جموں و کشمیر میں انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیاکرے گا | بھاجپا کسی بھی وقت انتخابات کیلئے تیار کٹرہ ویشنو دیوی یونیورسٹی کی بین الاقوامی کے حاشئے پرڈاکٹر جتندر سنگھ کی گفتگو

سید امجد شاہ
جموں//پی ایم او میں مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کارکن جموں و کشمیر میں کسی بھی قسم کے انتخابات کے لیے تیار ہیں۔ڈاکٹر جتندر سنگھ بائیو سائنسز اینڈ کیمیکل ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے رجحانات – 2022 پر بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے بات کر رہے تھے جس کا افتتاح ان کے ذریعہ میٹریکا آڈیٹوریم، ایس ایم وی ڈی یوکٹرہ میں کیا گیا۔ ڈاکٹر سنگھ اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا ’’ جموں و کشمیر میں انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن (آف انڈیا) کرے گاتاہم بی جے پی کارکنان مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کسی بھی قسم کے انتخابات کے لیے تیار ہیں چاہے وہ لوک سبھا ہوں، اسمبلی انتخابات ہوں یا پنچایتی انتخابات۔ ہمارے کارکنان 24/7 تیار ہیں اگر انتخابات کسی بھی وقت ہوں گے‘‘۔مودی حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”پچھلے آٹھ سے نو سال میں مودی (حکومت) نے ملک میں سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کو فروغ دیا ہے۔ ٹیکنالوجی/ ایپلیکیشن کے استعمال سے لوگوں کی معمول کی زندگی کو آسان بنانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس یونیورسٹی نے بائیو اکنامک اور بائیو سائنسز پر ایک بین الاقوامی سطح کی تقریب کا انعقاد کیا ہے جو مستقبل میں ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ “ہمالیائی خطے میں ہمارے پاس بہت زیادہ وسائل ہیں جیسے مہک، دواؤں کے پودے، جڑی بوٹیاں اور جامنی انقلاب نے جموں و کشمیر میں جنم لیا جس کا ملک میں چرچا ہو رہا ہے۔ بہت سے نوجوانوں نے لیوینڈر انٹرپرینیورشپ سے لاکھوں کمائے ہیں اور اسٹارٹ اپس کا ایک نیا دور/کلچر شروع ہوا ہے کیونکہ اس کے وسائل ہمالیائی علاقوں میں ہیں۔
ہندوستان کی بیواکانومی 8 برسوں میں 8 گنا بڑھی: ڈاکٹر جتیندر
کٹرہ،//مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں ہندوستان کی بیو اکانومی گزشتہ 8 برسوں میں 8 گنا بڑھی ہے، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2022 میں 80 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 3 روزہ “بائیوٹیکنالوجی/بائیو سائنسز اور کیمیکل ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے رجحانات پر بین الاقوامی کانفرنس- 2022” میں کہا، بائیوٹیک اسٹارٹ اپس پچھلے 8 سال میں 100 گنا بڑھے ہیں جو کہ 2014 میں 52 سٹارٹ اپس سے بڑھ کر2022 میں 530 سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2021 میں ہر روز 3 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس کو شامل کیا گیا اور صرف 2021 میں کل 1,128 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس قائم کیے گئے، جو ہندوستان میں اس شعبے کی تیز رفتار ترقی کا اشارہ ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ 2014 میں بائیو اکانومی میں 10 کروڑ روپے کی معمولی سرمایہ کاری سے، فنڈ کی ترقی 2022 میں 400 گنا بڑھ کر 4200 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جس سے 25,000 سے زیادہ اعلیٰ ہنر مند ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا، بائیو ٹیک انکیوبیٹرز کی تعداد 2014 میں 6 سے بڑھ کر اب 75 ہو گئی ہے، جب کہ بائیوٹیک مصنوعات کی تعداد 10 سے بڑھ کر آج 700 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ہندوستان کی بیو اکانومی کی ترقی پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ ہندوستان نے 2021 میں روزانہ تقریباً 40 لاکھ کوویڈ 19 ویکسینز اور کل 1.45 بلین خوراکیں دی ہیں ۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بایوٹیک انڈسٹری نے کوویڈ اکانومی کی بدولت ایک بلین ڈالر کے آر اینڈ ڈی اخراجات کو عبور کیا اور یہ ایک سال کے اندر تقریباً تین گنا ہو کر 2020 میں 320 ملین ڈالر سے 2021 میں 1,02 بلین ڈالر ہو گئی۔ وزیر نے کہا، ہندوستان جلد ہی بایوٹیک کے عالمی ماحولیاتی نظام میں ٹاپ 5 ممالک کی لیگ میں داخل ہو جائے گا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے ان پانچ بڑی وجوہات کی نشاندہی کی جن کی وجہ سے ہندوستان کو بایوٹیک کے میدان میں مواقع کی سرزمین سمجھا جا رہا ہے۔ پہلا – متنوع آبادی اور متنوع موسمی زون۔ دوم، ہندوستان کا باصلاحیت انسانی سرمائے کا پول، تیسرا ہندوستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے بڑھتی ہوئی کوششیں۔ چوتھا، بھارت میں بائیو پروڈکٹس کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے اور پانچواں- بھارت کا بائیوٹیک سیکٹر اور اس کی کامیابی کا ٹریک ریکارڈ۔دریں اثنا، بین الاقوامی کانفرنس آج شروع ہوئی اور یہ 5 دسمبر 2022 تک ویشنو دیوی یونیورسٹی میں CSIR-IIIM، جموں اور بھارت کی بائیوٹیک سوسائٹی کے اشتراک سے جاری رہے گی۔ اس کانفرنس کی میزبانی سکول آف بائیوٹیکنالوجی ویشنو دیوی یونیورسٹی کر رہا ہے اور اس کے سیشن دونوں ویشنو دیوی یونیورسٹی اور CSIR-IIIM، جموں میں متوازی چلیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔