تھیٹر کا عالمی دن اور وادی ٔ کشمیر؟ غورطلب

گلفام بارجی ،سرینگر

عالمی یوم تھیٹر 1962 سے پوری دنیا میں ہرسال 27 مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس دن کی مناسبت سے پوری دنیا میں تقاریب اور سیمناروں کا اہتمام کیا جاتا ہے ،جن میں مقررین تھیٹر سے متعلق تقاریر کرکے اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ہماری وادی میں بھی ہوتا ہے، یہاں بھی اس دن تقاریب اور سیمناروں کا اہتمام کیا جاتا ہے اور تھیٹر کے عالمی دن پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔
وادی میں تھیٹر کا رواج برسوں پرانا ہے۔ سال1990 تک وادی کا تھیٹر اپنے شباب پر تھا لیکن سال 1990 کے بعد نامساعد حالات نے جہاں جموں و کشمیر کے ہر ایک شعبے کو اپنی لپیٹ میں لیکر تہس نہس کردیا، وہیں یہاں کا تھیٹر بھی ان ہی نامساعد حالات کی نذر ہوگیا اور اس تھیٹر سے جڑے لوگ ان ہی نامساعد حالات میں گم ہوگئے ۔لیکن پھر آہستہ آہستہ سال 2000 کے بعد تھیٹر کے دیوانے نمودار ہوگئے اور ان کی انتھک کوششوں اور محنت سے وادی کے کئی تھیٹر گروپوں کا رجحان تھیٹر کی جانب بڑھنے لگا لیکن یہ وہ دور تھا جس دور میں تھیٹر شائقین کی تعداد وادی میں نہ ہونے کے برابر تھی اور اس کے ساتھ ساتھ مالی دشواریوں کا بھی سامنا تھا جو آج بھی جاری ہے۔ یہاں کی کئی معروف تھیٹر شخصیات کے علاوہ کئی تھیٹر گروپوں نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور تھیٹر کوزندہ رکھنے کے لئے دن رات ایک کرکے یہاں تک کہ بغیر معاوضہ بھی کام کرکے وادی کے تھیٹر کو دَم گھٹنے سے بچا لیا۔حالانکہ کلچرل اکیڈمی کے پاس محدود رقومات ہونے کے باوجود بھی وہ ہرسال ایک ڈرامہ فیسٹیول کا انعقاد کرتے ہیں، اس کے علاوہ NZCC کی جانب سے بھی یہاں ڈرامہ فیسٹیول منعقد ہوئے۔ حال ہی میںNSD ‘نیشنل اسکول آف ڈرامہ کی طرف بھی یہاں ایک ڈرامہ فیسٹیول کا اہتمام کیا گیا، اگر چہ اس ڈرامہ فیسٹیول میں وادی سے باہر ملک کی دوسری ریاستوں سے آئے ہو ئے تھیٹر گروپوں نے حصہ لیا ،لیکن یہاں کے تھیٹر سے منسلک مقامی اداکاروں، ہدایت کاروں، ڈرامہ نویسوں یا تھیٹر سے جڑے دیگر افراد کو سیکھنے کو بہت کچھ ملا۔اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہاں کی مقامی تھیٹر شخصیات جن میں نثار نسیم، مشتاق علی احمد خان، ڈاکٹر عیاش عارف، محمد امین بٹ،منظور احمد میر،ریشی رشید،حسن جاوید، خورشید میر، الطاف حسین، اشرف دلدار اور فرحت صدیقی قابل ذکر ہیں، تھیٹر کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی انتھک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر عیاش عارف نے جہاں 2011.2012 میں SKICC میں کامیڈی ڈرامہ فیسٹیول کا انعقاد کیا وہیں مشتاق علی احمد خان بھی اس میدان میں پیش پیش رہے۔ انہوں نے کئی اداروں کےذریعے یہاں ڈرامہ فیسٹیول کرانے میں ایک اہم رول ادا کیا اور ساتھ ہی ساتھ ازخود تھیٹر ورکشاپوں کا بھی اہتمام کرتا رہا۔اسی طرح ریشی رشید نے ریپورہ گاندربل میں ذاتی طور ایک ہال تعمیر کیا اور اس ہال میں باضابطہ ایک اسٹیج کھڑا کرکے آج تک کئی اسٹیج ڈرامے کھیلے اور اسطرح ان تھیٹر شخصیات نے تھیٹر کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھا اور انہیں نبھانے کی بھر پور کوشش کی۔ اسی طرح وومید گروپ کے سربراہ روہت بٹ بھی گزشتہ تین برسوں سے وادی میں اپنی تھیٹر سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔اگر ہم دنیا کے کسی بھی ملک خاصکر اپنے ملک ہندوستان میں دیکھیں تویہاں جموں و کشمیر کو چھوڑ کر کسی بھی ریاست میں وہاں کی پرائیویٹ کمپنیاں یا دیگر پرائیویٹ ادارے تھیٹر گروپس کو لاکھوں روپے سپانسر کرتے ہیں لیکن یہاں ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہاہے۔ جب تک نہ یہاں کے عام لوگوں میں تھیٹر سے متعلق بیداری لائی جائے تب تک جولوگ تھیٹر کے لئے کام کرتے ہیں ،انہی لوگوں کو تھیٹر دیکھنا ہوگا اور آخر پر اس کا نتیجہ یہی ہوگا کہ وادی کا تھیٹر صرف کہانیوں میں لکھا جائے گا۔ یہاں کی نوجوان نسل کو تھیٹر کی طرف راغب کرانے کے لئے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تھیٹر کی جانکاری کے لئے ایک مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے، تب جاکے یہاں کے تھیٹر شائقین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا اور وادی کے تھیٹر کوبھی ایک نئی زندگی ملے گی۔ سال میں صرف ایک دن تھیٹر کا عالمی دن منانے سے تھیٹر کے تئیں ہماری ذمہ داریاں ختم نہیں ہوتیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اپنے تھیٹر کوزندہ رکھنے اور اسے نئی نسل تک منتقل کرنے کے لئے عملی طور تھیٹر کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ایماندارانہ طریقے سے نبھانا ہوگا۔
[email protected]