جل شکتی ڈیلی ویجر وں کا احتجاج جاری

ماہانہ مشاہرہ میں اضافہ کرنے و مستقل بنانے کا مطالبہ
اشتیاق ملک
ڈوڈہ //محکمہ جل شکتی میں کام رہے ڈیلی ویجر ورکرز نے اپنی مانگوں کو لے کر تیسرے روز بھی احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے ان کی جائز مطالبات کو پورا کرنے کی مانگ کی۔ آل جموں و کشمیر جل شکتی ملازمین کے بینر تلے ڈوڈہ میں محکمہ کے ایگزیکٹو انجینئر کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ وہ برسوں سے قلیل رقم پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کیا جارہا ہے۔احتجاج میں شامل دہاڑی دار مزدوروں، لینڈ ڈونرز، آئی ٹی آئی ورکرز نے شرکت کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں لوگوں نے تعمیری منصوبوں کے لئے اپنی زمینیں دیں ہیں لیکن ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو اب تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایل جی سرکار سے انہیں باقاعدہ طور پر مستقل بنانے، ماہانہ مشاہرہ میں اضافہ کرنے و سروس کے دوران جاں بحق ہوئے ڈیلی ویجر ورکرز کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

نوشہرہ میں بھی جل شکتی ملازمین کی ہڑتال جاری
رمیش کیسر
نوشہرہ //محکمہ جل شکتی میں کام کرنے والے عارضی ملازمین نے اپنی ہڑتال 6ویں روز بھی جاری رکھی ۔نوشہرہ سب ڈویژن میں عارضی ملازمین نے محکمہ کے اعلیٰ حکام اور جموں وکشمیر کی لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے محکمہ میں رہ کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن اعلیٰ حکام کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں کے باوجود بھی ان کی مانگیں پوری نہیں کی جارہی ہیں ۔ان ملازمین نے کہاکہ ان کو مستقل نہ کرنے کی وجہ سے ان کے اہل خانہ بالخصوص ان کے بچوں کی تعلیم بُری طرح سے متاثر ہوگئی ہے ۔عارضی ملازمین نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے مطالبات جلدازجلد پورے کئے جائیں تاکہ ان کی مشکلات کم ہو سکیں ۔

ڈیلی ویجروں کی ہڑتال سے جموں میں پانی کی سپلائی متاثر
جموں//پی ایچ ای ڈیلی ویجروں کی جاری ہڑتال سے جموں کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے حالانکہ حکام کا دعویٰ ہے کہ کام متاثر نہیں ہوا ہے۔پی ایچ ای ڈیلی ویجر مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ جموں و کشمیر میں ریگولرائزیشن، زیر التواء اجرت کی رہائی اور کم از کم اجرت ایکٹ کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کچھ پی ایچ ای ڈیلی ویجر یونینوں نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات پیش کرنے کے لیے ہاتھ جوڑ لیے ہیں۔ اس عمل میں بعض مقامات پر پانی کی فراہمی کا نظام مبینہ طور پر متاثر ہوا ہے۔ تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ پانی کی فراہمی کا کوئی نظام متاثر نہیں ہوا ہے۔