درہال راجوری فوجی کیمپ پرشبانہ حملہ|| 2حملہ آور اور 4فوجی ہلاک میجر اور ایک اہلکار زخمی،4گھنٹے تک تصادم آرائی جاری رہی، بھاری اسلحہ بر آمد:پولیس

سمیت بھارگو

راجوری// درہال راجوری میںایک فوجی کیمپ پرشبانہ حملے کے بعد ہونے والے شدید فائرنگ کے تبادلے میں2ملی ٹینٹ اور ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) اور3رائفل مین سپاہی ہلاک جبکہ ایک میجر اور ایک اہلکار زخمی ہوئے۔ مہلوک ملی ٹینٹوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی تھے۔انکے حملے کو الرٹ فوج کے دستوں نے ناکام بنا دیا ۔
حملہ کیسے ہوا؟
عہدیداروں نے بتایا کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریباً3 بجے بھاری اسلحہ سے لیس دو ملی ٹینٹ راجوری کے درہل تھانہ علاقہ کے پرگل میں فوجی کیمپ کی تیار بندی کے قریب آئے اور سنٹری پوسٹ کی طرف دستی بم پھینکا اور اندر گھسنے کی کوشش کی۔دونوں نے کیمپ کے احاطے کے نزدیک اندھا دھند فائرنگ کا سہارا لیا۔فوجی ترجمان نے بتایا کہ ملی ٹینٹ اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے اعر الرٹ فوجی جوانوں نے ان کا راستہ روکا جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا ۔انہوں نے کہا کہ فوج کے کچھ جوانوں نے تیز رفتاری سے جواب دیا اور بیرکوں کے باہر بنکروں کے قریب ملی ٹینٹوں کو اندر گھسنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملی ٹینٹ کیمپ کے سامنے والے بنکروں کے قریب چھپ گئے اور اس درمیان ساڑھے تین گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور دونوں بھاری ہتھیاروں سے لیس ملی ٹینٹ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ترجمان نے کہا کہ گولیوں کے تبادلے میں6 فوجی اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے تین انکاؤنٹر کے مقام پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جبکہ تین دیگر جن میں میجر رینک کا ایک افسر بھی شامل ہے، کو انکاؤنٹر کے بعد جائے وقوع سے بچا لیا گیا اور انہیں راجوری کے فوجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔رات دیر گئے ایک اور اہلکار اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا۔مارے گئے ملی ٹینٹوں کی شناخت نہیں ہوسکی ۔ مہلوک فوجی جوانوں کی شناخت جھنجھنو راجستھان کے جونیئر کمیشنڈ آفیسر (صوبیدار) راجندر پرساد، مدورائی تمل ناڈو کے رائفل مین لکشمنن ڈی، فرید آباد ہریانہ کے رائفل مین منوج کمار اور رائفل مین نشانت ملک کے طور پر کی گئی ۔ایک میجر رینک کے افسر سمیت 2زخمی اہلکار راجوری کے فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پولیس بیان
ایس ایس پی راجوری محمد اسلم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پرگل کے 14راج رائفلز فوجی کیمپ میں چوکس فوجی دستوں نے بنکروں کے قریبملی ٹینٹوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے انہیں بیرکوں کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے کہا ’’ وہ (دہشت گرد) زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے بیرکوں کے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے لیکن الرٹ فوجی دستوںنے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں بیرکوں کے اندر داخل ہونے سے روک دیا‘‘۔ایس ایس پی نے مزید کہا’’فوجی دستوں نے کیمپ کے سامنے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا اور دونوں طرف سے گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس میں دونوں دہشت گرد مارے گئے لیکن ایک جے سی او سمیت 4 فوجی جوان بھی ہلاک ہو گئے‘‘ ۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ ابھی تک دونوں دہشت گردوں کی صحیح شناخت واضح نہیں ہے لیکن لگتا ہے کہ وہ غیر ملکی دہشت گرد ہیں اور ان کے پاس بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود ہے۔علاقے میں مزید دہشت گردوں کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر ایس ایس پی راجوری نے بتایا کہ کیمپ پر صرف دو دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی لیکن تھانہ منڈی، کنڈی، بدھل کے علاقوں سے بھی کچھ اطلاعات ہیں اور ان پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

۔14سال بعد ملی ٹینسی کا واقعہ ہوا
سمیت بھارگو

راجوری//راجوری کے درہال علاقہ 2005 سے پہلے ملی ٹینسی کے لحاظ سے ‘ہائی رسک’ علاقہ سمجھا جاتا تھا جب یہاں انکاؤنٹر، عسکریت پسندانہ کارروائیاں اور ملی ٹینٹوں کی موجودگی اور نقل و حرکت کی اطلاعات ایک معمول کی بات تھی۔تاہم، 2005 کے بعد، اور خاص طور پر گزشتہ ایک دہائی سے، درہال کے علاقے میں کوئی ملی ٹینسی کارروائی نہیں ہوئی ۔علاقے کے لوگوں نے کہا کہ اس واقعہ سے انہیںصدمہ پہنچا ہے’’ہم نے 2008 سے پہلے ملی ٹینسی کے ایسے واقعات کا مشاہدہ کیا تھا لیکن یہاں پر امن تھا اور خاص طور پر گزشتہ ایک دہائی سے‘‘۔انہوں نے کہا”ہم نے کبھی یہاںملی ٹینٹوں کی موجودگی کا تصور بھی نہیں کیا تھا لیکن اس واقعے نے علاقے کے امن کو بڑا دھچکا پہنچایا ہے‘‘۔جمعرات کو درہال قصبے میں بہت سی دکانیں بند تھیںاور خاص طور پر تھانمنگ، بڑی درہال، کھوری والی میں لوگ خوف و ہراس کی حالت میں گھروں کے اندر ہی رہے۔درہال تصادم میں ملوث دونوں مارے گئے ملی ٹینٹوں کے قبضے سے برآمد ہونے والے اسلحہ اور گولہ بارود کے علاوہ بکتر بند گولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ملی ٹینٹوں سے دو اے کے 47 رائفلیں، 300 گولیاں، 4 ہائی ایکسپلوسیو گرینیڈ،4 پاؤچ بیگ، 1 وائر کٹر، 2 آرمی کیپس، 1 رسی برآمد ہوئی ہے۔ ، 1 فوجی جیبی چاقو، 1 نکل اور دھاگہ، 1 ائرفون، 17000 روپے نقد، 9 رائفل میگزین برآمد کر لیے گئے ہیں۔مزید بتایا گیا ہے کہ برآمد ہونے والی 300 گولیوں میں سے 139 نارمل گولیاں، 16 براؤن ٹِپ گولیاں، 3 سبز گولیاں، 142 ریڈ ٹِپ گولیاں اور رنگ برنگی ٹِپ والی گولیوں کو سٹیل گولیاں بھی کہا جاتا ہے جو آرمر پیئرنگ ہیں۔

حملہ قابل نفرت :منوج سنہا
سرینگر // لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے راجوری ضلع میں سیکورٹی فورسز کے کیمپ پرکئے گئے فدائین حملے کی مذمت کی۔ منوج سنہا نے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر اپنے ایک ٹویٹ کہا’’ راجوری میں قابل نفرت دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں،عظیم قربانی دینے والے بہادر سپاہیوں کو خراج تحسین، بہادروں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت‘‘۔ انہوںنے اسبات کااعادہ کیاکہ ہم ملی ٹینٹوں اور ان کے پشت پناہوں کے مذموم عزائم سے مناسب طریقے سے نمٹیں گے۔