے لواحقین نے جی ایم سی راجوری کے ڈاکٹروں اور عملے پر مریضوں کے علاج میں سنگین لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عملے کی لاپرواہی کی وجہ سے ایک عام مریض کی موت واقع ہوئی ہے اور یہ ہسپتال کی افسوسناک حالت کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔’ہسپتال میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات ہر گزرتے دن کے ساتھ گر رہی ہیں اور انتظامیہ اور محکمہ میں کسی کو بھی اس کی پرواہ نہیں ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ڈاکٹر ڈیوٹی کے اوقات میں بھی اپنے پرائیویٹ کلینک میں رہتے ہیں۔مظاہرین ابتدائی طور پر پولیس اسٹیشن راجوری کے سامنے احتجاج کیلئے جمع ہوئے تھے لیکن بعد میں سلانی پل کے قریب قومی شاہراہ پر آکرشاہراہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کردیا۔احتجاج کے باعث قومی شاہراہ تقریباً دو گھنٹے تک ٹریفک کیلئے بلاک رہی اور مظاہرین جی ایم سی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔بعد ازاں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راجوری سچن دیو سنگھ، ایڈیشنل ایس پی راجوری وویک شیکھر شرما، اے سی ریونیو راجوری عمران رشید کٹاریہ موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے بات چیت کی اور ان کے مطالبات سنے۔انہوں نے اس معاملے کی مجسٹریٹ جانچ اور قانون کے تحت کارروائی کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ۔اے ڈی سی نے کہاکہ ’ہم نے انہیں یقین دلایا تھا کہ جو بھی اس لاپرواہی میں قصوروار پایا گیا اس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا‘۔