جی۔20کانفرنس اختتام کے ساتھ ہی سمارٹ سٹی مشن کی پھرتی بھی ماند پڑ گئی؟ مہمانوں کی رخصتی کیساتھ ہی کام کی رفتار تھم گئی

بلال فرقانی
سرینگر// سمارٹ سٹی مشن سرینگر کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اگر چہ ابھی ایک سال ابھی باقی ہے تاہم سرینگر میں جی20 سیاحتی ورکنگ گروپ اجلاس کے بعد سمارٹ سٹی پروجیکٹوں کی تعمیراتی رفتار یا تو تھم گئی ہے یا کھچوے کی رفتار سے جاری ہے۔ شہر کے مرکز لالچوک، کوکر بازار،ریذیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ،راجباغ،سونہ وار اور بلیوارڈ روڑ پر جہاں15روز قبل سمارٹ سٹی مشن کے پروجیکٹوں پر کام شدو مد سے جاری تھا اور کئی ایک پروجیکٹوں پر دن رات کام کیا جا رہا تھا وہیںجی20اجلاس میں شامل مندوبین کی وادی سے واپسی کے بعد اچانک کام رک گیاہے۔ بیشتر پروجیکٹوں پر یا تو کام بند ہے یا سست رفتاری سے جاری ہے جس کے نتیجے میں لوگ تذبذب میں مبتلا ہوگئے ہیں۔تعمیراتی کام بند ہونے کے نتیجے میں نقل و حمل اور عبور و مرور میں جہاں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے وہیں کارباریوں اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ انہیں کافی خسارے کا سامنا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ پولو ویو سے لیکر امیراکدل پل تک درجنوں کوچوں اور گلیوں کا تعمیراتی کام ادھو را چھوڑ دیاگیا ہے جبکہ سڑک کے دونوں اطراف سے فٹ پاتھ پر بھی تعمیراتی میٹریل اگر چہ موجود ہے تاہم کام یکایک بند کیا گیا ہے۔ شہر کے دیگر علاقوں جن میں بلیوارڈ روڑ، فور شور رور،کرن نگر،بٹہ مالو شامل ہیں،میں بھی سمارٹ سٹی مشن کا کام فی الوقت بند کیا گیا ہے،جس کے نتیجے میں سمارٹ سٹی مشن کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھ رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا رنگ و روغن اور تزئین کاری صرف جی20کیلئے تھا،کیونکہ جی20 اجلاس ختم ہونے کے بعد کام کافی حد تک روک دیا گیا ہے۔ لالچوک کے اعجاز احمد نامی دکاندار نے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے کام سست رفتاری سے جاری ہے،جس کے نتیجے میں انہیں کافی خسارہ اٹھانا پڑا تاہم گزشتہ3ماہ سے کام میں سرعت کو دیکھ کر انہیں ایسا لگا تھا کہ دکانداروں کو اب اس مصیبت سے چھٹکارا ملے گااور کام جلد مکمل ہوگا تاہم کام کے بند ہونے کے نتیجے میں وہ نا امید ہوگئے ہیں۔سمارٹ سٹی مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ڈیڈ لائن اگر چہ جون2024ہے تاہم ابھی بیسیوں ایسے پروجیکٹ ہیں جن کو مکمل کیا جانا باقی ہے۔سمارٹ سٹی مشن کے اعداد شمار کے مطابق ابھی تک66پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے جبکہ71پر کام جاری ہے ۔لالچوک ٹریڈرس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے کام بند ہونے کے نتیجے میں دکانداروں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فیڈریشن کے صدر فیروز احمد باباکا کہنا تھا کہ لالچوک اور نواحی علاقوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پرکام بند کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سمارٹ سٹی مشن کے چیف ایگزیکٹو افسر کے ساتھ اٹھایاگیااور انہوں نے یقین دہانی بھی کرائی کہ کام میں سرعت لائی جائے گی تاہم سی ای او کی ہدایات کو زمینی سطح پر نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔بابا نے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے وہ نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں اور اب ان میں اتنی سکت نہیں رہی ہے کہ وہ مزید نقصانات برداشت کریں۔ اس ضمن میں رابطہ کرنے پرسمارٹ سٹی مشن کے چیف انجینئر افتخار احمد ککرو نے بتایا کہ سمارٹ سٹی مشن کاکام بند نہیں کیا گیا بلکہ موسمی صورتحال کے پیش نظر وقتی طور پر اس کی رفتار کم کی گئی ہے۔ سمارٹ سٹی مشن کے چیف ایگزیکٹو افسر اطہر امین کا کہنا تھا کہ جی20کے بعد کام میں فی الحقیقت سرعت لائی جائے گی کیونکہ ہمارے ٹھیکیداروں نے بھی اب سیکھا ہے کہ کام میں کس طرح تیزی لانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرینگر سمیت وادی میں گزشتہ کئی روز سے مسلسل بارشیں ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں کام کی رفتار کچھ تھم گئی ہے کیونکہ بیشتر کام سیمنٹ،ریت اور ٹائلوں کا ہے،جس کیلئے خوشگوار موسم کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ جوں ہی موسم میں بہتری آئی گئی تو کام پھر سے شروع کیا جائے گا۔ اطہر امین کا کہنا تھا کہ جون،جولائی میں موسم بہتر رہے گا اور کام میں بھی تیزی لائی جائے گی۔