دِل کے ٹکڑے ہزار ہوئے فکر و فہم

منتظر مومن وانی
ضلع بڈگام میں ہماری ایک بہن عارفہ جان کے بہیمانہ قتل سے انسانیت شرمسار ہے۔ہر ذی ہوش انسان دم بخود ہے، باغیرت والدین حیران و پریشان ہیں اور ہر ذی شعور فرد اس خیال میں غمگین ہے کہ انسان نے انسانیت کو کیا بنا دیا ہے کہ اپنی تھوڑی سی نفسانی خواہش کے لئے دوسرے انسانوں کو طویل رنج و کلفت سے دوچار کردیتا ہے ۔اس واقعے سے ہر آنکھ نم ہوئی اور ہر ایک کلیجہ بے قرار ہوا۔شبیر نامی قاتل نے قوم کو بیدار کیا کہ ہمارے سرزمین میں کیسے بدکرادر لوگ رہتے ہیں، جن کے سبب یہاں کی انسانیت داغدار ہوتی جارہی ہے ۔عارفہ کے دردناک موت نے ہمارے روح پر جو کاری ضرب لگائی ہے،اس نے ہمارے ذہنوں کو منتشر کرکے رکھ چھوڑا ہے۔سماجی ،سیاسی ،مذہبی اور دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں کو ہر فکر سے بالاتر ہوکر پہلے اس مسئلے پر سنجیدگی کے ساتھ غور وفکر کرنا چاہئے،اور کوئی ایسا ٹھوس قدم اٹھانا چاہئے تاکہ اس قوم کی بیٹی ہر روز یہ محسوس نہ کرے کہ وہ درندوں کے جھرمٹ میں زندگی کے دن کاٹ رہی ہے۔اگر آج ہم خاموش رہے توکل ہماری عارفہ جیسی سیکڑوں بیٹیاں اس جیسی صورت حال کا شکار ہوسکتی ہیںیا کسی اوردرندگی کی نشانہ بن سکتی ہیں۔ہر ایک فرد کو ایم ذمہ دار شہری بن کر اس کا تدارک کرنے کے لئے کمر بستہ ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ اپنے محلوں اور علاقوں میں بیٹیوں کی عزت و عصمت اور زندگی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دینےکی ضرورت ہے۔ہمیں چاہئے کہ یک زبان بن کر قانونی اداروں کو آگاہ کریں کہ وہ ایسے مجرموں کے لئے ایسا قانون نافذ العمل لائے،جس کو سُن کر ہی کوئی بدکردارفردملت کی کسی بہن یا بیٹی سے کسی قسم کی زیادتی کرنے سے قبل ہی لاکھ بار سوچے۔ ساتھ ہی دورِ عصرکی نوجوان نسل کو بھی بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے جرائم کا مکمل طور پرقلع قمع ہوجائے۔ہمیں زبان سے صرف واویلا ہی نہیں کرنا ہے بلکہ جرأت مندی سے عملی طور پر ایسے اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے، جس سے ایسے حیوانوں کو قابو کیا جاسکے۔اس واقعہ سے چند تنگ نظر لوگوں نے منفی سوچ اپنا کر ہماری بیٹیوں کو حوصلہ شکن کیا ہے کہ بیٹی کا پڑھنا، اس دور میں جائز نہیں یا بیٹی ہونا ہی پریشانی ہے۔یہ خیال اُن کی ذہنی پستی کا ثبوت ہے۔ہماری بیٹیوں کے عظمت کا اعلان امام کائنات حضرت محمد ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اور ہم اس عظمت پر ایمان رکھتے ہیں۔ہماری بیٹیوںکو اسلامی قانون کے دائرے میں ہر ایک ترقی حاصل کرنے کا حق ہے۔ہماری بیٹیوں کو حوصلہ شکنی نہیں بلکہ جرأت کا مظاہرہ کرکے ان کو تحفظ بخشنا ہے۔بڈگام کے واقعے سے اگر قوم جاگ نہ گئی تو ’ہماری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں‘ جیسی ہوجائے گی۔نوجوانوں کو اپنی فکر متحرک کرکے قوم میں سپاہ بن کر ہر علاقے اور محلے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ہر کسی کی بہن ، بیٹی کو تحفظ حاصل ہوسکے۔اللہ ہماری اس مقتولہ بہن عارفہ کی مغفرت کرکے جنت الفروس عطا کرے۔آمین
)رابط۔ :9797217232)