تنگ نظری،تعصب اورمفادپرستی ! معاشرت

مولانا عبدالرشید مجددی

موجودہ حالات کے تناظر میں ، میں صاف لفظوں میں یہ بات واضح طور سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم میں بہت سے چھوٹے بڑے لوگ جو غریب طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں،وہ سماج اور قوم ملت کے حق خیر کے کاموں کو، فلاحی کاموں کو اپنا کام سمجھ کر بے لوث لگے رہتے ہیں مگر کچھ تنگ نظری رکھنے والے وہ صرف اپنے مفاد کے لیے غریبوں کو وقت ضرورت پر استعمال کیا جاتا ہے اور پیٹھ پیچھے اس کا استحصال کیا جاتا ہے۔ مال و دولت رکھنے والے اور جن کے پاس طاقت اور دولت ہے کیا وہی صرف معزز کہلاتے ہیں؟ خداد صلاحیت جن کے اندر ہے اور چھوٹے سے چھوٹے علماء کرام، شعراء کرام، سوشل ورکر سماج میں خاموش مزاج لوگ اپنی شخصی مفاد سے اٹھ کر کام کرنے والوں کی کوئی پذیرائی کرنے کو تیار نہیں۔ اگر ہماری قوم میں کوئی غریب گھر کی لڑکی یا لڑکا کسی تعلیمی یا کسی اچھے کاموں کے میدان عمل میں کامیابی حاصل کرتا ہے تو انھیںنظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کم از کم ان کی بھی سماج میں حوصلہ افزائی و سراہنا کرنا یہ بھی ہمارے لیے فکر انگیز بات ہے۔ شخصیت پرستی نامور خاندانوں،دولت پرستوں کو یہی صرف اہمیت دینا، صرف اسی کا نام انسانیت نوازی، محبت نوازی کی دلیل نہیں ہوتی۔اپنی صفوں میں سب کو برابری کی نظروں سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی ہم میں سے آگے بڑھنے، خود کی ترقی یا سماج و معاشرہ میں کسی کی بلندی اور کامیابی جنہیں دیکھی نہیں جاتی ،ایسا غیر عناصر شخص ایک دوست بن کر دوستی، حسد اور تنگ نظری کا شکار ہونے کا جن کے اندر ایک فطری بیماری پائی جائے۔ وہ شخص دوست جو ظاہری اپنے آپ کو معزز کہلانے والا ہی میری قوم کے درمیان رقیب وقت کبھی میری ملت کا ہمدرد نہیں ہوسکتا۔ صرف ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور گرانے والا صرف وہ اس جہاں میں روپئے، طاقت کی بنیاد پر ہی زندہ رہے ایسا ممکن نہیں۔ سچے خیر خواہ، قوم کے سچے مسیحاء، غریبوں کا درد رکھنے والے، بے شمار خاموش خدمت گزاران کو دیکھا ہے وہ کبھی اپنی شہرت ، ریاکاری اور نام و نمود کو کنارے رکھ کر بند مٹھی میں غریبوں کا اور بے سہارا قوم وملت کی بچیوں،بیوا وغیرہ کی مدد کی مگر ان کا غلط فائدہ کبھی نہیں اٹھایا۔ کچھ غیر عناصر جن کا ظاہر کچھ اور باطن کچھ ہے صرف لوگوں کے عیبوں کو بیان کرنا اور ان کے خلاف اپنے مفاد کے لیے زہر افشانی کرنا جن کا سیوا ہے ایسے لوگ یاد رکھیں جن کی ہر خبر اللہ کو معلوم ہے۔ یاد رہے اپنی صفوں میں اتحاد کو قائم رکھنا اور یکساں نگاہوں سے دیکھنا یہ ہماری اخلاقی و ملّی ذمہ داری ہے۔ تعصب اور تنگ نظری رکھنے والے ہمارا اور آپ کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے کیوں کہ اللہ پاک صبر کرنے والے کے ساتھ ہے۔ تم لوگوں کے عیبوں پردہ پوشی کرو گے، اللہ تمہارے عیبوں کی پردہ پوشی دونوں جہاں کے لیے فرمائے گا۔ پہلے ہم خود کا محاسبہ کریں اور سچے ہمدرد قوم اور سچے مسلمان ہونے کا حقیقی اور زندہ ثبوت دے تاکہ ہر چھوٹا بڑا جب تمہارلی حقیقت سے آشنا ہوگا ،تب آپ کا بھی وہ قدر دان ہوگا۔ تمہیں بھی ہر محاذ پر عزت واحترام کی نظروں سے ہمارا سماج اور معاشرے کے لوگ تمہیں دیکھیں گے۔ ورنہ جب اللہ انتقام لینے پر آئے گا تو ہم اور آپ اس کے عذاب سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ پاک سے اپنا تعلق جوڑیئے، اپنے گھروں کی نگہبانی کے لیے خصوصی توجہ دیںالبتہ ہم لوگوں کی خبر رکھنے اور لینے میں لگے رہتے ہیں ہمارے گھر والوں کی خبر کوئی اور رکھتا ہے۔ از راۂ کرم ان باتوں کے بارے میں نیک اور پاکیزہ سوچ بنائے اوراپنے دل کے یقین کو صحیح کرے جو اپنے گناہوں کا اقراری مجرم ہوگا وہ اللہ کی نگاہ میں عیاں ہے۔ سزا دینا اور جزا دینا اللہ پاک کے قبضے قدرت میں ہے۔ اللہ رحمٰن بھی ہے اور قہار جباربھی ہے ،قرآن کہہ رہا ہے اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو، اللہ پاک ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہمیں عقل سلیم اور دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ آمین
[email protected]>