دیسی ماہ ’اسوج ‘کے شروع ہوتے ہی پیر پنچال میں گھاس کٹائی شروع جنگ بندی کے بعد سرحدی گاؤں میں دہائیوں بعد ’لیتریوں ‘کا سلسلہ بحال

حسین محتشم
پونچھ//دیسی ماہ ’اسوج ‘کے شروع ہونے کیساتھ ہی خطہ پیر پنچال میں لوگوں نے یکجا ہو کر بڑے پیمانے پر گھا س کٹائی کا عمل شروع کر دیا ہے تاہم ہندو پاک کی افواج کے مابین حد متارکہ پر ہوئی فائر بند کے بعد تاربند کے ملحقہ علاقوں میں دہائیوں بعد لوگوں نے ’یکجا ہو کر گھا س کٹائی (لیتریوں)کا عمل شروع کر دیا ہے ۔غور طلب ہے کہ جموں وکشمیر بالخصوص خطہ پیر پنچال کے پہاڑی و میدانی علاقوں میں گھاس کٹائی کیلئے لوگ خصوصی طورپر تیاریاں کرتے ہیں جبکہ اس دوران مزدوری اور آپسی اتفاق سے یکجا ہو کر لیتریوں کا اہتمام کیا جاتاہے ۔اسوج ماہ کے شروع سے ہی لوگ لیتریاں لگا کر لوگ گھاس کٹائی کروارہے ہیں،خصوصی طور پر حد متارکہ کے قریبی علاقوں میں برسوں بعد لوگوں امن و امان اور سکون کے ماحول میں جوش و خروش سے لیتریاں لگا رہے ہیں۔اس دوران سرحدی پنچایت بگیال درہ میں ایک کنبہ نے قدیم رسم و رواج کے مطابق ڈھول بجاکر گھاس کٹائی کی جس میں کثیر تعداد نوجوانوں اور بزرگوں نے بڑے جوش اور خوشی سے شرکت کر کے گھاس کاٹا۔ ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ تقریبا بیس سال کے طویل عرصہ کے بعد انہیں اس طرح سے گھاس کٹائی کرنے کا موقعہ مل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بگیال درہ جو کہ ایک سرحدی گائوں ہے یہاں اکثر گولہ باری ہوتی تھی جس کی وجہ سے وہ گھاس کاٹتے وقت ہمیشہ جان کا خطرہ بنا رہتا تھا۔ انہوں نے کہا جنگ بندی معاہدہ سے ان لوگوں کو سکون کی زندگی گزارنے کا موقع مل رہا ہے۔اسی طرح دونوں سرحد اضلاع کے حدمتارکہ اور صفر لائن کے قریبی علاقوں میں جہاں فصلوں کی بوائی کی گئی تھی وہائیں گھاس کٹائی کا عمل شروع کیا جارہا ہے جبکہ مکینوں نے جنگ بندی معاہدے کیلئے دونوں حکومتوں کا شکریہ ادا کیا ہے ۔