جوتے چپل بیچنے پر مجبور ہوا یہ پاکستانی امپائر

نئی دہلی// 170 بین الاقوامی میچوں میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر اسد رؤف اب اپنی روزی کمانے کے لئے جوتوں کی دکان چلا رہے ہیں۔ ایک دور ایسا بھی تھا جب وہ آئی سی سی کے ایلیٹ پینل کا حصہ تھے۔ انہوں نے 2000 سے 2013 کے درمیان 13 سالوں میں اپنی امپائرنگ کا لوہا منوایا۔ انہوں نے اس عرصے کے دوران 49 ٹیسٹ، 98 ون ڈے اور 23 ٹی ٹوینٹی میچوں میں امپائرنگ کی۔ لیکن، اس کے بعد وہ آئی پی ایل میں میچ فکسنگ اسکینڈل میں پھنس گئے اور یہیں سے ان کے امپائرنگ کیریئر کا برا دور شروع ہوگیا ۔ اب اس امپائر نے پاکستان کے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں کہا کہ میں نے 2013 کے بعد سے کرکٹ سے مکمل طور پر رشتہ توڑ لیا ہے۔ اب میں کرکٹ میچ نہیں دیکھتا ہوں۔ میری عادت ہے کہ میں جو بھی کام چھوڑتا ہوں اسے مکمل طور پر چھوڑ دیتا ہوں ۔ اسد رؤف کو آئی پی ایل 2013 کے اسپاٹ فکسنگ کیس میں بھی جانچ کمیٹی نے مجرم قرار دیا تھا۔ اس کے بعد بی سی سی آئی نے 2016 میں ان پر 5 سال کی پابندی لگا دی تھی۔ اسد پر بکیز سے مہنگے تحائف لینے کا بھی الزام تھا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ میں نے آئی پی ایل میں اپنا سب سے شاندار وقت گزارا، جب تک یہ پریشانی نہیں آئی تھی ۔ بکیز سے تحائف لینے کے الزام پر رؤف نے کہا کہ میرا ان سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ ان کی طرف سے آئے تھے اور سارا فیصلہ انہوں نے لے لیا۔ دکان سے میرے اسٹاف کی روزی روٹی وابستہ ہے آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ہونے کے باوجود انہوں نے جوتوں کی دکان کیوں کھولی؟ اس سوال کے جواب میں رؤف نے کہا کہ یہ میرا کام نہیں ہے، میرے عملے اور ملازمین کی روزی روٹی اس سے جڑی ہوئی ہے۔ میں یہ کام ان کے لیے کرتا ہوں۔ میری شروع سے ہی یہ عادت رہی ہے کہ میں جو کام کرتا ہوں اس کو چوٹی تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں نے ایک دکاندار کے طور پر شروعات کی تھی، میں اپنی چوٹی پر پہنچ گیا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کرکٹ کھیلی، اس میں اونچا مقام حاصل کیا اور پھر جب میں نے امپائر کی حیثیت سے شروعات کی تو میں نے خود سے کہا کہ مجھے یہاں بھی ٹاپ پر پہنچنا ہے۔ مجھے اب کوئی لالچ نہیں ہے۔ میں نے بہت پیسہ اور شہرت دیکھی ہے، میں پوری دنیا گھوما ہوں ۔