تھنہ منڈی میں قہر انگیز بارشوں سے عام زندگی متاثر | لوگوں کی فصلیں و میوہ جات متاثر ،کسان پریشانی میں مبتلا

 

عظمیٰ یاسمین

تھنہ منڈی// خطہ پیر پنچال میں پچھلے کافی دنوں سے رک رک کر تیز اور موسلا دھار بارشوں کے ساتھ ساتھ تیز رفتار ہواؤں اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے اس پورے علاقے میں درجہ حرارت میں خاصی کمی آئی ہے لوگ مئی کے آخر میں بھی گرم ملبوسات پہننے پر مجبور ہیں۔ پیر کے روز بعد دوپہر ایک مرتبہ پھر اچانک موسلا دھار بارش اور ژالہ باری شروع ہو گئی جو تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی۔

 

اس طوفانی بارش کی وجہ سے ندی نالوں سڑکوں اور گلیوں میں پانی بھر گیا جس کے نتیجے میں اسکول بچوں عام راہگیروں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر شدید بارش اور ژالہ باری سے مکی گھاس میوہ جات اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جو براہ راست کسانوں کا نقصان ہے، کسانوں نے نقصان کی تلافی کے لئے معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔ سب ڈویژن تھنہ منڈی کے تمام میدانی اور بالائی علاقوں میں شدید بارشوں اور تیز رفتار ہواؤں کے ساتھ ساتھ شدید ژالہ باری کی وجہ سے کسانوں کی فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

 

اس موقع پر کسانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ بے موسمی بارشوں اور طوفانی ڑالہ باری نے انھیں بے بس کردیا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی دنوں سے اس علاقے میں موسم میں تغیر و تبدیلی دیکھنے کو مل رہا ہے اور ایک غیر یقینی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس علاقے میں گزشتہ کئی دنوں سے بعد دوپہر اچانک تیز بارشوں اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اس پورے علاقے میں موسمی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ پیر کے روز ہونے والی شدید بارش اور ژالہ باری اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں یہاں کی فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ سب ڈویژن تھنہ منڈی درہال ملکاں اور سرحدی ضلع پونچھ میں بھی پیر کے روز ہونے والی شدید بارشوں اور ژالہ باری کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں لوگوں نے تحصیل و ضلع انتظامیہ سے معقول معاوضہ فراہم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

 

متعدد کسانوں نے کشمیر عظمی کی وساطت سے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری وکاس کنڈل اور تحصیلدار تھنہ منڈی سید ساحل علی شاہ سے اپیل کی کہ اس سارے علاقے میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں تا کہ لوگوں کے نقصان کا صحیح تخمینہ لگا کر انھیں معقول معاوضہ فراہم کیا جائے۔