توبہ استغفار اور مناجات کی فضیلت راہِ مغفرت

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

انسان میں شر کی کی طاقتیں دو ہیں ۔ ایک انسانی نفس، یہ اندرونی اور دوسرا شیطان، یہ بیرونی طاقت ہے، یہ دونوں طاقتیں انسان کو گناہوں کی طرف لے جاتی ہیں۔ اس لیے اس دنیا میں رہتے ہوئے ہر انسان سے کچھ نہ کچھ غلطیاں اور گناہ صادر ہوجاتے ہیں ،کیوں کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ سوائے انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کےکہ وہ معصوم ہوتے ہیں۔ اُن سے کوئی گناہ صادر نہیں ہوتا، نبوت سے پہلے بھی اور نبوت کے بعد بھی انبیاءؑ کی جماعت معصوم ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ اُن کا بطورِ خاص انتخاب فرماتا ہے۔
انبیاءکی تخلیق ہی ایسی ہے کہ انہیں جو نفس عطا کیاجاتا ہے، وہ نفس مطمئنہ ہوتا ہے، جس میں طبعی طور پر ہر گناہ اور معصیت سے نفرت ہوتی ہے اور خالص عبادت اور رضا اس نفس میں مجتمع ہوتی ہے اور شیطان کے تسلط اور غلبہ سے وہ محفوظ ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ حالت نوم میں بھی اُن کا دل بیدار رہتا ہے اور مزاح اتنا پاکیزہ ہوتا ہے کہ حق کے دائرے سے باہر نہیں ہوسکتا۔
توبہ و استغفار کی فضیلت :۔جب انسان خطا کا پتلا ہے تو ان خطاؤں کےازالے کے لیے قرآن کریم نے ہدایت دی اور رہنمائی کی ۔ چنانچہ سورۂ آل عمران کی ایک آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے کچھ بندے ایسے ہیں جن کا حال یہ ہے کہ ’’اگر کبھی کوئی گناہ کاکام ان سے ہوجاتا ہے ،یا ان سے کوئی گناہ ہوجاتاہے(یعنی وہ اپنے اوپر ظلم کرلیتے ہیں) تو فوراً اللہ انہیں یاد آجاتا ہے اور وہ اللہ سے اپنے اس گناہ کی معافی مانگنے لگ جاتے ہیں، استغفار کرتے ہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکتا ہو؟ اور یہ لوگ کبھی جان بوجھ کر اپنے گناہوں پر اصرار نہیں کرتے ‘‘۔اس آیت میں اللہ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ کسی سے گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چاہیے فوراً اللہ کو یاد کرے ،ایسے لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں ،یہ لوگ گناہ کے بعد فوراً توبہ اور استغفار کرنے لگتے ہیں ، اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں ، گناہوں پر جمتے نہیں ہیں ، ایسے لوگوں کو اللہ مغفرت اور دخول جنت سے نوازے گا۔
امام ابن کثیرؒ نے لکھا ہے کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری تو شیطان رونے لگا اور شیطان نے کہا: اے میرے رب، تیری عزت وجلال کی قسم! جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسموں میں رہیں گی اور وہ زندہ رہیں گے، میں انہیں گمراہ کرتا رہوں گا، تو اللہ نے فرمایا: میری عزت وجلال کی قسم! جب تک میرے بندے مجھ سے استغفار کرتے رہیں گے ،میں مسلسل ان کو بخشتا رہوں گا۔
احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے استغفار کی بہت فضیلت بیان فرمائی ہے ۔ایک حدیث میں رسول کریمؐفرماتے ہیں: جو شخص استغفار کی کثرت کرتا ہے، یعنی ہمیشہ استغفار کرتا رہتا ہے ، مسلسل استغفار کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ ہر تنگی اور پریشانی سے اس کے لئے راستہ نکال دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کو غم سے نجات اور رہائی نصیب فرماتا ہے اور اس آدمی کو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے روزی پہنچاتا ہے کہ اس کے گمان میں بھی نہیں ہوتا۔ اسے معلوم بھی نہیں ہوتا ایسی جگہ سے اللہ اسے رزق عطا فرماتا ہے۔
یہ حدیث ہمیں یہ تعلیم دیتی ہے کہ ہم کثرت سے چلتے پھرتے ،اپنے کاموں میں مشغول ہوں، تب بھی استغفار کرتے رہیں، اور اس کے تین بڑے فائدے اس حدیث میں پیارے رسول کریمؐ نے ہمیں بتائے ہیں۔ ایک فائدہ یہ ہے کہ استغفار کی برکت سے اللہ ہمیں پریشانیوں سے بچائےگا اور اگر کوئی آدمی کسی پریشانی میں مبتلا ہوگا، اللہ تعالیٰ اس پریشانی سے اسے نکال دے گا۔دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ ہر غم سے اللہ ہمیں نجات عطا فرمائے گااور تیسرا فائدہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی جگہ سے روزی دے گا، جہاں ہمارا گمان بھی نہیں ہوگا، غیب کے خزانوں سے ہمیں اللہ تعالیٰ روزی عطا فرمائے گا۔ایک دوسری حدیث حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا :اللہ کی قسم ! میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا اور توبہ کرتا ہوں۔ (صحیح بخاری)آپ ؐ اتنی کثرت سے استغفار کرتے ، اس سے مقصود امت کو ہمیں استغفار وتوبہ کی ترغیب دلانا تھا کہ آنحضرت ؐ باوجودیکہ معصوم اورتمام مخلوقات سے افضل ہیں، پھر بھی جب آپؐ نے دن میں ستر بار توبہ و استغفار کی تو اُمت کے گناہ گاروں کو بطریق اولیٰ استغفار وتوبہ بہت کثرت سے کرنی چاہئے۔
استغفار کے کلمات:۔ اب استغفار کن کلمات یعنی کن الفاظ سے کرنا چاہیے ، اس کے لیے احادیث میں مختلف الفاظ آئے ہیں ، جس بندے کو جو یاد ہوں وہ کلمات استغفار کے پڑھتے رہنا چاہیے۔
ایک کلمہ استغفار کا ’’أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ‘‘ہے جسے یہ یاد ہو، یہ پڑھتارہے ۔
ایک کلمہ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ رَبِّي مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَ أَتُوبُ إِلَيْهِ ہے، یہ بھی پڑھ سکتے ہیں اور جسے یہ یاد نہ ہوں تو ’’أَسْتَغْفِرُ اللّٰه‘‘،’’أَسْتَغْفِرُ اللّٰه‘‘ہی پڑھتا رہے۔یہ مختصر کلمہ ہر مسلمان کو یاد ہوتا ہے، اسے پڑھتے رہنا چاہئے ، اسے زبان پر ہر وقت جاری رکھیں اللہ تعالیٰ ہمیں استغفار کی تمام فضیلتیں عطا فرمائیں گے۔
توبہ کی فضیلت و اہمیت:۔ اسی طرح احادیث مبارکہ میں ہے کہ رسول کریم ؐنے فرمایا: ہر انسان خطا کار ہے ،یعنی ہر انسان گناہ کرتا ہے ،کوئی نہ کوئی غلطی سرزد ہوجاتی ہے، اور بہترین خطا کار وہ ہیں جو توبہ کرتے ہیں۔ یعنی جن لوگوں سے گناہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے گناہ سے توبہ کرلی، یہ سب سے بہترین لوگ ہیں ۔ اگر انسان گناہ سے توبہ نہیں کرتا بلکہ بار بار گناہ کرتا رہتاہے تو اس کا دل سیاہ ہوجاتا ہے۔
جو بندہ گناہوں سے سچی توبہ کرتا ہے اور اپنی توبہ پر قائم رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : ’’گناہوں سے صحیح اور پختہ توبہ کرنے والا شخص ایسا ہے کہ گویا اس نے گناہ کیاہی نہ ہو‘‘۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توبہ واستغفار کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)