جھیل ڈل اور اس سے منسلک آبی ذخائرکاتعین ۔13رکنی کمیٹی کو دوماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

بلال فرقانی

سرینگر//لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے سرینگر میٹروپولیٹن خطے کے دائرے میںآنے والی ڈل جھیل اور اس سے منسلک آبی ذخائر کے ارد گرد ’آڑ‘(بفر) کا تعین کرنے کے لیے ماہرین کی تکنیکی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی جبکہ کمیٹی کو2ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔حکام کے مطابق یہ کمیٹی13ممبران پر مشتمل ہوگی جس میں 5سرکاری ممبران کے علاوہ8 ماہرین کو شامل کیا گیا ہیں۔

 

اس کمیٹی کی کمان لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کے نائب چیئرمین کو سونپی گئی ہیں جو کمیٹی کے ممبر کنونیئر ہوںگے،جبکہ سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئرمین،محکمہ ماحولیات و جنگلات کے نمائندے،جو کنزرویٹر آف فارسٹس کے عہدے کم نہ ہو ،کے علاوہ ٹائون پلاننگ آرگنائزیشن کشمیر کے چیف ٹائون پلانر اور محکمہ آبپاشی و فلد کنٹرول کے چیف انجینئر یا ان کی جانب سے نامزد کوئی نمائندہ جنہیں آبی ذخائر و جھیلوں سے متعلق کافی معلومات حاصل ہو،ممبران ہوں گے۔ عمومی انتظامی محکمہ کے سیکریٹری ڈاکٹر پیوش سنگلا کی جانب سے جمعہ کو جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں شامل8ماہرین میں مرکزی وزارت جنگلات و ماحولیات کے سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کے سابق ممبر سیکریٹری ڈاکٹر اے بی آکولکر، آئی آئی ٹی رورکی کے پروفیسر اے اے کاظمی، محکمہ لینڈسکیپ آرکیٹیکٹر،نئی دہلی کی پروفیسر آرتی گرور، انڈین انسٹی چیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے اربن منیجمنٹ سے وابستہ پروفیسر کے کے پانڈے، زرعی یونیورسٹی کشمیر میں محکمہ پھولبانی و لینڈ سکیپ شعبہ سے وابستہ پروفیسر ظہور احمد راتھر، ہائیڈرلوجی کے ماہر ڈاکٹر پرتاپ سنگھ اور جموں کشمیر میں محکمہ ماحولیات و ریمورٹ سننگ کے سائنس داں ڈاکٹر ہمایو ںرشید شامل ہیں۔ حکم نامہ کے مطابق کمیٹی متعلقین کے ساتھ مناسب مشاورت کے بعد سرینگر ماسٹر پلان 2035 میں شامل جھیل ڈل اور اس سے منسلک آبی ذخائر کے’آڑئوں‘( بفروں ) کا ماحولیاتی،جھیل کے ماحولیاتی نظام اور شہری منصوبہ بندی وڈیزائن کے نقطہ نظر سے جامع جائزہ کو یقینی بنائے گے۔کمیٹی گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والی کوششوں سے حاصل ہونے والے فوائد کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔حکمنامہ کے مطابق کمیٹی کو ان بنیادوں پر، ان آبی ذخائر کے ارد گرد آڑون کی موجودگی اور بفر زونز میں یا ان سے آگے ایسے علاقوں میں جن کی اجازت دی جا سکتی ہے، کے بارے میں واضح اور غیر مبہم سفارشات کے ساتھ ان آبی ذخائر کے تحفظ کے مفاد میں ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔کمیٹی کو جموں کشمیرلیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ خدمات فراہم کی جائیں گی اور وہ اس آرڈر کے اجراکی تاریخ سے دو ماہ کے اندر اپنا کام مکمل کرے گی۔