ذہنی تناؤ۔روحانی و سماجی ناسور

AL25-HAPPINESS A Danish study suggests that depression and unhappiness can inspire creativity. It appears that the most lasting inspiration for artists may come from the most difficult moments. Editable vector silhouette of a man sitting with his head in his hand with background made using a gradient mesh Uploaded by: Herron, Shaun

حافظ میر ابراہیم سلفی
(گذشتہ سے پیوستہ)
(۵) فحش فلمیں(pornography) : نوجوان طبقے میں فحش فلموں کی طرف بڑھتا رجحان ہم سب پر واضح ہے۔ انٹرنیٹ کا منفی استعمال، تنہائی کا ناجائز استعمال کئی سماجی برائیوں کو جنم دیتا ہے۔ فحش فلموں سے جو کچھ برے نتائج سامنے آتے ہیں، ان میں بعض ذکر کئے جارہے ہیں۔
خلوت نشینی، حلال رشتوں کی ناقدری، منفی احساسات، مزاج میں سختی :فحش فلمیں دیکھنے والے کی شادی شدہ زندگی بھیانک طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔ Pornography Removes You from Reality and Your Physical Sensationsعلم طب کے ماہرین بیان کرتے ہیں کہ یہ بھی ایک بھیانک نشہ ہے اور اس نشے کا عادی انسان اپنی پریشانی، اپنی تھکاوٹ اسی گندگی کے ذریعے دور کرنا چاہتا ہے۔ اسلام پاک دین ہے اور سماج کو بھی پاک کرنا چاہتا ہے۔ بحیثیت ایک مسلمان، ہمارے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف لازمی ہونا چاہئے۔ اگر تنہائی میں، اندھیرے میں ہمیں کوئی نہیں دیکھ رہا لیکن اللہ تعالیٰ کی نظریں ہمیشہ ہم پر ہیں، وہ کسی عمل سے غافل نہیں۔ یہ ایسی بری عادت ہے جس پر شرمندہ ہوکر بھی انسان خود کو نہیں روک پاتا۔ علم طب کے ماہرین کا تجزیہ ہے کہ فحش فلموں کا عادی انسان دماغی و ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوتا ہے۔ جسمانی قوت جواب دے جاتی ہے، انسان کی بینائی پر برا اثر پڑھتا ہے، سوچنے کی صلاحیت جاتی رہتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر انسان اس مرض میں مبتلا ہے تو وقت رہتے اپنا علاج کرائیں۔ اس شعبے کے ماہرین سے رابطہ کریں اور اپنے آپ کو اس خباثت سے پاک کریں۔ بحیثیت ایک مسلمان، ہمیں عبادات میں پاکی لازمی شرط ہے۔ غسل، وضو، طہارت کا خیال رکھنا ہم پر فرض ہے۔ اس نشے کا عادی انسان لازمی طور پر عبادات سے غافل ہوجاتا ہے۔ چند منٹوں کی تسکین کے لئے انسان اپنی پوری زندگی کو داو پر لگا دیتا ہے۔ نکاح کو آسان بنانا ہی ان جیسی برائیوں کا حل ہے۔ غیر شرعی تعلقات، غیر شرعی ناجائز افعال ایک مرض ہے جسکی دوا فقط نکاح ہے۔نکاح سے ہی انسان بدنگاہی سے، شیطانی خیالات سے بچ سکتا ہے۔
(۶) بے روزگاری:عصر حاضر میں بے روزگاری کی شرح کافی بڑھ گئی ہے۔ تعلیم یافتہ، با صلاحیت نوجوان جب گھر میں پڑا رہے تو نتیجہ ذہنی تناؤ ہی ہوگا کیونکہ یہ معاشرہ بےروزگار نوجوانوں کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ دوسری جانب جب دیکھا جاتا ہے کہ نا اہل افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں تو تکلیف کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ ارباب اقتدار پر لازم ہے کہ معاشرے کو جرائم سے پاک کرنے کے لئے تعلیم یافتہ، باصلاحیت نوجوانوں کے لئے مختلف منصوبے تیار کئے جائیں۔ اگرچہ کام ہورہا ہے لیکن نقصان کی تلافی ابھی نہیں ہوئی ہے۔ نوجوان ہی قوم و ملت کا مستقبل ہوتا ہے۔ نوجوان کے ہاتھ میں ہی قوموں کا عروج و زوال ہوتا ہے۔ نوجوان ہی قوم کا اصل سرمایہ ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ زمینی سطح پر روزگار کے مختلف شعبہ جات موجود ہیں جن سے باہر کے لوگ مستفید ہورہے ہیں جبکہ ہمارا نوجوان سرکاری نوکری کی تلاش میں اپنی دیگر صلاحیتوں کو ضائع کررہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کاروباری ذہن تیار کیا جائے، جیسا کہ گزشتہ کئی سالوں سے بہت سے بے روزگار نوجوان دوسرے لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بن گئے۔
(۷) بے لگام خواہشات:امام مسلم ؒ نے اپنی الصحیح کے اندر سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا، ’’هلك المُتَنَطِّعون قالها ثلاثا‘‘یعنی ، ’’غلو کرنے والے ہلاک ہو گئے، آپؐ نے یہ تین بار فرمایا۔‘‘ (صحیح مسلم) حد سے تجاوز کرنا، اپنی حیثیت سے زیادہ طلب کرنا ایک بہت بڑا فتنہ ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ حرام راہوں پر چل پڑتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بڑی خوبصورتی سے اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے، فرمان ربانی ہے کہ، ’’قُلْ يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ غَيْرَ الْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعُوْٓا اَهْوَاءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا كَثِيْرًا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاءِ السَّبِيْلِ‘‘۔ ’’کہہ دو ، اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو اور ایسی قوم کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو پہلے سے گمراہ ہوئے، انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا اور خود بھی سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔‘‘(المائدہ:77) ضرورت کیا ہے کہ مزدور کا بیٹا لاکھوں روپے کا smart phone چلائے بلکہ اہل ثروت کو بھی چاہیے کہ اپنی اولاد کو قناعت کا درس دیں۔ آپ کے اولاد کے ہاتھوں میں لاکھوں روپے کا سمارٹ فون دوسرے بچے کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔ کیا ضرورت ہے کہ دس دس ہزار روپے کا لباس زیب تن کیا جائے جو ضرورت قلیل پیسوں میں بھی پوری کی جاسکتی ہے۔ بعض افراد کو یہ باتیں عجیب محسوس ہونگی لیکن یہ دنیا ابدی نہیں بلکہ فانی ہے، ہر شٔے پر زوال آنے والا ہے۔ زندگی اس طرح بسر ہو کہ ہمارا ذہن materialism سے پاک رہے۔ اپنی اولاد کو عیش و عشرت فراہم کیجئے لیکن اپنے گھر کی چار دیواری تک، سربازار نمائش کرکے باعث شر نہ بنیں۔
اہل علم نے ذہنی دباؤ سے نکلنے کے بعض شرعی نسخے بھی لکھے ہیں جیسے کہ اپنے عقیدہ کی اصلاح، تقوی، کثرت استغفار، کثرت ذکر، زیادہ سے زیادہ نیکیاں انجام دینا، کثرت دعا، موت کو یاد کرنا، تصور آخرت، نماز کا اہتمام۔ قرآن و سنت میں بعض مخصوص دعا بھی موجود ہیں جو ذہنی پریشانیوں سے نکلنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
پروردگار عام نے سیدنا یونسؑ کو اندھیروں سے نجات دی، سیدنا ذکریا ؑ کو سائنسی قانون کے خلاف پاکیزہ اولاد عطا فرمایا ، سیدنا ابراہیم ؑ کے لئے آگ ٹھنڈی کردی۔ کیا وہ پروردگار ہماری پریشانیاں دور نہیں کرسکتا؟ یقیناً کرے گا، بس ضرورت ہے کہ تم ربّ العالمین کے آگے سر تسلیم خم کرنے والے بن جاؤ۔
شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ رقمطراز ہیں کہ یہ بات سمجھنا بہت ضروری ہے کہ نفسیاتی امراض کے مختلف درجے ہوتے ہیں، کچھ معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں جن کا علاج کسی دوا کے بغیر سلوکیات اور رہنمائی کے ذریعے ممکن ہے، لیکن کچھ امراض شدید نوعیت کے ہوتے ہیں جن میں دوا کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کہ “Schizophrenia” شقاق دماغی کی صورت میں ہوتا ہے۔ایسی صورت میں کسی ماہر امراض نفسیات سے رجوع کرنا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ امراض نفسیات کے ماہرین اس بارے میں زیادہ جانتے ہیں کہ ایسی صورت میں مریض کو اعتدال اور معمول کی زندگی کی طرف لانے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جائے اور مریض ذہنی تناؤ اور پیچیدگی سے کس طرح باہر آئے، ایسے میں ممکن ہے کہ کچھ ادویات بھی آپ کے لیے مفید ثابت ہوں، لہٰذا ماہر امراض نفسیات سے رجوع کرنے میں تذبذب کا شکار مت ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ذہن میں آنے والے وسوسوں اور وہموں کا علاج قبل از وقت نہ ہو تو ان کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑ جاتا ہے۔
یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ جدید سائنسی تحقیقات اس بات پر زور دیتی ہیں کہ سماجی فوبیا کی صورت میں ماہر امراض نفسیات سے بات چیت اور گفتگو کا اثر خالی ادویات سے زیادہ اور اہم ہوتا ہے۔ذہنی تناؤ کے پیچھے اور بھی بہت سے اسباب ہیں جن کا سامنا عصر حاضر کے نوجوان کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے معاشرے کو قلبی سکون عطا کرے۔ آمین
(رابطہ نمبر :6005465614)
[email protected]