جعلی انکم ٹیکس دعوئوں کی آڑ میں 17کروڑ کی فراڈ ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ اور 404ملازمین کیخلاف کرائم برانچ میں مقدمات درج

نیوز ڈیسک

سرینگر// اس بات سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ سرکاری ملازمین کی جانب سے دھوکہ دہی کرکے ایک چارٹرڈ اکائوٹنٹ کی ملی بھگت سے جعلی انکم ٹیکس دعوئوں کی آڑ میں گزشتہ4برسوں کے دوران خزانہ عامرہ کو17کروڑ روپے کا چونا لگایا گیا ہے ۔کرائم برانچ کشمیر نے معاملہ کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس سری نگر کی شکایت پر ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور جموں و کشمیر کے404 دیگر افراد کے خلاف جعلی رقم کی واپسی کے معاملات میں2ایف آئی آر درج کئے ہیں۔ یہ ایف آئی آر آکاش کمار مینا، انکم ٹیکس آفیسر (ٹیکنیکل) سری نگر نے جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ میں پرنسپل کمشنر آف انکم ٹیکس، جموں کشمیر اور لداخ ایم پی سنگھ کی ہدایت پرانکم ٹیکس آفیسر (ٹی ڈی ایس) سری نگر کے ذریعہ انجام دی گئی تحقیقات کی بنیاد پر درج کرائی ہیں ۔

 

 

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سری نگر کے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ عمران امین دارا اور404 دیگر افراد نے ایک سازش کی اور مرکزی حکومت کے خزانہ عامہ کو مالی سال2017-18 سے2019-20 کے درمیان 16.72کروڑ روپے کی رقم کا دھوکہ دیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرائم برانچ سری نگر کو بھیجی گئی ایف آئی آروںمیں محکمہ انکم ٹیکس نے ملزمان کے طریقہ کارکوتفصیل سے بیان کیا ہے اور ان کی مکمل تفصیلات کرائم برانچ کے ساتھ شیئر کی ہیں جن میں ملزمان کے نام، پتے، PAN، بینک اکاؤنٹس اور ناجائز طریقے سے غلط انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرکے دھوکہ دہی سے حاصل کی گئی رقوم کی تفاصیل شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف آئی آرمیںمزید الزام لگایا گیا ہے کہ تمام مجرموں نے مختلف برسوں کیلئے غلط انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرکے 4 لاکھ روپے سے زائد رقم بطور واپس لے لی ہے۔ تمام405 افراد کے خلاف آئی پی سی اور آر پی سی کی دفعہ 420،468،471 اور 120Bاور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66-Dکے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہناہے کہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ عمران امین دارا، جو اس کیس کے مرکزی ملزم ہیں، ایک کنسلٹنسی فرمICDS اینڈ کمپنی چلا رہے ہیں، جوحریت آفس کے سامنے، ایس بی آئی کمپلیکس کے پیچھے، ڈار بلڈنگ راجباغ، سری نگر میں پہلی منزل میں واقع ہے۔

 

 

ذرائع کے مطابق25مئی2023 کو کرائم برانچ، سری نگر کے شعبہ معاشی جرائم میں درج مقدمات کے ایف آئی آر نمبرات 27/2023 اور 28/2023 ہیں۔ معتبر ذرائع سے مزید معلوم ہوا کہ اس معاملے میں مزید تفتیش کیلئے سپیشل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (کرائم) جموں و کشمیر کی ہدایت پر ڈی ایس پی کرائم برانچ سری نگر امتیاز احمد کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دی گئی ہے۔ معلوم ہوا کہ کرائم برانچ کے اہلکاروں نے ملزمان کے تمام بینک کھاتوں کو منجمد کر لیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ جموں و کشمیر کے محکمہ انکم ٹیکس نے سری نگر کے چارٹرڈاکاؤنٹنٹ عمران امین دارا کیخلاف انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا کو بھی ایک شکایت درج کرائی ہے۔ اس سلسلے میں نے مورخہ24مئی2023 کو ایک خط میںآکاش مینا انکم ٹیکس آفیسر ٹیکنیکل نے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا کے ڈائریکٹر ڈسپلن سے مذکورہ چارٹرڈاکائوئٹنٹ کا لائسنس منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ پچھلے سال نومبر کے مہینے میں جموں و کشمیر کے انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے ٹیکس دہندگان کی طرف سے جعلی کٹوتیوں کا دعوی کرتے ہوئے پیسہ وصولی کا تجزیہ کیا تھا۔ یہ پایا گیا کہ جموں وکشمیر کے تنخواہ دار ملازمین کی بڑی تعداد نے کچھ دلالوں کی مدد سے انکم ٹیکس ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت جعلی کٹوتیوں کا دعویٰ کیا ہے۔ ایسے حکومتی ملازمین مختلف محکموں جیسے بجلی، صحت، سیاحت، تعلیم، پولیس، جموں وکشمیر بینک، یونیورسٹیوں اور یہاں تک کہ کچھ بیلٹ فورسز سے ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس کی درخواست پر مختلف جموں وکشمیر کے کئی محکموں نے مارچ کے مہینے میں اپنے ملازمین کو ایڈوائزری جاری کی تھی کہ وہ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن کو اپ ڈیٹ کریں اور اگر انہوں نے جعلی دعوئوںپر وصولیاں کی ہیںتو وہITR-U فائل کریں۔ معتبر ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ9000 سے زائد ملازمین نے31 مارچ سے پہلے اپنے ریٹرن اپ ڈیٹ کر کے حکومت کو جعلی دعوئوںکے ذریعے حاصل کی گئی رقم اضافی ٹیکس کے ساتھ کل 56 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم واپس کر دی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ٹی محکمہ کو معلوم ہے کہ بہت سے ملازمین نے اپنے ریٹرن کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے اور حکومت کو دھوکہ دہی سے حاصل کئے گئے پیسے واپس نہیں کیے ہیں۔

 

 

 

معتبر ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ایسے افراد کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گااور مستقبل قریب میں ان کے مقدمات کی جانچ پڑتال ہوگی اور ایسے ملازمین اور جموں وکشمیر میں سرگرم دلالوں کے خلاف مزید ایف آئی آر درج کیے جانے کا امکان ہے۔ جموں و کشمیر کے آئی ٹی محکمہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے 20ہزارسے زائد ملازمین اور مختلف بیلٹ فورسز سے تعلق رکھنے والے8000 سے زائد اہلکار محکمہ ٹیکس کے ریڈار پر ہیں جنہوں نے دھوکہ دہی سے2020-21 اور 2021-22کے انکم ٹیکس ریفنڈز کا دعویٰ کیا جس کیلئے ریٹرن فائل کرنے کی تاریخیں ختم ہو چکی ہیں۔ انکم ٹیکس کے پرنسپل کمشنر ایم پی سنگھ نے کہا ہے کہ شہریوں کی طرف سے ادا کئے جانے والے ٹیکس کا استعمال سڑکوں، پلوں، سرنگوں، ریل لائنوں، سکولوں، کالجوں اور ہسپتالوں جیسے بنیادی ڈھانچے کے فروغ کیلئے کیا جاتا ہے۔ محکمہ ایماندار ٹیکس دہندگان کو قوم کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے پر عزت دیتا ہے لیکن بے ایمان ٹیکس دہندگان اور ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا جو عوام کو گمراہ کرتے ہیں اور ٹیکس چوری اور ریفنڈ کے جعلی دعوئوں میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایسے افراد جو انکم ٹیکس کو جعلی دعوئوں کی آڑمیں واپس لیتے ہیں یا ٹیکس ادا کرنے سے بچ جاتے ہیں، ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیے جانے کا امکان ہے اور ان کے خلاف انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 276 سی کے تحت بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، جس میں6 ماہ سے سخت قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر ٹیکس چوری ایک سال میں2.5 لاکھ روپے سے زیادہ ہو تو 7 سال اور ایک سال میں 2.5 لاکھ روپے سے کم ہوتو3 سال تک قید کی سزا دی جاتی ہے۔